اسرائیل میں دروز(عربی: الدروز الإسرائيليون، عبرانی: דְּרוּזִים יִשְׂרְאֵלִים)اسرائیل کی عربی النسلاقلیت کا ایک منفرد شناخت کا حامل مذہبی گروہ ہے۔ [2] سنہ 2012ء میں اسرائیل میں رہنے والے دروزوں کی کل تعداد 130600 تھی۔[1] گوکہ ان کا عقیدہ اسماعیلی مذہب سے وجود میں آیا ہے مگر ان کو مسلمان تصور نہیں کیا جاتا ہے۔ سنہ 1957ء میں حکومت اسرائیل نے دروزی رہنماؤں کی درخواست پر ان کو ایک الگ نسلی گروہ کی شناخت دی۔ دروز عربی زبان بولتے ہیں، اسرائیل کے باشندے ہیں اور اسرائیلی دفاعی فوج میں خدمات انجام دیتے ہیں۔ اس گروہ کے کئی ارکان کو اسرائیل کی سیاست میں اہم عہدے عطا کیے گئے ہیں۔[3]اسرائیل کے اعلان آزادی سے قبل دروز کو ایک علاحدہ مذہبی گروہ کے طور پر شناخت نہیں ملی تھی اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک ہوتا تھا۔ [4] اس وقت وہ ملک کے شمالی میں حصے میں رہتے تھے۔[5]
اجمالی معلومات کل آبادی, گنجان آبادی والے علاقے ...