From Wikipedia, the free encyclopedia
بابل کی اسیری یا بابلی جلاوطنی یہودی تاریخ کا وہ دور ہے جس میں ، قدیم مملکت یہوداہ کے یہود کی ایک بڑی تعداد مملکت بابل کے اسیر رہے. کرکمیش کی جنگ کے بعد 605 قبل مسیح میں بابل کے بادشاہ بخت نصر , نے یروشلم کا محاصرہ کیا جس کے نتیجے میں یہوداہ کے بادشاہ یہویقین نے خراج دیا.[1] یہویقین نے اپنے اوپر غلبہ پائے جانے کے چوتھے سال بخت نصر کو خراج دینے سے انکار کر دیا , جس کی وجہ سے بخت نصر نے تین سال بعد پھر سے ایک اور محاصرہ کیا، جس کا اختتام یہویقین کی موت اور بادشاہ یقونیاہاور اس کے درباریوں کی جلا وطنی پر ہوا ; یقونیاہ کے جانشین صدقیاہ اور دوسروں کو بخت نصر کے اٹھارویں سال میں جلاوطن کیا گیا، بخت نصر کے تیئسویں سال میں ایک اور بادشاہ کی ملک بدری واقع ہوئی . مورخہ جات, ملک بدری کی تعداد , اور جلاوطن کیے گئوں کی تعداد بائبل کے سرگزشتوںمیں مختلف ہیں.[2] یہ ملک بدریاں پہلی مرتبہ 597 قبل مسیح پھر 587/586 قبل مسیح, اور 582/581 قبل مسیح میں واقع ہوئیں.[3]
اس صفحے میں موجود سرخ روابط اردو کے بجائے دیگر مساوی زبانوں کے ویکیپیڈیاؤں خصوصاًً انگریزی ویکیپیڈیا میں موجود ہیں، ان زبانوں سے اردو میں ترجمہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کریں۔ |
بابل کے سقوط کے بعد فارس کے بادشاہ کورش عظیم 539 قبل مسیح میں جلاوطن یہود کو واپس یہوداہ جانے کی اجازت دی.[4][5] تورات کی شہادت یہ ہے کہ کورش کا ظہور اور بابل کی فتح نبی اسرائیل کے لیے زندگی اور خوش حالی کا نیا پیام تھا اور یہ ٹھیک اسی طرح ہوا جیسے یسعیاہ نبی نے ایک سو ساٹھ برس قبل وحی الہی سے مطلع ہوکر خبر دے دی تھی اور جب کورش کو کتابوں میں یہ پیشنگوئ دکھلائی گئی تو اس نے دانیال نبی کی نہایت توقیر کی اور یہودیوں کو یروشلم میں بسنے کی اجازت دی – بلکہ اعلان کیا کہ خدا نے مجھے حکم دیا کہ یروشلم میں اس کے لیے ہیکل (ہیکل سلیمانی کی از سر نو تعمیر) بناؤں پس تمام لوگوں کو ہر طرح کا سازوسامان مہیا کرنا چاہیے اس نے تمام ظروف جو (بخت نصر) لوٹ لایا تھا اس میں بددستور قبل واپس رکھ دئے(عزرا-باب اول)[6] بائبل کی کتاب عزرا کے مطابقیروشلم کے ہیکل دوم کی تعمیر 537 قبل مسیح آس پاس شروع کر دیا گیا تھا۔ یہ تمام واقعات یہودی تاریخ اور ثقافت میں بہت اہمیت کے حامل ہیں اور ان کا یہودیت کی ترقی پر دور رس اثر رہا ہے۔
آثار قدیمہ کی مطالعات بتلاتی ہیں کہ تمام تر آبادی کو یہوداہ سے ملک بدر نہیں کیا گیا تھا اور اگرچہ یروشلم بری طرح سے تباہ ہوا ملک بدری کے زمانے میں یہوداہ کے دیگر علاقے یہود سے آباد رہے .[6] یہود کی بابل سے واپسی ایک مرحلہ وار عمل تھا نہ کہ ایک دفعہ کا واقعہ اور یہ امر بھی قابل غور ہے کہ بہت سے ملک بدر کیے گئے یہود واپس نہ لوٹے-
