سر پیٹر مینسفیلڈ
From Wikipedia, the free encyclopedia
سر پیٹر مینسفیلڈ (9 اکتوبر 1933 – 8 فروری 2017)[14]برطانوی سائنس دان 2003ء کا طب کا نوبل انعام ان کو دیا گیا۔سر مینسفیلڈ نے سن ستّر کی دہائی میں ایکس۔رے کے بغیر اعضائے جسمانی کی اندرونی تصویر کشی کا آلہ ایجاد کیا تھا- یہ آلہ یا ’ سکینر‘ جسم کے اندرونی ریشوں سے ٹکرا کر لوٹنے والے مقناطیسی ارتعاشات کو ایک سہ طرفی ٹھوس شبیہ کی صورت میں سکرین پر منتقل کر دیتا ہے۔
سر پیٹر مینسفیلڈ | |
---|---|
(انگریزی میں: Peter Mansfield) ![]() | |
![]() | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 9 اکتوبر 1933ء [1][2][3][4][5] ![]() لیمبیتھ ![]() |
وفات | 8 فروری 2017ء (84 سال)[6][1][2][3][4][5] ![]() ناٹنگھم ![]() |
مدفن | بیسٹن، ناٹنگھم شائر ![]() |
شہریت | ![]() ![]() |
رکن | رائل سوسائٹی ، قومی اکادمی برائے سائنس [7] ![]() |
اولاد | 2 |
عملی زندگی | |
مقام_تدریس | |
مقالات | Proton magnetic resonance relaxation in solids by transient methods |
مادر علمی | کوئین میری یونیورسٹی آف لندن ![]() |
ڈاکٹری مشیر | جیک پاولز |
پیشہ | طبیعیات دان ، موجد ، استاد جامعہ ، ماہر حیاتی طبیعیات [8] ![]() |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [9][10] ![]() |
شعبۂ عمل | طبیعیات ، مقناطیسی اصدائی تصویرہ [11]، فعلیات [11] ![]() |
ملازمت | جامعہ ناٹنگھم ![]() |
اعزازات | |
درستی - ترمیم ![]() |
![Thumb image](http://upload.wikimedia.org/wikipedia/ur/4/4c/Mansfield.jpg)
سن اسّی کی دہائی میں یہ سکینر مغربی ملکوں کے بڑے بڑے ہسپتالوں میں نصب ہونے لگے اور آج دنیا بھر میں اس طرح کے بائیس ہزار سکینر کام کر رہے ہیں جن کے ذریعے سالانہ چھ کروڑ طبّی رپورٹیں تیار کی جاتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ طبّی تفتیش کے میدان میں پیٹر مینسفیلڈ کا ایجاد کردہ آلہ ایک سنگِ میل ثابت ہوا کیونکہ اس کی بدولت اندرونی اعضاء کے ایسے ایسے گوشے بے نقاب ہوئے جو ایکسرے کی پہنچ سے باہر تھے۔ خاص طور پر انسانی دماغ کے پیچ و خم کو سمجھنے میں یہ آلہ بہت ممد ثابت ہوا اور آج کل اسی آلے کی مدد سے یہ سمجھنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی خیال کو جنم دیتے ہوئے دماغ کے اندر کس طرح کے اعمال وقوع پزیر ہوتے ہیں۔
نوبل انعام میں امریکی محقق پروفیسر پال لاٹربر بھی ان کے ساتھ شریک تھے۔