From Wikipedia, the free encyclopedia
صفحہ سانچہ:بطاقة/icones.css میں کوئی مواد نہیں ہے۔صفحہ سانچہ:ص.م/styles.css میں کوئی مواد نہیں ہے۔
سید امیر علی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 6 اپریل 1849ء [1][2][3][4][5][6][7] موہن، اترپردیش |
وفات | 3 اگست 1928ء (79 سال)[1][2][3][4][5][6][7] ساسکس |
مدفن | بروک ووڈ قبرستان |
شہریت | برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کلکتہ جامعہ عالیہ |
پیشہ | سیاست دان ، بیرسٹر [8] |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [9] |
ملازمت | جامعہ کلکتہ |
مؤثر | سر سید احمد خان [1]، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی [1] |
تحریک | اسلامی جدیدیت [1] |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
مورخ اسلام و قانون دان۔ جداعلیٰ احمد افضل خان 1739ء میں ایران سے ہندوستان آئے اوراودھ کو وطن ثانی بنایا۔ والد سعادت علی خان کٹک (اڑیسہ ) میں جا کر بس گئے۔ سید صاحب نے ابتدائی تعلیم وہیں پائی۔ پھر ہگلی کالج سے بی۔ اے کیا۔ بعد ازاں ایم اے (تاریخ ) کی سند لی۔ ۔[10]1873ء میں ولایت سے بیرسٹری پاس کی۔ 1879ء میں سنٹرل نیشنل محمڈن ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی جس کے وہ پچیس سال تک سیکرٹری رہے۔ 1890ء میں کلکتہ ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے 1891ء میں بنگال لیجسلیٹو کونسل کے ارکان اور کچھ عرصے بعد امپریل کونسل کے رکن نامزد ہوئے۔ 1904ء میں پنشن لے کر انگلستان میں سکونت اختیار کی۔ ان کی بیوی لارڈ ڈفرن کی سالی تھیں۔
سید امیر علی اعلیٰ ذہنی صلاحیتوں کے مالک تھے۔ قانون میں ان کی متعدد تصانیف ہیں۔ تاریخ مباحث پر بھی کتابیں لکھیں۔ آخری ایام میں ہندوستانی اسلامی تہذیب و تمدن کی تاریخ لکھ رہے تھے جس کا ایک مضمون (اسلامک کلچر) حیدرآباد میں دو قسطوں میں شائع ہوا تھا۔ لیکن ان کی بہترین یادگار تاریخ اسلام History of the Saracens ہے۔ اس میں انھوں نے خلافت راشدہ، بنو امیہ اور بنی عباس کے حالات اس طرح لکھے کہ اس دور کی معاشرتی سیاسی اور اقتصادی تصویر نظروں کے سامنے آجاتی ہے۔ اس کا اردو ترجمہ بھی شائع ہو چکا ہے۔
سید صاحب کا دوسرا شاہکار ان کی مشہور کتاب سپرٹ آف اسلام ہے۔ اسی موضوع پر انھوں نے ایک کتاب اس وقت بھی لکھی تھی جب وہ حصول تعلیم کے لیے انگلستان میں مقیم تھے بعد میں اس میں اضافہ کیا۔ اور انتقال سے چند سال پہلے اس کا پانچ سو صفحات پر مشتمل نیا ایڈیشن شائع ہوا۔ سید صاحب نے اس کتاب میں اسلام کی آزادانہ ترجمانی کی۔ لیکن سرسید کی طرح کتاب کو ادھورا نہیں چھوڑا۔ اسلام کا دیگر مذاہب سے مقابلہ کرتے وقت یورپ کے اس الزام کی کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا۔ انھوں نے نہایت شدت سے تردید کی۔آپ نے فقہ حنفی کی مشہور ترین کتاب ہدایہ کا اردو میں بھی ترجمہ کیا۔ سید صاحب نے لندن میں انتقال فرمایا اور وہیں دفن ہوئے۔
امیر علی نے اسلام اور پیغمبر کی زندگی کا مطالعہ سائنسی اور تنقیدی بنیادوں پر کیا۔ انھوں نے اسلام اور پیغمبر پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کا دلائل کے ساتھ جواب دیا۔ اسی کے ساتھ تاریخ ان کا اہم موضوع تھا جسے انھوں نے اپنی تحریروں کا حصہ بنایا تھا۔
اس کتاب کا میں انھوں نے یورپ میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کا تدارک تھا، کتاب میں مسیحیوں کو یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ اسلام مسیحیت کا کا دشمن مذہب نہیں۔[12] اس کا اردو ترجمہ 1885ء میں سید ابو الحسن نے کیا جو لکھنؤ سے شائع ہوا۔
یہ کتاب اکتیس ابواب پر مشتمل ہے، جس میں عرب کے جغرافیائی حالات، پیغمبر اسلام کی بعثت اور اس کے بعد کی زندگی، چار خلفائے راشدین، بنو امیہ، بنو عباس، سے لے کر بعداد اور غرناطہ تک کے مسلمانوں کی تاریخ ہے۔ اس کتاب میں بنی امیہ اور بنو عباس کے عہد کو زیادہ وضاحت سے بیان کیا گیا ہے۔
یہ امیر علی کی اہم ترین تصنیف شمار ہوتی ہے، جو دوحصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصہ پیغمبر اسلام کی حیات ارضی کا آغاز تا وفات کے واقعات پر مشتمل ہے۔ اس کے بعد خلافت پر بحث کی گئی ہے۔ جب کہ دوسرے حصے میں اسلامی تعلیمات، شریعت اور عبادات کے معاملات کو بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کا اہم پہلو اسلام اور اسلامی تعلیمات کا مسیحیت اور اس کی تعلیمات سے تقابل ہے۔
اس کتاب میں امیر علی نے اسلام کی اخلاقی تعلیمات کو موضوع بنیایا اور نکتہ پیش کیا کیا کہ اسلام انسان دوست مذہبہے، جس کی مقصد معاشرتی اصلاح پیدا کرنا ہے
اس کتاب میں امیر علی نے اسلام کی روشنی میں عورت کے مقام و مرتبے کی تعبیر کی اور یہ اجاگر کیا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق عورت مرد سے کسی بھی صورت کم تر نہیں۔ اسلام اسے تمام حقوق دیتا ہے اور اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کا اختیار بھی دیتا ہے۔
اس کتاب میں امیر علی نے قرآن کی روشنی میں عورت کی قانونی حیثیت کو پیش کیا ہے۔ اسلام میں عورت کو وراثت کا حق دینا، پسند کی شادی کا حق، خلع کا حق، گواہی اور دیگر حقوق کا بیان کیا ہے۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.