عبد السلام
پاکستانی نوبل انعام یافتہ ماہر طبیعیات / From Wikipedia, the free encyclopedia
عبد السلام (29 جنوری 1926ء تا 21 نومبر 1996ء) پاکستانی طبیعیات دان جن کو 1979ء میں طبعیات کا نوبل انعام دیا گیا انھیں یہ انعام دو امریکی سائنسدانوں شیلڈن لی گلاشو اور سٹیون وینبرگ کے ساتھ مشترکہ طور پر برقی نحیف تفاعل کے نظریہ (Electroweak Theory) کو منصوب کرنے پر دیا گیا۔ اس کے علاوہ انھوں نے پتی سلام مثیل بھی منصوب کیا۔ وہ یہ انعام جیتنے والے پہلے پاکستانی تھے۔
عبد السلام | |
---|---|
(پنجابی میں: عبد السلام) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 29 جنوری 1926ء [1][2][3][4][5][6][7] جھنگ |
وفات | 21 نومبر 1996ء (70 سال)[1][2][3][4][5][6][7] اوکسفرڈ |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
مذہب | احمدیہ [8] |
رکن | رائل سوسائٹی ، اکیڈمی آف سائنس سویت یونین [9]، رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز ، امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون ، سائنس کی روسی اکادمی ، انڈین نیشنل سائنس اکیڈمی ، قومی اکادمی برائے سائنس ، پولینڈ کی اکادمی برائے سائنس |
زوجہ | لوئس جانسن |
عملی زندگی | |
مادر علمی | گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سینٹ جانز کالج جامعہ پنجاب جامعہ کیمبرج |
تعلیمی اسناد | پروفیسر |
ڈاکٹری طلبہ | والٹر گلبرٹ |
پیشہ | استاد جامعہ ، نظریاتی طبیعیات دان ، طبیعیات دان |
پیشہ ورانہ زبان | پنجابی ، اردو ، انگریزی [10][11] |
ملازمت | امپیریل کالج لندن ، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی ، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور ، سینٹ جانز کالج |
مؤثر | پال ڈیراک |
اعزازات | |
کاپلی میڈل (1990)[12] کیٹالونیا بین الاقوامی انعام (1990)[13] ایڈنبرا میڈل (1989) جامعہ گینٹ سے پی ایچ ڈی کی اعزازی سند (1988)[14] میخائیل لومونوسف گولڈ میڈل (1983)[15] نوبل انعام برائے طبیعیات (1979)[16][17][18] میٹوسی میڈل (1978) رائل میڈل (1978) جے رابرٹ اوپن ہیمر یادگاری انعام (1971) ہیگس میڈل (1964) نشان آزادی (اردرن) نشان امتیاز فیلو پاکستان سائنس اکادمی ایٹمز فار پیس ایوارڈ عالمی سائنس اکادمی فیلو نیشنل آرڈر آف سائنس میرٹ تمغائے حسن کارکردگی رائل سوسائٹی فیلو نشان پاکستان نائٹ گرینڈ کراس آف آرڈر آف میرٹ جمہوریہ اطالیہ ستارۂ امتیاز نائٹ کمانڈر آف دی آرڈر آف دی برٹش امپائر | |
نامزدگیاں | |
دستخط | |
درستی - ترمیم |
سلام 1960ء سے 1974ء تک حکومت پاکستان کی جانب سے مشیر سائنس کے عہدے پر فائز رہے اس عہدے پر انھوں نے ایک اہم اور پر اثر کردار پاکستان میں سائنس کی ترقی کے لیے ادا کیا۔ سلام نے اپنے ملک میں سائنسی تحقیقات کے آغاز میں اہم کردار ادا کیا انھیں زراعتی طبیعیات اور نظریاتی طبیعیات میں بھی ایک اہم مقام حاصل تھا۔ وہ پاکستان خلائی و بالافضائی تحقیقی ماموریہ کے اولین بانیان میں سے تھے انھوں نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی بنیاد رکھی۔
1974ء میں جب پاکستانی پارلیمنٹ نے ایک احمدیہ جماعت کو غیر مسلم قرار دیا تو انھوں نے بطور احتجاج ملک چھوڑ دیا۔[حوالہ درکار]1998ء میں جب ملکی تاریخ کے پہلے ایٹمی تجربات کے سلسلے میں پاکستانی حکومت نے "پاکستانی سائنس دان" کے نام سے یادگاری ڈاک ٹکٹ کا اجرا کیا جس میں سلام کی خدمات کو سراہا گیا۔