بوکوحرام

From Wikipedia, the free encyclopedia

بوکوحرام
Remove ads

بوکو حرام (جماعۃ اہل السنۃ للدعوة والجہاد) نائجیریا کی ایک شدت پسند مسلح تنظیم ہے، جو 2002ء میں محمد یوسف کی قیادت میں قائم ہوئی۔ یہ تنظیم نائجیریا کے شمالی علاقوں میں اسلامی شریعت کے نفاذ کی کوشش کرتی ہے اور "بوکو حرام" کا مطلب ہاؤسا زبان میں "مغربی تعلیم حرام ہے" لیا جاتا ہے۔[3]

اجمالی معلومات بوکو حرام, متحرک ...
اجمالی معلومات


اجمالی معلومات بوکوحرام, رہنماہان ...
اجمالی معلومات بوکوحرام ...


Thumb
نائجیریا کی وہ ریاستیں جہاں بوکو حرام کا عمل دخل ہے اور ان ریاستوں میں شریعت کے کچھ قوانین بھی نافذ العمل ہیں۔ (ہرے رنگ میں نشان دہی کی گئی ہے۔
Thumb
نائجیریا کی وہ ریاستیں جہاں بوکو حرام نے اب تک حملے کیے ہیں

بوکو حرام نے ایک ایسی آئیڈیالوجی کو فروغ دیا جس میں پرائیویٹ جہاد کا تصور نمایاں ہے۔ یہ جہاد ریاستی نظام یا قانونی طریقہ کار کی بجائے غیر ریاستی مسلح جدوجہد کے ذریعے نافذ کیا جاتا ہے۔ اس تنظیم کی آئیڈیالوجی کا تعلق وہابی جہادی آئیڈیالوجی سے ہے، جس میں شدت پسندی، غیر ریاستی جہاد اور تکفیر (یعنی مخالف مسلمانوں کو کافر قرار دینا) شامل ہیں۔ بوکو حرام نے اپنے نظریات کے تحت، نہ صرف غیر مسلموں کے خلاف جنگ کی بلکہ نائجیریا کے ان مسلمانوں کو بھی نشانہ بنایا جو ریاستی حکومت یا مغربی تعلیمات کی حمایت کرتے تھے۔[4]

Remove ads

تنظیم کا پس منظر اور نظریاتی بنیاد

بوکو حرام کی بنیاد محمد یوسف نے رکھی، جس کا مقصد اسلامی شریعت کی بنیاد پر ایک ریاست کا قیام تھا، جہاں مغربی تعلیم، جمہوریت اور جدیدیت کو حرام سمجھا جاتا تھا۔ فقہی جہاد سے انحراف کرتے ہوئے، بوکو حرام نے اسلامی قانون کو اپنی مرضی کے مطابق بیان کیا، جس میں سخت گیر نظریات اور تکفیر شامل تھے۔ محمد یوسف کی موت کے بعد، ابوبکر شیکاؤ نے تنظیم کی قیادت سنبھالی اور شدت پسندی کو مزید فروغ دیا۔[5]بوکو حرام ایک انتہا پسند تنظیم ہے اور جس نے بے رحمانہ تشدد، قتل اور اغوا کی حکمت عملی اپنائی ہوئی ہے۔[6]

Remove ads

کارروائیاں

2009ء میں بوکو حرام نے نائجیریا کے خلاف مسلح بغاوت کا آغاز کیا، جس میں پولیس اسٹیشنوں، فوجی بیرکوں اور تعلیمی اداروں پر حملے کیے گئے۔ ان کی بغاوت کے دوران ہزاروں افراد ہلاک ہوئے اور لاکھوں کو بے گھر ہونا پڑا۔ تنظیم نے اغوا, بم دھماکوں, اور فرقہ وارانہ تشدد کو اپنی حکمت عملی کا حصہ بنایا۔ 2014ء میں چبوک اسکول سے طالبات کا اغوا, جس میں 300 سے زائد طالبات کو اغوا کیا گیا، بوکو حرام کی سب سے بڑی کارروائیوں میں سے ایک ہے، جس نے عالمی سطح پر تنظیم کی شناخت کو نمایاں کیا۔[7]

Remove ads

داعش کے ساتھ اتحاد

2015ء میں بوکو حرام نے "داعش" کے ساتھ بیعت کی اور خود کو "داعش مغربی افریقہ" کا حصہ قرار دیا۔ اس اتحاد کے بعد، تنظیم نے اپنی شدت پسندانہ حکمت عملی کو مزید وسعت دی اور کارروائیوں کا دائرہ نائجیریا سے بڑھا کر کیمرون، چاڈ اور نائجر تک پھیلا دیا۔[8]

عالمی تنقید

بوکو حرام کے نظریات کو اسلامی اصولوں کے منافی سمجھا جاتا ہے اور نائجیریا کے مذہبی علما نے اس کے طرز استدلال کی مذمت کی ہے۔ سعودی عرب کے مفتی اعظم نے بوکو حرام کو گمراہ قرار دیتے ہوئے، ان کے اقدامات کو اسلامی تعلیمات کے خلاف قرار دیا۔[9]

حوالہ جات

بیرونی روابط

Loading related searches...

Wikiwand - on

Seamless Wikipedia browsing. On steroids.

Remove ads