7ویں صدی قبل مسیح کے اخیر میں مملکت یہودہ اشوری سلطنت کی ایک مؤکل ریاست تھی. صدی کے آخر کے کچھ دہائیوں میں بابل (اسوری صوبہ) نے اشوریہ کا تخت الٹ دیا تھا ,. مصرنے جدید بابلی سلطنت کے اچانک اٹھان سے خوف کھاتے ہوئے دریائے فرات تک کے اسوری کے علاقوں پر قبضہ کر لیا،لیکن بابل نے جوابی حملہ کیا - اس دوران یہوداہ کا بادشاہ یوشییاہ مصریوں کے ہاتھوں مجدو کی جنگ میں (609 ق م ) میں ہلاک ہو گیا۔
بابلیوں کے فرعون نکوہ دوم کی فوج کو کرکمیش کے مقام پر 605 قبل مسیح میں شکست دینے کے بعد یہویقیم نے بابل کے بخت نصر دوم کو خراج کی ادائیگی شروع کی . یہوداہ کے اشرافیہ کے کچھ نوجوانوں کو بابل لے جایا گیا۔
آنے والے سالوں میں ، یروشلم کا دربار مصر اور بابل کی حمایت میں دو جماعتوں میں تقسیم ہوا. 601 قبل مسیح میں بخت نصر کے مصر سے جنگ میں ہار جانے کے بعد یہوداہ نے بابل کے خلاف بغاوت کی جس کا اختتام ،598ق م کے آخر میں یروشلم کے تین ماہ کے محاصرے پر ہوا .[7] یہویقیم ، یہودا کا بادشاہ محاصرے کے دوران مرا [8] اور اس کا بیٹا یہویاقین (جسے یقونیاه بھی کہا جاتا ہے ) اٹھارہ سال کی عمر میں تخت نشین ہوا. 2 آذار (16 مارچ) 597 قبل مسیح کے دن شہر پر قبضہ ہوا[9] اور بخت نصر نے یروشلم اور ہیکل سلیمانی میں لوٹ مار مچادی اور یقونیاہ اس کے درباریوں اور اشرفیہ (بشمول نبی حزقی ایل) اپنے ساتھ بابل لے گیا .[10] یہویقیم کے چچا سدقیاه اس کی جگہ بادشاہ مقرر ہوا ، لیکن بابل کے جلاوطن لوگ یقونیاہ ہی کو بابل میں جلاوطنوں کا سردار, اور قانونی حقدار حکمران سمجھتے تھے۔
یہی وہ زمانہ تھا جب یہود بے پایاں سلیمانی طاقت کو دیکھ کر اس سے متاثر رہے اور اپنی زبوں حالی میں اس غیر انسانی اور ما فوق الفطرت راز کو دوبارہ پانے کے لیے یہود جادو کی جانب راغب ہوئے اور سلیمانؑ کو جادوگر سمجھنے لگے اور اسی طاقت کی تلاش میں وہ جادو کے فتنے میں پھنسے،
اللہ تعالیٰ کا فرما ن ہے: وَاتَّبَعُواْ مَا تَتْلُواْ الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَـكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولاَ إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلاَ تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ
—
"اور پیچھے ہو لیے اس علم کے جو پڑھتے تھے شیاطین سلیمان کی بادشاہت کے زمانے میں اور کفر نہیں کیا سلیمان نے لیکن شیطانوں نے کفر کیا کہ سکھلاتے تھے لوگوں کو جادو اور اس علم کے پیچھے ہو لیے جو اترا دو فرشتوں پر شہر بابل میں جن کا نام ہاروت اور ماروت ہے اور نہیں سکھاتے تھے وہ دونوں فرشتے کسی کو جب تک یہ نہ کہدیتے کہ ہم تو آزمائش کے لیے ہیں سو تو کافر مت ہو پھر ان سے سیکھتے وہ جادو جس سے جدائی ڈالتے ہیں مرد میں اور اس کی عورت میں اور وہ اس سے نقصان نہیں کر سکتے کسی کا بغیر حکم اللہ کے اور سیکھتے ہیں وہ چیز جو نقصان کرے ان کا اور فائدہ نہ کرے اور وہ خوب جان چکے ہیں جس نے اختیار کیا جادو کو ، نہیں اس کے لیے آخرت میں کچھ حصہ اور بہت ہی بری چیز ہے جس کے بدلے بیچا انھوں نے اپنے آپکو اگر ان کو سمجھ ہوتی"-
