اشوریہ
From Wikipedia, the free encyclopedia
اشوریہ تقریباً دو ہزار برس قبل مسیح میں شمالی عراق کے دریائے دجلہ و فرات کے وسط میں فروغ پانے والی ایک تہذیب اور سلطنت تھی جو اپنے دور عروج میں مصر، شام، لبنان، آرمینیا، ایلم (جنوب مغربی ایران) اور بابل تک پھیلی ہوئی تھی۔ ابتدا میں اس کا دار السلطنت شہر اشور (اب قلعہ شرغتہ، جو موصل سے 55 میل جنوب میں واقع ہے) تھا، چنانچہ اسی شہر کے نام پر اس سلطنت کا نام اشوریہ پڑا۔ بعد میں اشوری فرماں رواؤں نے شہر نینوا کو دار السلطنت بنایا اور وہاں عظیم الشان محل، معابد اور دیگر عمارتیں تعمیر کیں۔[1]
اشوریہ | |
---|---|
زمین و آبادی | |
متناسقات | صفحہ ماڈیول:Coordinates/styles.css میں کوئی مواد نہیں ہے۔36°00′N 43°18′E |
دارالحکومت | آشور کیتیوم نینوا تل لیلان قار توقلتی نینرتا نمردو دور شروکین (717) حران (612) کرکمیش (610) |
سرکاری زبان | اکدی ، آرامی ، سومری |
حکمران | |
قیام اور اقتدار | |
تاریخ | |
یوم تاسیس | 2025 ق.م |
عمر کی حدبندیاں | |
درستی - ترمیم |
شاہ اشور بنی پال کی وفات کے بعد سلطنت اشوریہ کا زوال شروع ہوا اور 612 ق م میں اہل بابل نے نینوا پر قبضہ کرکے اشوری سلطنت کا خاتمہ کر دیا اور صرف اس کا نام اسیریا (اشوریہ) یونانی لفظ (سیریا) کی شکل میں باقی رہا جو اب شرق اوسط کے ایک جدید ملک (شام) کا نام ہے۔
اشوریوں کے مذہبی عقائد قدیم سومیری اور بابلی عقائد سے ماخوذ تھے اور ان کا سب سے بڑا دیوتا اشور تھا۔ جس کا سر گدھ کا اور جسم انسان کا تھا۔ اشوری علوم و فنون کے دل دادہ تھے۔ نینوا کی کھدائی سے جن عمارتوں کے کھنڈر دریافت ہوئے ہیں وہ ان کی عظمت کے گواہ ہیں۔ شاہ اشور بنی پال کے شاہی کتب خانے میں مذہب، تاریخ، جغرافیہ اور دیگر موضوعات پر چالیس ہزار کتابیں تھیں جو کچی مٹی کی تختیوں پر لکھی گئی تھیں۔
ویکی ذخائر پر اشوریہ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |