مارٹن بوبر
From Wikipedia, the free encyclopedia
مارٹن بوبر (عبرانی: מרטין בובר؛ (جرمنی: Martin Buber)؛ (یدیش: מארטין בובער)؛ 8 فروری 1878ء – 13 جون 1965ء) ایک آسٹریائی نژاد اسرائیلی یہودی فلسفی تھے۔ وہ اپنے فلسفۂ گفتگو (philosophy of dialogue) نظریۂ وجودیت کی ایک شکل جو میں–تو (I–Thou) اور میں–یہ (I–It) کے تعلق کے درمیان میں فرق پر مرکوز ہے، کے لیے مشہور ہیں۔ [10] مارٹن بوبر ویانا میں پیدا ہوئے۔ مارٹن بوبر کا تعلق ایک یہودیت پر کاربند خاندان سے تھا، مگر ان کی دلچسپی فلسفہ کے سیکولر مطالعہ میں تھی اسی لیے انھوں نے یہودی رسوم ترک کر دیے۔ سنہ 1902ء میں وہ ہفتہ وار اخبار ڈائی ویلٹ (جو صیہونی تحریک کا مرکزی عضو تھا) کے مدیر بنے، اگرچہ انھوں نے بعد میں صیہونیت کے تنظیمی کام سے ہٹ گئے۔ سنہ 1923ء میں مارٹن بوبر نے وجود پر اپنی مشہور انشا Ich und Du (بعد ازاں انگریزی میں I and Thou کے نام سے ترجمہ ہوا) لکھی اور سنہ 1925ء میں انھوں نے عبرانی بائبل کا جرمن زبان میں ترجمہ کرنا شروع کیا۔
انھیں نوبل انعام برائے ادب کے لیے دس دفعہ نامزد اور نوبل امن انعام کے لیے سات دفعہ نامزد کیا گیا۔[11]