زین العابدین
حسین ابن علی کے بیٹے / From Wikipedia, the free encyclopedia
علی بن حسین (پیدائش: 4 جنوری 656ء — وفات: 20 اکتوبر 713ء) جو زین العابدین (عابدوں کی زینت) اور امام الساجدین (سجدہ کرنے والوں کا امام) کے نام سے مشہور ہیں، اپنے والد حسین ابن علی، تایا حسن ابن علی اور دادا علی بن ابی طالب کے بعد اثنا عشری میں چوتھے امام اور اسماعیلی شیعیت میں تیسرے امام مانے جاتے ہیں۔ علی بن حسین سانحۂ کربلا میں موجود تھے، اس وقت ان کی عمر 23 یا 25 سال تھی، لیکن بیماری کی وجہ سے لڑائی میں شریک نہ ہو سکے۔ یہ اس سانحے میں بچ جانے والے واحد مرد تھے۔ ان کو دمشق میں یزید کے سامنے لے جایا گیا، کچھ دن بعد ان کو دیگر خواتین کے ساتھ واپس مدینہ جانے دیا گیا، جہاں انھوں نے چند اصحاب کے ساتھ خاموشی سے زندگی بسر کی۔ ان کی زندگی اور بیانات مکمل طور پر طہارت اور مذہبی تعلیمات کے لیے وقف تھے، جو زیادہ تر دعاؤں اور التجاؤں کی شکل میں ہوتے۔ ان کی مشہور مناجات صحیفہ سجادیہ کے نام سے معروف ہے۔[8]
| ||||
---|---|---|---|---|
(عربی میں: علي بن الحسين) | ||||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 6 جنوری 659ء مدینہ منورہ [1] | |||
وفات | 21 اکتوبر 713ء (54 سال) مدینہ منورہ | |||
وجہ وفات | زہر | |||
مدفن | جنت البقیع | |||
قاتل | ولید بن عبدالملک | |||
رہائش | مدینہ منورہ | |||
شہریت | سلطنت امویہ | |||
زوجہ | فاطمہ بنت حسن | |||
اولاد | محمد باقر [2]، زید بن علی رضی اللہ عنہ | |||
والد | حسین ابن علی [1] | |||
والدہ | شہربانو | |||
بہن/بھائی | ||||
عملی زندگی | ||||
استاد | حسین ابن علی | |||
نمایاں شاگرد | محمد باقر | |||
پیشہ | امام ، شاعر ، الٰہیات دان | |||
پیشہ ورانہ زبان | عربی [3] | |||
کارہائے نمایاں | صحیفہ سجادیہ ، رسالہ حقوق ، دمشق میں زین العابدین کا خطبہ | |||
عسکری خدمات | ||||
لڑائیاں اور جنگیں | سانحۂ کربلا | |||
درستی - ترمیم |
علی بن حسین بن علی بن ابیطالب (38-95ھ) جو امام سجاد اور زین العابدین کے نام سے مشہور ہیں، اہل تشیع کے چوتھے اماماسماعیلی شیعیت کے تیسرے امام اور امام حسین علیہ السلام کے فرزند ہیں۔ آپ 35 سال امامت کے عہدے پر فائز رہے۔ امام سجادؑ واقعہ کربلا میں حاضر تھے لیکن بیماری کی وجہ سے جنگ میں حصہ نہیں لیا۔ امام حسینؑ کی شہادت کے بعد عمر بن سعد کے سپاہیوں نے آپ کو اسیران کربلا کے ساتھ کوفہ اور شام لے گیا۔ کوفہ اور شام میں آپ کے دئے گئے خطبات کے باعث لوگ اہل بیت کے مقام و منزلت سے زیادہ آگاہ ہوئے۔
واقعہ حرہ، تحریک توابین اور قیام مختار آپ کے دور امامت میں رو نما ہوئے۔ امام سجادؑ کی دعاؤوں اور مناجات کو صحیفہ سجادیہ میں جمع کیا گیا ہے۔ خدا اور خلق خدا کی نسبت انسان کی ذمہ داریوں سے متعلق کتاب، رسالۃ الحقوق بھی آپ سے منسوب ہے۔
شیعہ احادیث کے مطابق امام سجادؑ کو ولید بن عبد الملک کے حکم سے مسموم کر کے شہید کیا گیا۔ آپ امام حسن مجتبیؑ، امام محمد باقرؑ اور امام جعفر صادقؑ کے ساتھ قبرستان بقیع میں مدفون ہیں۔