قنطورس الف
From Wikipedia, the free encyclopedia
قنطورس الف یا NGC 5128 مجمع النجوم قنطورس کی ایک ممتاز کہکشاں ہے۔ اس کو 1826ء میں اسکاٹ لینڈ کے فلکیات دان جیمز ڈنلوپ نے آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں واقع پرامٹا میں اپنے گھر سے دریافت کیا۔ ادب میں کہکشاں کے بنیادی خصائص کے بارے میں خاصی بحث موجود ہے جیسا کہ اس کی ہبل کی قسم ( عدسی کہکشاں یا دیوہیکل بیضوی کہکشاں) اور فاصلہ (1 تا 1.6 کروڑ نوری برس)۔[1][2][3][4][5] زمین سے قریب ترین ریڈیائی کہکشاؤں میں سے ایک کہکشاں NGC 5128 ہے، لہٰذا اس کا متحرک کہکشانی مرکزہ اچھی طرح سے پیشہ وار فلکیات دانوں کے زیر تحقیق رہا ہے۔[6] یہ کہکشاں آسمان کا پانچواں بڑا روشن جسم ہے،[6] یوں یہ شوقیہ فلکیات دانوں کے لیے مثالی ہدف بنتا ہے، [7] ہرچند کہ یہ کہکشاں شمالی عرض بلد اور جنوبی نصف کرہ ہی سے دیکھی جا سکتی ہے۔
یہ ایک یتیم صفحہ ہے جسے دیگر صفحات سے ربط نہیں مل پارہا ہے۔ براہ کرم مقالات میں اس کا ربط داخل کرنے میں معاونت کریں۔ |
کہکشاں کے مرکز میں ایک فوق ضخیم بلیک ہول موجود ہے جس کی کمیت 5 کروڑ 50 لاکھ سورجوں کی کمیت کے برابر ہے، [8] یہ اضافی دھاریں خارج کرتا ہے جو ایکس ریز اور ریڈیائی طول موج کی اشعاع کو نکالنے کی ذمہ دار ہوتی ہیں۔ ریڈیائی دھاروں کا الگ سے ایک دہائی سے مشاہدہ کرتے ہوئے، ماہرین فلکیات نے اس بات کا تعین کر لیا کہ دھاروں کا اندرونی حصّہ روشنی کی رفتار کی آدھی رفتار سے حرکت کر رہا ہے۔ ایکس ریز مزید دور جا کر اس وقت بنتی ہیں جب دھار کا ٹکراؤ آس پاس کی گیس سے ہوتا ہے جس کے نتیجے میں بلند توانائی والے زرّات پیدا ہوتے ہیں۔ قنطورس الف کی ریڈیائی دھاریں لگ بھگ دس لاکھ نوری برس پر محیط ہیں۔[9]
دوسرے پھٹتے ہوئے ستاروں والی کہکشاؤں کی طرح، یہ سمجھا جاتا ہے کہ ٹکراؤ ہی اصل میں ستاروں کی شدید تخلیق کے ذمہ دار ہیں۔ نمونے بتاتے ہیں کہ قنطورس الف ایک بڑی بیضوی کہکشاں ہے جو چھوٹی مرغولہ نما کہکشاں سے ٹکرا کر ضم ہو رہی ہے۔[10]