پاکستانی فوجی جرنیل اور سابقہ صدر From Wikipedia, the free encyclopedia
صفحہ سانچہ:بطاقة/icones.css میں کوئی مواد نہیں ہے۔صفحہ سانچہ:ص.م/styles.css میں کوئی مواد نہیں ہے۔
ایوب خان | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
دوسرے صدر پاکستان | |||||||
مدت منصب 27 اکتوبر 1958ء – 25 مارچ 1969ء | |||||||
| |||||||
تیسرے سالارِ خاص (پاک فوج) | |||||||
مدت منصب 17 جنوری 1951ء – 26 اکتوبر 1958ء | |||||||
حکمران | جارج ششم ایلزبتھ دوم(قبل از 1956) | ||||||
صدر | اسکندر مرزا(از 1956) | ||||||
گورنر | |||||||
وزیر اعظم | لیاقت علی خان خواجہ ناظم الدین محمد علی بوگرہ چوہدری محمد علی حسین شہید سہروردی ابراہیم اسماعیل چندریگر ملک فیروز خان نون | ||||||
| |||||||
وزیر اعظم پاکستان | |||||||
مدت منصب 7 اکتوبر 1958ء – 27 اکتوبر 1958ء | |||||||
صدر | سکندر مرزا | ||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 14 مئی 1907ء [1][2][3][4][5][6] ہری پور | ||||||
وفات | 19 اپریل 1974ء (67 سال)[1][2][3][7] راولپنڈی | ||||||
وجہ وفات | بندش قلب | ||||||
شہریت | برطانوی ہند پاکستان | ||||||
جماعت | پاکستان مسلم لیگ | ||||||
اولاد | گوہر ایوب خان | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | علی گڑھ مسلم یونیورسٹی رائل ملٹری کالج، سینڈہرسٹ کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج | ||||||
پیشہ | سیاست دان ، فوجی افسر ، سرمایہ کار ، آپ بیتی نگار | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
وفاداری | برطانوی ہندوستان پاکستان | ||||||
شاخ | برطانوی ہندوستانی فوج پاک فوج | ||||||
یونٹ | پیادہ فوج (1/چودہویں پنجاب رجمنٹ) | ||||||
کمانڈر | وزیرستان میں برگیڈ چودہویں انفنڑی ڈیویژن، ڈھاکہ ایڈو (اے جی) ڈپٹی کمانڈر انچیف | ||||||
لڑائیاں اور جنگیں | برما کمپین جنگ عظیم دوم | ||||||
اعزازات | |||||||
رائل وکٹورین چین (1966) نشان پاکستان ایم بی ای نائیٹ گرینڈ کراس آف دی آرڈر آف سینٹ مائیکل اینڈ سینٹ جورج | |||||||
درستی - ترمیم |
محمد ایوب خان (ولادت: 14 مئی 1907ء بمقام ریحانہ گاؤں، ہری پور ہزارہ، وفات: 19 اپریل، 1974ء) پاکستان کے سابق صدر، فیلڈ مارشل اور سیاسی رہنما تھے۔ وہ پاکستانی فوج کے سب سے کم عمر سب سے زیادہ رینکس حاصل کرنے والے فوجی ہیں۔
صدر محمد ایوب خان 14 مئی 1907 کو ہری پور ہزارہ کے قریبی گاؤں ریحانہ میں ایک ترین گھرانے میں پیدا ہوئے۔ (آپ کے آباء و اجداد کا تعلق ضلع پشین صوبہ بلوچستان سے تھا)آپ اپنے والد داد خان کی دوسری بیوی کے پہلے بیٹے تھے۔ ابتدائی تعلیم کے لیے آپ کا نام سرائے صالح کے ایک اسکول میں داخل کروایا گیا اور اس کے علاوہ ایک قریبی گاؤں کاہل پائیں میں بھی حاصل کی جو ان کے گھر سے 5میل کے فاصلے پر تھا۔ آپ خچر کے ذریعے اسکول جایا کرتے تھے۔ آپ نے 1922 میں علی گڑھ یونیورسٹی میں داخلہ لیا لیکن تعلیم مکمل نہ کی کیونکہ اس دوران میں آپ نے رائل اکیڈمی آف سینڈہسٹز کو قبول کر لیا تھا۔.
