جامعہ قرویین
From Wikipedia, the free encyclopedia
جامعہ قرویین یا مسجد قرویین (عربی: جامعة القرويين ) مراکش کے شہر فاس میں واقع ایک جامعہ اور (کاسا بلانکا کی مسجد حسن ثانی کے بعد) ملک کی دوسری سب سے بڑی مسجد ہے۔ 859ء میں قائم ہونے والی یہ جامعہ مسلم دنیا کے اہم تعلیمی مراکز میں سے ایک ہے اور دنیا کی سب سے قدیم جامعہ ہے جہاں آج تک تعلیم دی جاتی ہے۔ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز اسے "اب تک موجود دنیا کا سب سے قدیم تعلیمی ادارہ" قرار دیتا ہے۔
| ||||
---|---|---|---|---|
جامعة القرويين ⵜⵉⵎⵣⴳⵉⴷⴰ ⵏ ⵍⵇⴰⵕⴰⵡⵉⵢⵢⵉⵏ | ||||
معلومات | ||||
بانی | فاطمہ الفہری | |||
تاسیس | 859؛ 1165 برس قبل (859) | |||
نوع | مدرسہ اور غیر پیشہ ورانہ علوم کے لیے اعلیٰ تعلیم کا مرکز (859ء تا 1963ء) 1963ء سےریاستی جامعہ | |||
محل وقوع | ||||
إحداثيات | 34°03′52″N 4°58′24″W | |||
شہر | فاس | |||
ملک | ادریسی سلطنت (موجودہ مراکش) | |||
شماریات | ||||
منتظمین | 708 (2012) | |||
اساتذہ | 1,025 (2012) | |||
طلبہ و طالبات | 8,120 (2012) (سنة ؟؟) | |||
رنگ | سفید | |||
ویب سائٹ | uaq | |||
درستی - ترمیم |
جامعہ قرویین نے قرون وسطیٰ میں یورپ اور اسلامی دنیا کے درمیان میں ثقافتی ور اکادمی تعلقات میں اہم ترین کردار ادا کیا۔ اس میں تعلیم حاصل کرنے والے معروف غیر مسلموں میں یہودی فلسفی موسیٰ بن میمون (1135ء تا 1204ء) سب سے زیادہ مشہور ہیں۔ معروف جغرافیہ دان محمد الادریسی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے فاس میں کچھ عرصہ گزارا تھا اور اس دوران میں القرویین میں تعلیم حاصل کی۔ یورپ کو عربی اعداد اور صفر کا نظریہ دینے والے پوپ سلویسٹر ثانی نے بھی اس جامعہ میں تعلیم حاصل کی تھی۔