صارف:Uchohan
From Wikipedia, the free encyclopedia
(بسم اللہ)
ایک عزیز دوست نے کسی زمانے میں میرا یوں تعارف کیا تھا:
عثمان وقاص چوہان 1986ء میں امریکہ کے شہر نیویارک میں پیدا ہوۓ. ان کے والد محترم موسیٰ جاوید چوہان اور والدہ نائلہ چوہان دونوں اس وقت اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کر رہےتھے. ان دونوں کی محنت اور حب الوطنی کےباعث انہیں پاکستان کی سفارتی نمائندگی میں بہت کامیابی حاصل ہوئی: موسیٰ جاوید چوہان پاکستان کے سفیر رہ چکےہیں ملائشیا، فرانس اور کینیڈا میں; جبکہ محترمہ نائلہ چوہان ارجنٹائن میں سفیر رہ چکی ہیں، اور اب اسٹریلیا میں پاکستان کی سفیر ہیں. سفیروں کی گودمیں پلنےوالےعثمان وقاص آج آٹھ ممالک کو اپنا گھر بناچکے ہیں، جن میں امریکہ، ایران، پاکستان، ملائشیا، فرانس، چین، آرجنٹائن، اور کینیڈا شامل ہیں. تاہم، عثمان وقاص نے ہمیشہ اپنی ذاتی شناخت کی بنیاد پاکستان رکھی ہے۔ چاہے وہ کسی بھی ملک میں رہائش پزیر کیوں نا ہوں، ان کا دنیاوی محور پاکستان ہی میں برقرارہے۔ عثمان وقاص کثیراللغات ہیں اور انہیں بےشمار زبانوں میں دسترس حاصل ہے ، جن میں انگریزی، فرانسیسی، اردو، ہسپانوی، پنجابی، پرتقالی اور چینی شامل ہیں۔ اس کا یہ مطلب ہوا کہ ورلڈ بینک کی 7سرکاری زبانوں میں سے اب ان کے سیکھنے کے لیۓ 2 رہ گئیں ہیں: عربی اور روسی۔ ورلڈ بینک کا ذکر یہاں اس لیۓ لاگو ہے کیونکہ عثمان وقاص وہاں کنسلٹنٹ کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں، جہاں ان کا تعلق محکمہ سوشل کونٹابیلیٹی اینڈ اینٹی کرپشن سے رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کے انہوں نے دنیاوی سطح پہ کرپشن کے خاتمہ کے لیۓبھرپور کوششیں کی ہیں اور اس عظیم مقصد کو انجام دینے کی کوششوں سےہی اپنی روٹی کمائی ہے۔ خاص طور پہ ان کا تعلق پارلیمانی اداروں کی مضبوطی کے لیۓ جدوجہد سے رہاہے، جہاں پر انہوں نے پارلیمانی بجٹ آفس کے قیام کے لیۓ محنت کی ہے۔ ان کی کی گئیں تحقیقات کے مطابق پارلیمانی امور میں ایک بہت اہم قردار بجٹ کا تجزیہ ہے، اور پارلیمان کو اس مشکل اور پیچیدہ منصوبہ کے لیۓ غیر جانب دار اور ماہرانہ اداروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ پارلیمانی بجٹ آفس اس لحاظ سے بہت مددگار ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس ادارے کا واحد مقصد غیر سیاسی اور غیر جانبداری سے قومی بجٹ کا اقتصادی تجزیہ پیش کرنا ہے۔ جن جمہوریتوں نے یہ محکمہ قائم کیا ہے انہیں بجٹ کے اقتصادی امور پر فیصلے کرنے میں بہت سہولت ملی ہے۔ عثمان وقاص نے ورلڈ بینک کے ساتھ تعاون سے تہائی دنیا کی دیگر جمہوریتوں میں یہ قابل تحسین ادارہ قائم کرنے کی راہ میں مثبت پیش رفت پائی ہے۔ عثمان وقاص کا پارلیمانی بجٹ آفس پہ کام دراصل سیاست اور اقتصادیت کے عین موڑ پہ پایا جاتا ہے، اور ان کی اس موضوع سے دلچسپی کی ایک یہ وجہ بھی ہے کہ ان کا ورلڈ بینک سے پہلے کام اقصادیت اور تجارت سے مکمل طور پہر منسلک تھا، چونکہ یہ پہلے نیشنل بینک آف کینینڈا میں تجزیہ نگار کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ نیشنل بینک کے سرمایہ کار محکمہ کا نام نیٹکین تھا (اب یہ محکمہ تحلیل ہو چکا ہے) اور اس کے پاس 30 کھرب ڈالر تھے اور 6 اندرونی ادارے تھے۔ ان میں سے ایک بین الا قوامی اسٹاک مارکیٹس کا ادارہ تھا، جس میں 6 افراد تھے جن کے زیر نظر 3 کھرب ڈالر تھے، اور عثمان وقاص چوہان اس ادارہ کے مستخم تھے۔ اس ادارہ میں ان کا کام اسپیشل سیچوشن یعنی خاص واقعات اور حالات کا جائزہ لینا تھا، اور وہ بے دریغ کمپنیوں میں سرمایہ کرنے کے انتظامات کرتے ۔ انہوں نے 2008 میں شروع کرتے ہوۓ 5 سال کے لیۓ یہ عہدہ سنبھالا، جس کے بعد انہوں نے 2012 میں ایم-بی-اۓ کرنے کا فیصلہ لیا۔ ان کی ایم-بی-اۓ تعلیم کینیڈا کی مگیل یونیورسٹی میں پہلے ہوئی، اور بعد میں چین کی چینگہوا یونورسٹی میں ہوئی جہاں چینگہوا کا ایم-ائی-ٹی کے ساتھ اجتمائی پروگرام ہے۔ مگیل یونورسٹی میں انہیں ایکسلریٹڈ پروگرام کے اعزاز سے نوازا گیا، اور یہ اعزاز ان کے پیشہ ورانہ تجربات کی انفرادیت پر مبنی ہے۔ عثمان وقاص کو پاکستان کی ثقافت و تہذیب سے شدید محبت ہے۔ 2005ء میں انہیں اردو ویکیپیڈیا کا منتظم نامزد کیا گیا تھا۔ اردو سے محبت کی وجہ سے عثمان وقاص نے بہت سی غزلوں کو زبانی حفظ کر لیا ہے، جس میں فیض، داغ، فراز، ساغر اور جگر شامل ہیں۔ عثمان وقاص ستار کے بھی شاگرد ہیں، ان کے پاس 10 سال سے زائد ستار بجانے کا تجربہ ہے۔ انہوں نے نہ صرف پاکستان میں بلکہ بیرون ملک پیشکار اور ریڈیو کے پروگرام کیۓ ہیں، جن میں امریکہ، کینیڈا، فرانس، ارجنٹائن، اور یوراگوۓ۔ یہ پہلے اردو روک بینڈ اضطراب کے گلوکار بھی رہ چکے ہیں۔ جب وہ کوئی کتاب نہیں لکھ رہے ہوتے تو پڑھ رہے ہوتے ہیں، اور انہوں نے ہر سال 100 کتب پڑھنے کا وعدہ کیا ہے (لیکن وہ اس سال پیچھے رہ گۓ ہیں)۔ ان کی پڑھی گئیں کتابوں کی فہرست گوڈریڈز پر دستیاب ہے۔ با لآخر، عثمان وقاص پاکستان کے ایک غیر باضابطہ اور عیر منتخب سفیر ہیں، جن کا مقصد پاکستان اور دوسرے ممالک کے بیچ بہتر ثقافتی تعلقات میں پیش رفت لانا ہے۔ وہ دوسرے ممالک کے باشندوں کے ساتھ توسیع اخوت کا خواب دیکھتے ہیں۔
![]() |
تمغۂ کلاسیکی موسیقی | ||
کلاسیکی موسیقی پر معلوماتی مضامین تحریر کرنے پر عثمان وقاص چوہان کے لیے | |||
از طرف فہد احمد کیہر تبادلۂ خیال | میرا حصہ
|