دوری جدول
From Wikipedia, the free encyclopedia
دَوْرِیْ جدول (انگریزی: Periodic table) تمام عناصر کا ایک چارٹ ہے جس میں تمام کیمیائی عناصر کو ان کے جوہری عدد (مرکزے میں اولیہ کی تعداد) کے لحاظ سے ترتیب سے دکھایا گیا ہے۔ اس جدول سے عناصر کی برقی کنفگریشن اور کیمیائی خصوصیات یاد رکھنا بہت آسان ہو جاتا ہے کیونکہ ہر گروپ کے عناصر بڑی حد تک ملتی جُلتی کیمیائی خصوصیت رکھتے ہیں۔ اس ترتیب کو چار بڑے بلاک میں تقسیم کیا گیا ہے جو (s,p،d,f) پر مشتمل ہیں۔ عام طور سے ہر پیریڈ (period) کے دائیں جانب غیر دھاتیں اور بائیں جانب دھاتیں ہوتی ہیں۔
دوری جدول کی بائیں سے دائیں صفوں کو دور یا پیریڈ جبکہ اوپر سے نیچے آتے ستونوں (کالموں) کو گروپ کہتے ہیں۔ ان میں سے چھ گروپوں (کالموں) کے عدد کے ساتھ نام بھی ہیں مثلا 17 ویں گروپ کو ہیلوجن اور 18 ویں گروپ کو نوبل فارغوں کہتے ہیں۔ دوری جدول کے ذریعہ ہم عناصر کی خصوصیات اور ان کے درمیان تعلق کو جان سکتے ہیں نیز اس کے ذریعہ ہم نئے دریافت ہونے والے عناصر یا مصنوئی طور پر بنائے جانے والے عناصر کی کیمیائی خصوصیات کا اندازہ کرسکتے ہیں۔ مختلف عناصر کے طبعی و کیمیائی رویوں کو معلوم کرنے کے لیے کیمیا اور علم کے مختلف شعبوں میں دوری جدول کو استعمال کیا جاتا ہے۔
روسی کیمیا دان دمیتری منڈلیف نے 1869ء میں ایک دوری جدول شائع کیا تھا جس نے بڑی مقبولیت حاصل کی۔ انھوں نے اس دوری جدول میں اس وقت تک کے دریافت شدہ عناصر کی درجہ بندی ان کے خصوصیات کے مطابق کی۔ منڈلیف نے اس وقت بعض غیر دریافت شدہ عناصر کی خصویات کے بارے میں بھی پیشن گوئی کی جو دوری جدول کی خالی جگہوں میں ممکنہ طور پر جگہ لینے والے تھے۔ جب بعد میں یہ عناصر دریافت کیے گئے توان کی پیشن گوئیوں میں سے اکثر درست ثابت ہوئیں۔ منڈلیف کے دوری جدول کے بعد سے اب تک یہ جدول کافی بڑھ گئی ہے جس کی وجہ بہت سے عناصر کی دریافت ،تخلیق اور کیمیائی خصوصیات کی تعریف کے لیے نئے نمونے کا سامنے آنا ہے۔ اگرچہ مینڈیلیف کے زمانے میں دوری جدول کو جوہری وزن کے لحاظ سے ترتیب دینے کی کوشش کی گئی تھی جس کی وجہ سے کچھ پیچیدگیاں سامنے آتی تھیں مگر بعد میں جب تعدیلہ اور اولیہ دریافت ہوئے تو دوری جدول کو جوہری وزن کی بجائے جوہری عدد کے لحاظ سے ترتیب دیا گیا جس سے وہ پیچیدگیاں ختم ہو گئیں۔
پہلے 94 عناصر قدرتی طور پر دنیا میں پائے جاتے ہیں اگرچہ ان میں کچھ بہت کم مقدار میں ہی مل سکتے ہیں اور ان میں سے بعض دریافت سے بھی قبل لباٹریوں میں تخلیق کیے گئے تھے۔ وہ عناصر جو 95 سے 118 تک ہیں انھیں لباٹریوں میں تخلیق کیا گیا ہے لیکن یہ سب نہایت تیزی سے تابکاری کی وجہ سے فنا ہو جاتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ 95 سے 100 تک کے عناصر کبھی قدرتی طور پر بھی وجود رکھتے تھے لیکن اب نہیں پائے جاتے۔ بڑے جوہری عدد والے عناصر کو لباٹریوں میں تخلیق کرنا اب ممکن بات ہے۔
چھٹے پیریڈ میں گروپ 2 اور گروپ 3 کے درمیان لینتھینائڈ (Lanthanide) گروپ کے 14 عناصر ہوتے ہیں (عدد 57 سے 70 تک)۔ اسی طرح ساتویں پیریڈ میں گروپ 2 اور گروپ 3 کے درمیان ایکٹینائڈ (Actinide) گروپ کے 14 عناصر ہوتے ہیں(عدد 89 سے 102 تک)۔ چونکہ دوری جدول کی چوڑائی کسی کتاب کے صفحے کی چوڑائی سے عموماً زیادہ ہوتی ہے اس لیے دوری جدول کی چوڑائی کم کرنے کے لیے لینتھینائڈ اور ایکٹینائڈ کو دوری جدول میں سے کاٹ کر دوری جدول کے نیچے دکھایا جاتا ہے تاکہ یہ کتاب کے ایک صفحے میں سما سکے۔