From Wikipedia, the free encyclopedia
کسوٹی (Touchstone) سے مراد وہ پتھر ہوتا ہے جس پر رگڑ کر سونا جانچا/ پرکھا جاتا ہے۔ یہ پتھر کالے رنگ کا ہوتا ہے جو بہت ہی باریک ذرات سے بنا ہوتا ہے اور اس پر تیزاب کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ کسوٹی کے کالے رنگ کی وجہ سے سونے کے مختلف رنگ (shades) زیادہ آسانی سے پہچانے جا سکتے ہیں۔ کئی طرح کے کالے پتھر کسوٹی کا کام دے سکتے ہیں جیسے بسالٹ، جیسپر اور schist۔
کسوٹی کا سپاٹ ہونا ضروری نہیں۔ ماہر کاریگر غیر سپاٹ کسوٹی پر سونے کو گھس کر اور بننے والی لکیر کا رنگ دیکھ کر سونے کی خالصیت (یعنی قیراط) بتا سکتے ہیں۔ لیکن جب کسوٹی پر تیزاب استعمال کرنا ہو تو سپاٹ کسوٹی پر کام زیادہ آسان ہو جاتا ہے۔
کسوٹی کا استعمال کئی ہزار سال پرانا ہے اور یہ آج تک استعمال کی جاتی ہے۔ دریائے سندھ کی تہذیب اسے آج سے 5500 سال پہلے استعمال کرتی رہی تھی۔
ماضی میں جب سونے کے سکے استعمال ہوتے تھے تو تقریباً ہر تاجر کے پاس سونا تولنے والا ایک چھوٹا ترازو، تیزاب اور کسوٹی ہوا کرتی تھی۔
لفظ کسوٹی سنسکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے 1603ء کو "شرحِ تمہیدات ہمدانی" میں مستعمل ملتا ہے۔[1]
جب خالص سونے کو کسوٹی پر رگڑتے ہیں تو کسوٹی پر ایک سنہری لکیر بن جاتی ہے جس کا رنگ دیکھ کر اندازہ ہو جاتا ہے کہ سونا خالص ہے یا نہیں۔ مزید تصدیق کے لیے اس لکیر پر شورے کے تیزاب کا ایک قطرہ لگایا جاتا ہے۔ اگر سونا خالص ہوتا ہے تو سنہری لکیر نہ مٹتی ہے نہ اس کا رنگ تبدیل ہوتا ہے۔ لیکن اگر سونا خالص نہ ہو تو یا تو تیزاب لکیر کو مٹا دیتا ہے یا پھر تیزاب یا لکیر کا رنگ بدل جاتا ہے۔
اگر سونے کی خالصیت 24 قیراط سے کم ہے تو تیزاب میں مخصوص مقدار میں پانی ملا کر اسے پتلا کر لیا جاتا ہے تاکہ وہ 20 یا 16 قیراط کے سونے پر اثر نہ کر سکے لیکن اس سے بھی کم قیراط والے سونے کو کسوٹی پر سے مٹا دے یا بد رنگ کر دے۔
سناروں کے پاس مختلف قیراط کے سونے کی تیلیاں ہوتی ہیں جن کی خالصیت پہلے ہی سے معلوم ہوتی ہے۔ جب کسی سونے کو ٹیسٹ کرنا ہو تو کسوٹی پر رگڑ کر اس کی لکیر بنائی جاتی ہے اور اس کے برابر اپنی تیلیوں سے مزید لکیریں ڈالی جاتی ہیں۔ اس کے بعد موازنہ کیا جاتا ہے۔ جس قیراط کی لکیر نامعلوم سونے کی لکیر سے عین مشابہ ہو وہی نامعلوم سونے کی خالصیت ہو گی۔
بازار میں کسوٹی پر استعمال کرنے کے لیے مختلف طاقت (ارتکاز) کے تیزاب ملتے ہیں۔ مثال کے طور پر 18 قیراط سونے کو ٹیسٹ کرنے والا تیزاب کسوٹی پر سے 18 یا زیادہ قیراط کے سونے کو نہیں مٹا سکتا مگر 16 یا کمتر قیراط کے سونے کی لکیر کو مٹا دے گا۔
کسوٹی کو صاف کرنے کے لیے آکوا ریجیا (Aqua Regia) استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سے مراد وہ تیزاب ہوتا ہے جو خالص سونے سے بنی لکیر کو بھی اپنے اندر حل کر لیتا ہے۔ یہ تیزاب حجم کے لحاظ سے تین حصے نمک کے تیزاب (ہائیڈروکلورک ایسڈ) اور ایک حصہ شورے کے تیزاب (نائیٹرک ایسڈ) کو ملا کر بنایا جاتا ہے۔
صرف ایک جانچ سے سونے کے اصلی نقلی ہونے کا درست اندازہ ممکن نہیں مگر کئی طرح کے مختلف ٹیسٹ نقلی سونے کو آسانی سے پہچان لیتے ہیں۔