اس زمانے کے یہودی سرداروں میں جادو عام اور مشہور تھا –اور جادو کی مختلف شکلیں رائج تھیں بعض لوگوں نے جادو(معجزے) کے زور پر نبوت کا دعوی تک کر دیا تھا اور مختلف معجزے دکھلاتے تھے - اللہ نے بین النہرین میں لوگوں کی آزمائش کے لیے ،جادو اور معجزے، نبی اور جادوگر کا فرق سمجھانے کے لیے دو فرشتے ہاروت اور ماروت اتارے ، جس طرح قوم لوط کے پاس انسانی شکل میں دو فرشتے آزمائش کے لیے بھیجے تھے ، اسی طرح یقینا وہ پیروں ، فقیروں کی شکل میں بابل کے یہود میں گئے ہوں گے وہ لوگوں کو جادو سکھاتے لیکن پہلے خیر خواہی کے بطور بتلادیتے کہ ہمیں آزمائش کے لیے بھیجا گیا ہے اور جادو ہم پر اتارا گیا ہے تاکہ حجت قائم ہوجائے کہ کون جاننے کے باوجود جادو سیکھ کر کفر کرتا ہے ، لہذا پہلے تو یہ سیکھو ہی مت، اگر لازما سیکھنا ہے تو اس سے کسی کو نقصان مت دینا اور جادوکی خاطر کفر مت کرنا-[11] یہود اور خفیہ تصوف ( قبالہ )کی تاریخ بہت پرانی ہے ، جو آج بھی ان میں بہت مشہور اور رائج ہے ، کچھ دانشوروں کا خیال ہے کہ قبالہ اسی قدیم نازل کردہ آزمائشی و فتنہ گر بابلی علم کی جدیداور ترقی یافتہ شکل ہے ، جیسے مشہور یہودی مصنف شهولیم گرشوم اپنی کتاب کبالہ میں بیان کرتے ہیں[12]-
” | تاریخی حوالے سے عملی قبالہ نظریاتی قبالہ سے بہت پرانا اور اس پر غیر منحصر بھی ہے. حقیقت میں اب جسے عملی قبالہ سمجھا جاتا ہےان تمام تر جادوئی عملیات کا مجموعہ ہے جو تالمودی دور (بابل) میں پروان چڑھیں اور قرون وسطی تک چلی آئیں- سفیروت کی صوفی تعلیمات نے بمشکل ہی کبھی ان عملیات میں کوئی فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے | “ |
[14] یا 3358 یہودی جنتری بمطابق (403 ق م ء) متعین کی ہے ).[15]
گیدالیہ بابل کی جانب سے سب سے پہلا گورنر مقرر ہوا , ایک مقامی یہودی اور مملکت یہوداہ کا باسی ؛ اس نے بہت سے یہودیوں کی واپس صوبہ یہود (مملکت یہوداہ ) آنے کی حوصلہ افزائی کرتا رہا جو ارد گرد کے ممالک موآب, عمون اور ادوم فرار ہو گئے تھے , اور اپنے علاقے کو خوش حالی کی جانب لیجانے کے لیے اسنے اقدامات کیے ۔ کچھ عرصہ بعد ، مملکت یہوداہ کے شاہی خاندان کے ایک زندہ بچ جانے والے شہزادے نے گیدالیہ اور اس کے بابلی مشیروں کو قتل کر دیا ، جس کی وجہ سے بہت سے پناہ گزینوں کو اپنی حفاظت کے لیے مصر میں پناہ لینا پڑی . 6 ویں صدی کی دوسری دہائی کے اختتام پر جو لوگ یہوداہ میں رہ گئے تھے ان کے علاوہ مصر اور بابل میں یہود کی خاطر خواہ یہودی برادریاں موجود تھیں ،یہ آغاز تھا بعد میں بننے والے مملکت یہوداہ سے باہر رہنے والے متعدد یہودی تارکین وطن برادریوں کا جو مختلف آبادیوں میں رہے.
کتاب عزرا کے مطابق ، فارسی بادشاہ کورش اعظم نے 538 قبل مسیح میں یہودی ختم جلاوطنی ختم کی [16] بابل پر قبضہ کر لینے کے سال بعد.[17] جلاوطنی شہزادہ زروبابل (نام نہاد - کیونکہ وہ داؤد کی نسل سے تھا ) کی واپسی کیساتھ ختم ہوئی اور کاہن یشوع (ہیکل کے سابق کاہن اعلی کی آل میں سے) اور ہیکل دوم کی تعمیر 521-516 قبل مسیح کے دوران[18].