آپ نے اس تربیت گاہ میں بہت اچھا وقت گزارا اور آپ کو 14 پنجاب رجمنٹ شیر دل میں تعینات کیا گیا جو اب 5 پنجاب رجمنٹ ہے۔ جنگ عظیم دوم میں آپ نے بطور کپتان حصہ لیا اور پھر بعد میں برما کے محاذ پر بطور میجر تعینات رہے۔ قیام پاکستان کے بعد آپ نے پاکستان آرمی جوائن کرلی، اس وقت آپ آرمی میں دسویں نمبر پر تھے۔ جلد ہی آپ کو برگیڈئر بنا دیا گیا اور پھر 1948 میں مشرقی پاکستان میں پاکستانی فوج کا سربراہ بنا دیا گیا۔ 1949 میں مشرقی پاکستان سے واپسی پر آپ کو ڈپٹی کمانڈر ان چیف بنا دیا گیا۔ آپ محمد علی بوگرہ کے دور میں بطور وزیر دفاع خدمات انجام دیتے رہے۔ (1954ء)۔ جب اسکند مرزا نے 7 اکتوبر 1958 میں مارشل لا لگایا تو آپ کو چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بنا دیا گیا۔ پاکستانی تاریخ میں پہلی دفعہ کسی فوجی کو براہ راست سیاست میں لایا گیا۔
صدر اسکندر مرزا سے اختلافات کی بنا پر مرزا صاحب سے ایوب خان کے اختلافات بڑھتے گئے اور بلا آخر ایوب خان نے پاکستان کی صدارت سنبھال لی اوراسکندر مرزا کو معزول کر دیا۔ قوم نے صدر ایوب خان کو خوش آمد ید کہا کیونکہ پاکستانی عوام اس دور میں غیر مستحکم جمہوریت اور بے وفا سیاست دانوں سے بیزار ہو چکی تھی۔ جلد ہی ایوب خان نے ہلال پاکستان اور فیلڈ مارشل کے خطابات حاصل کر لیے۔ ایوب خان نے 1961 میں آئین بنوایا جو صدارتی طرز کا تھا اور پہلی دفعہ تحریری حالت میں انجام پایا۔ اس آئین کے نتیجے میں 1962 میں عام انتخابات ہوئے اور مارشل لا اٹھا لیا گیا۔ لیکن دیکھا جائے تو یہ جزوی طور پر تھا۔ ان انتخابات میں صدر ایوب خان کے مدِ مقابل سب سے اہم حریف مادرِ ملت فاطمہ جناح تھیں جو قائد اعظم کی بے پناہ مقبولیت کے باوجود ہار گئیں۔ یہی وجہ ان انتخابات کو مشکوک بناتی ہے۔
فاطمہ جناح کے خلاف مشکوک فتح اور 1965 کی جنگ کی وجہ سے ایوب خان کے لیے حالات ناسازگار ہو چکے تھے۔ تاشقند معاہدے سے واپسی پر اس وقت کے وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو نے ایوب خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایوب خان نے ملک کی عزت اور قربانی بیچ ڈالی۔ اس بیان کے بعد بھٹو نے وزارت خارجہ کے عہدے سے استعفٰی دے دیا۔
1967 میں بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی قائم کی اور ایوب خان کی مذہبی، معاشی اور عوامی پالیسیز پر شدید تنقید شروع کر دی۔ بھٹو کی تحریک کے ساتھ ساتھ مشرقی پاکستان میں بھی ایوب خان کے خلاف شیخ مجیب الرحمن کی تحریک سرگرم ہو چکی تھی۔ ایوب خان نے بھٹو اور شیخ مجیب کو پابند سلاسل کر دیا۔ اس سے ایوب خان کے خلاف نفرت میں مزید اضافہ ہوا۔
1968 میں ایوب خان پر قاتلانہ حملہ ہوا جو ناکام رہا۔ 1969 میں ایوب خان نے عوامی لیگ اور پیپلز پارٹی کے علاوہ باقی اپوزیشن پارٹیز سے مذاکرات کے لیے گول میز کانفرنس کی لیکن اس میں بھی ناکامی ہوئی۔ اس دوران ایوب خان کو دل کا دورہ لاحق ہوا اور اسی سال ان پر فالج کا حملہ بھی ہوا اور وہ صاحب فراش ہو گئے۔ انھیں ویل چئر پر لایا جاتا تھا۔
ملک بھر میں ایوب خان کے خلاف احتجاج نے خانہ جنگی سی صورت حال پیدا کر دی۔ پولیس کے لیے بلوائیوں کو روکنا مشکل ہو گیا اور بالآخر ایوب خان نے 25 مارچ 1969 کو اپنے عہدے سے استعفا دے دیا اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل یحیٰ خان کو ملک کا صدر بنا دیا۔ اگرچہ صدر ایوب کے دور میں پاکستان نے دن دگنی رات چونگنی ترقی کی لیکن عوام مسلسل دس سالہ آمر حکومت سے بیزار آگئی، اس پر ذوالفقار علی بھٹو نے وقت سے فائدہ اٹھایا اور دیکھتے ہی دیکھتے پورا ملک ہنگاموں کی لپیٹ میں آگیا اور صدر ایوب کو مجبوراً عوام کے سامنے ہتھیار ڈالنے پڑے اور انھوں نے صدارت سے استعفا دے دیا اور اپنا اقدار یحییٰ خان کے حوالے کر دیا۔ 2007 میں چھپنے والی ایوب خان کی ڈائری کے مطابق امریکا براہ راست صورت حال کو خراب کرنے میں ملوث تھا۔ دولتانہ اور چوہدری محمد علی ملک میں افراتفری پھیلانے کی سرتوڑ کوشش کر رہے تھے۔ امریکا ایک زوال پزیر پاکستان چاہتا تھا تاکہ خطے میں بھارت ایک طاقتور ملک بنے جسے چین کے خلاف استعمال کیا جا سکے۔[8]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.