سید امیر علی
From Wikipedia, the free encyclopedia
مورخ اسلام و قانون دان۔ جداعلیٰ احمد افضل خان 1739ء میں ایران سے ہندوستان آئے اوراودھ کو وطن ثانی بنایا۔ والد سعادت علی خان کٹک (اڑیسہ ) میں جا کر بس گئے۔ سید صاحب نے ابتدائی تعلیم وہیں پائی۔ پھر ہگلی کالج سے بی۔ اے کیا۔ بعد ازاں ایم اے (تاریخ ) کی سند لی۔ ۔[10]1873ء میں ولایت سے بیرسٹری پاس کی۔ 1879ء میں سنٹرل نیشنل محمڈن ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی جس کے وہ پچیس سال تک سیکرٹری رہے۔ 1890ء میں کلکتہ ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے 1891ء میں بنگال لیجسلیٹو کونسل کے ارکان اور کچھ عرصے بعد امپریل کونسل کے رکن نامزد ہوئے۔ 1904ء میں پنشن لے کر انگلستان میں سکونت اختیار کی۔ ان کی بیوی لارڈ ڈفرن کی سالی تھیں۔
سید امیر علی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 6 اپریل 1849ء [1][2][3][4][5][6][7] موہن، اترپردیش |
وفات | 3 اگست 1928ء (79 سال)[1][2][3][4][5][6][7] ساسکس |
مدفن | بروک ووڈ قبرستان |
شہریت | برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کلکتہ جامعہ عالیہ |
پیشہ | سیاست دان ، بیرسٹر [8] |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [9] |
ملازمت | جامعہ کلکتہ |
مؤثر | سر سید احمد خان [1]، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی [1] |
تحریک | اسلامی جدیدیت [1] |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
سید امیر علی اعلیٰ ذہنی صلاحیتوں کے مالک تھے۔ قانون میں ان کی متعدد تصانیف ہیں۔ تاریخ مباحث پر بھی کتابیں لکھیں۔ آخری ایام میں ہندوستانی اسلامی تہذیب و تمدن کی تاریخ لکھ رہے تھے جس کا ایک مضمون (اسلامک کلچر) حیدرآباد میں دو قسطوں میں شائع ہوا تھا۔ لیکن ان کی بہترین یادگار تاریخ اسلام History of the Saracens ہے۔ اس میں انھوں نے خلافت راشدہ، بنو امیہ اور بنی عباس کے حالات اس طرح لکھے کہ اس دور کی معاشرتی سیاسی اور اقتصادی تصویر نظروں کے سامنے آجاتی ہے۔ اس کا اردو ترجمہ بھی شائع ہو چکا ہے۔
سید صاحب کا دوسرا شاہکار ان کی مشہور کتاب سپرٹ آف اسلام ہے۔ اسی موضوع پر انھوں نے ایک کتاب اس وقت بھی لکھی تھی جب وہ حصول تعلیم کے لیے انگلستان میں مقیم تھے بعد میں اس میں اضافہ کیا۔ اور انتقال سے چند سال پہلے اس کا پانچ سو صفحات پر مشتمل نیا ایڈیشن شائع ہوا۔ سید صاحب نے اس کتاب میں اسلام کی آزادانہ ترجمانی کی۔ لیکن سرسید کی طرح کتاب کو ادھورا نہیں چھوڑا۔ اسلام کا دیگر مذاہب سے مقابلہ کرتے وقت یورپ کے اس الزام کی کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا۔ انھوں نے نہایت شدت سے تردید کی۔آپ نے فقہ حنفی کی مشہور ترین کتاب ہدایہ کا اردو میں بھی ترجمہ کیا۔ سید صاحب نے لندن میں انتقال فرمایا اور وہیں دفن ہوئے۔