جب بھی سونے کی بڑے پیمانے پر خریداری ہوتی ہے تو سونے کی اینٹوں کو پگھلا کر دوبارہ ڈھالا جاتا ہے اور اس کے بعد ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ اس طرح بالکل حتمی جانچ ہو جاتی ہے۔
98 فیصد تانبے اور 2 فیصد ایلومینیئم کو ملانے سے جو دھاتی بھرت حاصل ہوتا ہے وہ بالکل سونے کی طرح سنہری ہوتا ہے۔ لیکن شورے کا تیزاب اور کثافت کی پیمائش اسے باآسانی کھوٹا ثابت کر دیتی ہیں۔
لگ بھگ 3 فیصد بیریلیئم اور باقی تانبے کے دھاتی بھرت بھی سونے کی طرح سنہری ہوتے ہیں جو جپسی گولڈ کہلاتے ہیں۔[4]
قلعی کے سلفائیڈ (tin disulfide) سے بنے رنگ (jeweled ink) بھی سنہری ہوتے ہیں اور اکثر عبادت گاہوں میں سجاوٹ کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔[5]
اگر کسی دھاتی سکے کو دھاگے سے باندھ کر پانی میں اس طرح ڈبویا جائے کہ سکہ برتن کے پیندے کو نہ چھونے پائے تو پانی کی سطح نہ صرف برتن میں بلند ہوتی ہے بلکہ پانی کا وزن بھی بڑھ جاتا ہے۔
آج کل ڈیجیٹل ترازو بہت عام ہیں۔ بیشتر ڈیجیٹل ترازو اس طرح ڈیزائن کیے جاتے ہیں کہ وہ برتن کا وزن الگ کر لیتے ہیں۔ یعنی اگر ترازو پر کوئی برتن رکھنے کے بعد اسے آن کیا جائے تو وہ وزن صفر دکھاتے ہیں اور اب اگر برتن میں کوئی چیز ڈالی جائے تو صرف چیز کا وزن ظاہر کرتے ہیں۔
اگر ایسے کسی ترازو پر پانی سے بھرا ایک چھوٹا برتن رکھ کر اسے آن کیا جائے تو وہ وزن صفر دکھائے گا۔ اب اس پانی میں دھاگے سے بندھا کوئی سکہ اس طرح ڈبویا جائے کہ سکہ مکمل طور پر پانی میں ڈوب جائے مگر نہ پیندے کو چھوئے نہ برتن کی دیواروں کو۔ اس عمل میں پانی برتن سے باہر چھلکنا نہیں چاہیے۔ اب ڈیجیٹل ترازو پر جو وزن ظاہر ہو رہا ہے اسے نوٹ کر لینا چاہیے۔ سکے کے اصلی وزن کو اس نوٹ کردہ وزن سے تقسیم کرنے پر سکے کی دھات کی کثافت معلوم ہو جاتی ہے۔
ایتھوپیا سونا برآمد کرنے والا ملک ہے۔ مارچ 2008ء میں ایتھوپیا کے سینٹرل بینک نے جنوبی افریقا کو کچھ سونا بیچا مگر جنوبی افریقہ نے اسے جعلی قرار دے کر واپس کر دیا۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ ایتھوپیا کے بینک کے لاکر میں موجود سونے کی کئی اینٹیں درحقیقت اسٹیل کی ہیں جن پر سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے۔[6]
چین کی ایک بہت بڑی سونے کی کمپنی (Wuhan Kingold Jewelry Inc.) نے سونے کی اینٹوں کو رہن رکھوا کر بڑی مقدار میں قرضے لیے تھے۔ مئی 2020ء میں پتہ چلا کہ اس کی فراہم کردہ 83 ٹن سونے کی اینٹیں جعلی ہیں۔[7]
اردو کے بہت سے محاوروں میں کسوٹی کا لفظ استعمال ہوتا ہے جیسے کسوٹی پر رکھنا، کسوٹی پر لگانا اور کسوٹی پر کسنا،آزمانے اور پرکھنے کے معانی میں مستعمل ہے۔ اس کے علاوہ وقت کی کسوٹی، فن کی کسوٹی، محبت کی کسوٹی وغیرہ بھی کہا جاتا ہے۔
عبید اللہ بیگ پہلی بار پاکستان ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والے اپنے زمانے کے مقبول ترین پروگرام 'کسوٹی' کے حوالے سے پہچانے گئے جو ذہنی آزمائش کا ایک پروگرام تھا۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.