محمد بن سلمان آل سعود
سعودی ولی عہد / From Wikipedia, the free encyclopedia
محمد بن سلمان سعودی عرب کے ولی عہد، نائب صدر وزراء كابينہ اور وزیر دفاع ہیں۔ آپ سياسی اور سیکورٹی امور کونسل کے صدر اور سعودی اقتصادی اور ترقياتی امور کی کونسل کے بھی صدر ہیں۔آپ شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی اہلیہ فہدہ بنت فلاح آل حثلین العجمی سے ان کے فرزند ہیں۔
| ||||
---|---|---|---|---|
(عربی میں: محمّد بن سلمان بن عبد العزيز آل سعود) | ||||
دور حکومت | 21 جون 2017 – تاحال | |||
بادشاہ | سلمان بن عبدالعزیز آل سعود | |||
ولی عہد سعودی عرب دوسرا نائب وزیر اعظم | ||||
دور | 29 اپریل 2017 –21 جون 2017 | |||
بادشاہ | سلمان بن عبدالعزیز آل سعود | |||
وزیر دفاع | ||||
دور | 23 جنوری 2015 – تاحال | |||
بادشاہ | سلمان بن عبدالعزیز آل سعود | |||
رئیس الدیوان الملکی | ||||
دور | ریاض | |||
بادشاہ | سلمان بن عبدالعزیز آل سعود | |||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | (1985-08-31) 31 اگست 1985 (عمر 38 برس) جدہ، سعودی عرب | |||
شہریت | سعودی عرب | |||
استعمال ہاتھ | دایاں | |||
مذہب | اہل سنت | |||
زوجہ | سارہ بنت مشہور بن عبد العزیز آل سعود[1] | |||
تعداد اولاد | ||||
والد | سلمان بن عبدالعزیز آل سعود | |||
والدہ | فہدہ بنت فلاح | |||
بہن/بھائی | سلطان بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود ، عبد العزیز بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود ، احمد بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود ، فہد بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود ، فیصل بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود ، ترکی بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود ، حصہ بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود ، خالد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود ، راکان بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود ، سعود بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود ، نایف بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود ، بندر بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود | |||
خاندان | آل سعود | |||
دیگر معلومات | ||||
مادر علمی | شاہ سعود یونیورسٹی (13 ستمبر 2003–24 اپریل 2007) | |||
تخصص تعلیم | قانون | |||
تعلیمی اسناد | بیچلر | |||
پیشہ | سیاست دان | |||
مادری زبان | عربی | |||
پیشہ ورانہ زبان | عربی [2]، انگریزی | |||
کارہائے نمایاں | سعودی وژن 2030ء [3] | |||
عسکری خدمات | ||||
اعزازات | ||||
IMDB پر صفحات | ||||
درستی - ترمیم |
آپ نے كنگ سعود یونیورسٹی سے قانون میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔آپ اپنے والد کی حكومت کے آغاز (جنوری 2015 ) سے (اپریل 2015م) تک ديوان ملکی کے صدر ر رہے۔29 اپریل 2015 کو آپ کو شاہی حکم نامہ سے ولی عہد اور سعودی وزراء کابینہ کے صدر کا نائب دوم متعین کیا گیا۔ آپ کو آپ کے چچا زاد ولی عہد اور وزیر داخلہ محمد بن نایف بن عبد العزیز آل سعود کی سعودی بيعہ اتھارٹی کی طرف سے معزولی کے بعد جون 2017 کو ولی عہد مقررکیا گیا۔
امیر محمد بن سلمان مكہ مکرمہ اور مشاعر ِ مقدسہ کے لیے رائل کمیشن کے صدر ہیں، جس کا مقصد مکہ مکرمہ شہر اور مشاعرِ مقدسہ میں سروسز کے معیار کو ان مقامات کی قدسیت اور مکانت کی وجہ سے بہتر بنانا اور اللہ کے گھر کے مہمان معتمرین اور حجاج کرام کے لیے سروسز کے حصول کو آسان بناناہے۔
امير محمد بن سلمان نے تاریخی مساجد ترقیاتی منصوبہ لاؤنچ کیا، جس کا مقصد دین اسلام میں ان کی اہمیت کے پیش نظر ان کی حفاظت اور ان کو عبادت کے لیے تیار کرناہے۔
آپ نے سعودی ويژن 2030 پیش کیا ، جس کا مقصد تیل پر انحصار کی بجائے دیگر معاشی راہ داریوں کو وسعت دینے کے بارے میں فیصلہ کیا گیا ، آپ نے اپنے اس عزم کا اظہار فرمایا کہ سعودی حکومت کا تیل پر سے انحصار ختم کر دیا جائے گا جسے آپ نے " لَت" سے تعبیر کیا ہے۔
آپ نے حوثيوں کے خلاف یمن میں جنگ کی قیادت کی۔ آپ نے ایران کے جوہری معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے ایران کے ایٹمی صلاحیت کی صورت میں سعودیہ کو ایٹمی ملک بنانے کی دھمکی دی۔
دی ایکونومسٹ میگزین نے آپ کو اپنے والد شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود کی حکومت کے پیچھے ایک طاقتور شخصیت سے تعبیر کیا۔
2017 میں امریکی ٹائم میگزین نے آپ کو قارئین کی طرف سے سالانہ شخصیت منتخب كيا۔اسی طرح امریکی فارن پالیسی میگزین نے اپنے 2015م کے 100 اہم مفکرین کی سالانہ فہرست میں آپ کو دنیا کے مؤثر رہنما کے طور پر منتخب کیا۔2018 م میں فوربس میگزین نے دنیا کے موثر ترین شخصیات کی فہرست میں آپ کو منتخب کیا۔