From Wikipedia, the free encyclopedia
مامون الرشید ربیع الاول 170 ھ (786ء ) کوپیدا ہوا۔ اس کی ولادت کی رات بھی عجیب تھی۔ جس میں ایک خلیفہ ( ہادی ) نے وفات پائی۔ دوسرا ( ہارون الرشید ) تخت نشین ہوا اور تیسرا ( مامون ) عالمِ وجود میں آیا۔
المامون ابوجعفر عبدالله المأمون | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
مامون کا طلائی دینار | |||||||
ساتویں خلیفہ خلافت عباسیہ | |||||||
27 ستمبر 813 – 7 اگست 833 | |||||||
پیشرو | امین الرشید | ||||||
جانشین | المعتصم باللہ | ||||||
رانی | ام عیسا بنت موسا الہادی Buran bint al-Hasan ibn Sahl اریب بنت جعفر بن یحیی مونیشہ بنت رومیہ | ||||||
نسل |
| ||||||
| |||||||
خاندان | خلافت عباسیہ | ||||||
والد | ہارون الرشید | ||||||
والدہ | مراجل | ||||||
پیدائش | 14 ستمبر 786 | ||||||
وفات | 7 اگست 833 (عمر 47) الرقہ، خلافت عباسیہ، ابھی محافظہ الرقہ، سوریہ | ||||||
مذہب | اسلام |
خلیفہ مہدی نے وصیت کی تھی کہ:
” | میرے بعد ہادی تخت نشین ہو اور اس کے بعد ہارون۔ | “ |
ہادی نے بد نیتی سے ہارون کو محروم کرنا چاہا مگر موت نے اس کی تمام امیدوں کو خاک میں ملا دیا۔ مامون کی ماں ایک کنیز تھی جس کا نام مراجل تھا اور بارغیس ( ہرات کا ایک شہر ) میں پیدا ہوئی تھی۔ علی ابن عیسی گورنر خراسان نے اس کو ہارون کی خدمت میں پیش کیا تھا۔ مراجل مامون کی پیدائش کے دو چار روز بعد انتقال کر گئی اور مامون کو مادر مہربان کے دامن شفقت میں پلنا نصیب نہ ہوا۔
پانچ برس کی عمر میں مامون کی تعلیم و تربیت بڑے اہتمام سے شروع ہوئی۔ کسائی نحوی اور یزیدی قرآن پڑھانے کے لیے مقرر ہوئے۔ ہارون نے خلفا کے دستور کے مطابق مامون کو 182ھ (798 ) جعفر برمکی کے حوالے کیا جس سے مامون کی قابلیت اور لیاقت میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ یزیدی کا بیٹا محمد بھی جو نہایت متبحر اور شاعر تھا مامون کی تربیت پر مامور تھا۔
مامون کو مورخوں نے حافظ القرآن لکھا ہے ( خلفا میں صرف حضرت ابوبکر، عثمان اور مامون الرشید حافظ القرآن گذرے ہیں بحوالہ سیوطی ص 24)۔
قرآن مجید ختم کرنے کے بعد مامون نے نحو و ادب پڑھنا شروع کیا اور وہ مہارت حاصل کی کہ جب کسائی نے ایک موقع پر امتحان لیا اور نحو کے متعدد مسئلے پوچھے تو اس نے اس برجستگی سے سوالوں کے جواب دیے کہ خود کسائی کو تعجب ہوا اور ہارون نے جوش طرب میں سینے سے لگا لیا ( دراری فی ذکر الزاری ص 29
مامون کی نسبت مورخین کے متفقہ الفاظ یہ ہیں۔ تمام خلفائے بنی العباس میں کوئی تخت نشین دانائی، عزم، بردباری، علم، رائے، تدبیر، ہیبت، شجاعت، عالی حوصلگی، فیاضی میں اسے سے افضل نہیں گذرا۔ مامون کا ادعا کچھ بے جا نہ تھا کہ معاویہ کو عمر بن العاص کا بل تھا، عبد الملک کو حجاج کا اور مجھ کو اپنا۔
ہارون الرشید اکثر کہا کرتا تھا کہ میں مامون میں منصور کا حزم، مہدی کی خدا پرستی، ہادی کی شان و شوکت پاتا ہوں۔ ان باتوں پر اگر اس کے عفو و انکسار، بے تکلفی، سادہ مزاجی کی صفتیں بڑھائی جائیں تو افضلیت کا دائرہ جس کو مورخین نے بنی العباس تک محدود کیا تھا، تمام سلاطین اسلام پر محیط ہو جاتا ہے۔
مامون کا اپنا قول تھا کہ مجھ کو عفو میں ایسا مزہ آتا ہے کہ اس پر ثواب ملنے کی توقع نہیں۔
عبد اللہ بن طاہر کا بیان ہے کہ ایک بار مامون کی خدمت میں حاضر تھا۔ اس نے غلام کو آواز دی مگر صدائے برنخاست۔ پھر پکارا تو ایک ترکی غلام حاضر ہوا اور آتے ہی بڑبڑانے لگا کہ کیا غلام کھاتے پیتے نہیں؟ جب ذرا کسی کام کے لیے باہر گئے تو آپ یا غلام یا غلام چلانے لگتے ہیں۔ آخر “یا غلام“ کی کوئی حد بھی ہے؟ مامون نے سر جھکا لیا اور دیر تک سربگریبان رہا۔ میں نے سمجھا کہ بس اب غلام کی خیر نہیں۔ مامون میری طرف مخاطب ہوا اور کہا کہ “ نیک مزاجی میں یہ بڑی آفت ہے کہ نوکر اور غلام شریر اور بد خو ہو جاتے ہیں مگر یہ تو نہیں ہو سکتا کہ ان کے نیک خو کرنے کے لیے میں بد مزاج ہو جاؤں۔
مامون از مولانا شبلی نعمانی
تراجم كا شوق:
مامون رشید کو دوسری زبانوں کے تراجم کا از حد شوق تھا، انھوں نے بہت سی یونانی کتابوں کے عربی تراجم کروائے اور ان تراجم پر زر کثیر صرف کیا، ان تراجم میں اقلیدس کا ترجمہ خاص اہمیت کا حامل ہے، مگر ان تمام تراجم اور ان پر کافی تحقیقی کاموں اس وقت دریاء برد کر دیا گیا جب ہلاکو خان نے بغداد کوتباہ و تاراج کیا، مامون رشید نے 190ھ سے 218ھ تک حکومت کی
خلیفہ مامون رشید کے چند سبق آموزاقوالِ :
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.