بہمنی سلطنت
From Wikipedia, the free encyclopedia
سلطان محمد بن تغلق نے 1342ء میں ظفر خان کو جنوبی ہند کا صوبہ دار مقرر کیا- اس نے دکن کے سرداروں کو اپنے ساتھ ملا کر مرکز سے علیحدگی اختیار کی اور 1347ء میں علاء الدین حسن گنگو بہمنی کا لقب اختیار کر کے آزاد بہمنی سلطنت کی بنیاد رکھی۔(بیدر کے ممتاز مؤرخ محمد عبد الصمدبھارتی لکھتے ہیں ٰٰٰٰاس نے یعنی سلطان محمد بن تغلق نے دکن میں اپنے داماد سریر سلطانی عمادالملک کو نائب مقرر کیا سندھ اور پنجاب میں بغاوت فرو کرنے میں مصروفیت کی وجہ خود سلطان دکن نہ آ سکا . امرائے صدہ نے پہلے اسمٰعیل مُخ کو اور بعد میں نوجوان سردار حسن ظفر خان کو اپنا امیر چن لیا۔ اس نے بیدر کے قریب سلطانی فوج کو شکست دی اور عمادالملک جو شجاعت اور مردانگی میں ضرب المثل تھا اتفاقاً مارا گیا۔ اس نے یعنی سردار حسن ظفر خان نے 1347ء میں دولت آباد میں بہمنی سلطنت کی بنیاد ڈالی"(بیدر کے آثارِ قدیمہ۔ ص 16) بہمنی سلطنت میں چار بادشاہ ہوئے جنھوں نے بڑی شان و شوکت سے حکومت کی۔ یہ سلطنت وجئے نگر کی ہندو مملکت سے اکثر بر سر پیکار رہتی تھی۔ بہمنی سلاطین نے دکن میں زراعت تعلیم اور عمارات پر بڑی توجہ دی۔ اس عہد میں دکن میں اردو زبان نے بھی نشو و نما پائی اور اسلام بھی خوب پھیلا۔ 1490ء کے قریب بہمنی سلطنت کو زوال آنا شروع ہوا۔ 1538ء تک اس کا خاتمہ ہو گیا اور اس کے کھنڈروں پر پانچ چھوٹی سلطنتوں برید شاہی سلطنت، عماد شاہی سلطنت، نظام شاہی سلطنت، عادل شاہی سلطنت اور قطب شاہی سلطنت کی بنیادیں رکھی گئیں۔
بہمنی سلطنت | |||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
1347ء–1527 | |||||||||||
دار الحکومت | گلبرگہ (1347–1425) بیدر (1425–1527) | ||||||||||
عمومی زبانیں | دکنی، اردو، فارسی | ||||||||||
مذہب | شیعہ اسلام[1] سنی اسلام[2] | ||||||||||
حکومت | بادشاہی | ||||||||||
سلطان | |||||||||||
• 1347–1358 | علاء الدین بہمن شاہ | ||||||||||
• 1525–1527 | کلیم اللہ شاہ بہمنی | ||||||||||
تاریخی دور | قرون وسطیٰ کا آخری دور | ||||||||||
• | 3 1347ء | ||||||||||
• | 1527 | ||||||||||
|
سلاطین بہمنیہ کے مشہور مقامات و واقعات پر بھمنیات نام سے کتاب بھی لکھی گئی ہے