مری

پنجاب کے ضلع مری کا ایک صحت افزا مقام From Wikipedia, the free encyclopedia

مری
Remove ads

مری پنجاب کے ضلع مری کا ایک صحت افزا مقام ہے۔ جو راولپنڈی سے 39 کلومیٹر دور ہے۔ اس 14 اکتوبر 2022 کو ضلع کا درجہ دے دیا گیا اور سطح سمندر سے اس کی بلندی 7500 فٹ ہے۔ 1849ء میں پنجاب پر قبضہ کرنے کے بعد انگریزوں کو کسی سرد مقام کی تلاش ہوئی تو مری کے قریب ایک جگہ منتخب کی گئی اور اس طرح 1851ء میں وہاں پہلی بارک تعمیر ہوئی۔ 1907ء تک پنڈی سے مری تانگوں پر جایا کرتے تھے۔ جس میں دو دن صرف ہوتے تھے جبکہ آج کل سفر ایک دو گھنٹے کا ہے۔

فائل:مری.jpg
مری کے شہر تلے وادی کا نظارہ
اجمالی معلومات مری, انتظامی تقسیم ...

یہاں اسپتال، متعدد اسکول اور جدید طرز کے ہوٹلز بھی ہیں۔ وہاں دسمبر، جنوری اور فروری سرد ترین مہینے ہیں۔ مری کا سیزن مئی سے شروع ہوتا ہے اور عموما ستمبر تک سیاح وہاں رہتے ہیں۔

جب ہندوستان کا اقتدار ایسٹ انڈیا کمپنی سے تاج برطانیہ کو منتقل ہوا تو سنہ 1860ء میں مری کو پنجاب کا گرمائی دار الحکومت بنایا گیا۔ اس دور میں فوجی اور سول برطانوی حکام اور متمول مقامی باشندوں نے یہاں آباد ہونا شروع کر دیا۔

Remove ads

مری کا تعارف

ملکہ کوہسار مری پاکستان کے شمال میں ایک مشہور اور خوبصورت سیاحتی تفریحی مقام ہے۔ مری شہر دار الحکومت اسلام آباد سے صرف ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ مری کا سفر سر سبز پہاڑوں، گھنے جنگلات اور دوڑتے رقص کرتے بادلوں کے حسیں نظاروں سے بھرپور ہے۔ گرمیوں میں سر سبز اور سردیوں میں سفید رہنے والے مری کے پہاڑ سیاحوں کے لیے بہت کشش کاباعث ہیں۔

اس سات ہزار فُٹ بلند سیاحتی مقام کی بنیاد برطانوی دور حکومت میں رکھی گئی تھی۔ لیکن آج کل مری سطح سمندر سی تقریباََِ 2300 میٹر یعنی 8000 فُٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ مری کی بنیاد 1851 میں رکھی گئی تھی اور یہ برطانوی حکومت کا گرمائی صدر مقام بھی رہا۔ ایک عظیم الشان چرچ شہرکے مرکز کی نشان دہی کرتا ہے۔ یہ 1857 میں تعمیر ہوا۔ چرچ کے ساتھ سے شہر کی مرکزی سڑک گزرتی ہے جسے "مال روڈ" کہا جاتا ہے۔ یہاں شہر کے مشہور تجارتی مراکز اور کثیر تعداد میں ہوٹل قائم ہیں۔ مال روڈ سے نیچے مری کے رہائشی علاقے اور بازار قائم ہیں۔ خشک میوہ جات اور سامان آرائش (ڈیکوریشن پیس)کی دکانیں پائی جاتی ہیں۔ 1947ء تک غیر یورپی افراد کا مال روڈ پر آنا ممنوع تھا۔

مری "30 '54 33 شمال عرض و بلد اور "30 '26 73 مشرق عرض و بلد پر اور سطح سمندر سے 7،517 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ راولپنڈی اسلام آباد سے ایک گھنٹے (54 کلومیٹر) کی مسافت پر یہ پنجاب کا سب سے زیادہ قابل رسائی پہاڑی سیاحتی مقام ہے۔ یہاں سے آپ موسمِ گرما میں کشمیر کی برف پوش پہاڑیوں کا نظارہ کر سکتے ہیں جبکہ بارشوں کے دنوں میں (جولائی سے اگست) بادلوں کے کھیل تماشے اور سورج کے غروب ہونے کا منظر تو روز ہی نظر آتا ہے۔ اس پہاڑی تفریح گاہ کے کچھ حصے خصوصاً کشمیر پوائنٹ جنگلات سے بھرپور اور انتہائی خوبصورت ہیں۔ زندگی کے ہر پہلوسے لوگ خصوصاً فیملیاں، طالب علم اور سیاح سینکڑوں میل دور جنوب میں لاہور، فیصل آباد اور کراچی سے یہاں گرمیاں اور سردیاں گزارنے آتے ہیں۔ آپ یہاں پہ سردیوں میں برفباری اور بارش سے سارا سال محظوظ ہو سکتے ہیں۔

فائل:مری سردیوں میں.jpg
سردیوں میں مری کی پہاڑیوں کا منظر

مری کی اک علاحدہ سی کشش ہے۔ یہاں پہنچ کر آپ فطرت کو اپنے قدموں تلے محسوس کرتے ہیں۔ آپ موسم گرما کے دوران یہاں سے کشمیر کے دل آویز برف پوش چوٹیوں کا نظارہ کر سکتے ہیں جبکہ بارشوں کے دنوں میں آپ کو اکثر یہاں سورج اور بادلوں کی آنکھ مچولی دیکھنے کو ملے گی۔ یھاں پر گرمیوں میں اُ گائے جانے والے مشہور پھلوں میں سیب، ناشپاتی، خوبانی، آلو بخارہاور آلوچہ

وغیرہ شامل ہیں۔ آپ کو یہاں ہر جگہ پہاڑی لوگوں کی ثقافت دیکھنے کو ملے گی۔ پہلے یہ کشمیر کا حصہ تھا

Remove ads

آب و ہوا

دیگر معلومات آب ہوا معلومات برائے مری, مہینا ...
Remove ads

مذہب

اسلام 99.98 فیصد

عیسائی00.01فیصد

ہندو 00.01 فیصد

زبانیں

پہاڑی

اُردو


مشہور شخصیات

Remove ads

مری شہر میں ملازمتیں

مزید دیکھیے

حوالہ جات

Loading related searches...

Wikiwand - on

Seamless Wikipedia browsing. On steroids.

Remove ads