قریبی بصارت

From Wikipedia, the free encyclopedia

قریبی بصارت
Remove ads

قریبی بصارت، دُور کی نظر کی کمزوری یا قریبی بینائی (انگریزی: Near-sightedness) آنکھوں کی بینائی کا ایک بہت بڑا سقم ہے۔ اس میں روشی شبکیے یا ریٹینا پر مرکوز ہونے کی بجائے آگے کی جانب مرکوز ہوتی ہے۔[1][2] اس کی وجہ دور کی اشیاء دھندلی دکھائی بڑتی ہیں، جب کہ قریب رکھی اشیاء معمول کے حساب سے دکھائی پڑتی ہیں[2]۔ دیگر علامات میں سر درد اور آنکھوں کا کھینچاپن ہوتی ہیں۔[2] شدید نوعیت کی قریبی بصارت شبکی بعیدی، کیٹیریکٹ اور گلاؤکوما کے خطروں کو بڑھا دیتی ہے۔ [1]

Thumb
قریبی بصارت کی تصویری پیش کش
Remove ads

جدید دور میں قریبی بصارت کا عام مشاہدہ اور اس کی ممکنہ وجہ

جدید دور میں یہ عام بات دیکھی گئی ہے کہ اسکولی بچے، کچھ معاملے میں روضۃ الاطفال تک میں پڑھنے والے بچے قریبی بصارت میں آسانی اور دور کی بینائی میں مشکل محسوس کرتے ہیں اور چہرے پر چشمے پہنے ہوتے ہیں۔ اس کی بہت سی وجوہ میں سیل فون اور ٹی وی کا بہ کثرت دیکھنا بھی ایک سبب ہو سکتا ہے۔

تاہم چین میں کی جانے والے ایک تحقیق کے مطابق روزانہ 40 منٹ باہر کھیل کھود میں گزارنا بچوں کی دُور کی نظر کی کمزوری یا قریبی بصارت کی شرح کو گھٹانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ جدید دور میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بچے یا تو کھیل کود کم ہی کھیلتے ہیں یا پھر کھیل نام پر کمپیوٹر اور آن لائن کھیل ہی زیادہ کھیلتے ہیں۔[3]


Remove ads

مزید دیکھیے

حوالہ جات

Loading related searches...

Wikiwand - on

Seamless Wikipedia browsing. On steroids.

Remove ads