![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/43/Mohamed_Cheikh_Ould_Mkhaitir.png/640px-Mohamed_Cheikh_Ould_Mkhaitir.png&w=640&q=50)
ضمیر کا اسیر
From Wikipedia, the free encyclopedia
ضمیر کا اسیر (انگریزی: prisoner of conscience) ہر وہ شخص ہو سکتا ہے جسے اس کی نسل، جنسی رجحان، مذہب، سیاسی خیالات کی وجہ سے قید و بند کی سزا چھیلنا پڑا ہو۔ یہ اصطلاح کا اطلاق ان پر بھی ہوتا ہے جو تاحال قید میں ہوں یا جنہیں عدم تشدد کے طریقوں کے ذریعے اپنے باشعور طور پر قائم افکار کے اظہار کی وجہ سے سزاؤں یا معاندانہ رویے کا شکار ہونا پڑا ہے۔
![Thumb image](http://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/4/43/Mohamed_Cheikh_Ould_Mkhaitir.png/320px-Mohamed_Cheikh_Ould_Mkhaitir.png)
زیادہ تر یہ اصطلاح انسانی حقوق ادارہ جات سے جڑی ہے اور اس کا اکثر استعمال ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے ہوتا رہا ہے۔ اس اصطلاح کو ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے بانی پیٹر بینینسن نے 28 مئی 1961ء کے اپنے ایک مضمون ("بھولے بسرے قیدی") میں لندن کے اخبار دی ابزرور کے لیے وضع کیا۔