بخت نصر کا محاصرہ یروشلم اور یقونیاہ کی گرفتاری ، اس کی جگہ سدقیاہ کا تقرر اور شہر میں لوٹ مار ان سب کی تصدیق بابلی سرگزشات سے ہوتی ہے [19]:293
ساتویں سال کیسلو کے (یہودی) مہینے میں ، عکادی بادشاہ نے اپنی فوجیں اکھٹی کیں ، حتیوں کی زمین کی جانب بڑھا ، یہوداہ شہر کے مخالف خیمہ زن ہوا اور دو مہینے اور نو دن بعد اس نے شہر پہ قبضہ کرکے بادشاہ کو گرفتار کیا – بہت سا غنیمت جمع کرکے وہ واپس بابل لے گیا اور اپنی مرضی کا بادشاہ مقرر کیا -
یھویاکین کی راشن کی بابل کے آثار قدیمہ کی تختی جو بخت نصر کے دستاویزی محافظ خانہ سے نکلی[20][21] اس پر گرفتار یہوداہ کے بادشاہ کے لیے راشن جاری کرنے کے احکامات ہیں ، جسے یقونیاہ/ یھویاکین شناخت کیا گیا ہے – ایک اور لوح حوالہ دیتی ہے یوکنو بادشاہ یہودا اور اس کے پانچ شہزادوں کا جنہیں غذائی راشن پہچایا گیا[22]
بخت نصر اور بابلی فوج 588-87 تک واپس ہوئی اور مملکت یہوداہ میں لوٹ مار اور غارت گری کی، جس کی واضح آثار قدیمہ کے ثبوت بہت سی بستیوں اور آبادیوں میں ملے ہیں [19]:294اس وقت کے مٹی کے برتنو ں پہ لکھے خط جنہیں خطوط لکیش کہتے ہیں ، کھدائی کے دوران ملے ، ان میں سے ایک لکیش کے مقام پر کسی فوجی سالار کو کسی باہر کی فوجی قاعدہ سے لکھے گئے، جو بتلاتا ہے کہ کیسے اطلاعی آتشی پٹاخے قریب کی بستیوں سے غائب ہو رہے ہیں اور میرے آقا مطلع ہوں کہ ہم تمام اشاروں اور اطلاعات جو ہمارے آقا نے ہمیں دئے ان میں سب سے زیادہ لکیش کے آتشی اطلاعات کی جانب نظریں کیے ہوئے ہیں کیونکہ ہم عزیقہ کو دیکھنے سے قاصر ہیں[23] آثار قدیمہ سے نکلی اشیاء گواہی دیتی ہیں کہ تمام تر شہر خاکستر کر دیا گیا تھا اور اسے ملبہ کا ڈھیر بنا دیا گیا تھا- [19]:295
آثار قدیمہ کی کھدائی اور مسح (سروے) بتلاتا ہے اور کافی بہترتخمینہ لگانے میں مدد کرتا ہے کہ یہوداہ کی آبادی بابل کے تباہ کرنے سے قبل 75000تھی . بائبل میں بتلائے جلاوطنوں کو اگر زیادہ سے زیادہ گنا جائے تو اس کے مطابق ایک 20000 ہوتے ہیں یعنی ایک چوتھائی آبادی جلاوطن ہوئی ، جبکہ بقیہ تین چوتھائی یہوداہ ہی میں رہی .:[19]:306 اگرچہ یروشلم تباہ اور ویران ہوا ،اور شہر کے زیادہ تر حصے 150 سال تک کھنڈر بنے رہے پھر بھی یہوداہ میں متعدد دیگر بستیاں آباد رہیں ، جن میں آثار قدیمہ کے مطالعوں کے مطابق آبادی میں خلل کے کوئی نشان نظر نہیں آئے.:[19]:307
بیلن سائرس , ایک قدیم کتبہ اور اسطوانہ ہے جس پر ایک اعلامیہ سائرس کے نام کا حوالہ دیا گیا ہے جو معبد خانوں کی بحالی اور جلاوطنوں کی واپسی کا اعلان کرتا ہے ، اس بیلن کواکثر بائبل کی کورش سے منسوب دعوی کی سند کے تصدیق کے طور پر لیا جاتا ہے[24] , لیکن دوسرے دانشور نشان دہی کرتے ہیں کہ بیلن کا نص بابل اور بین النہرین سے مخصوص ہے جو یہوداہ اور یروشلم کا کوئی ذکر نہیں کرتا [24]. پروفیسر لسٹر ل. گرابی زور دیتے ہیں کہ یہوداہ بارے مبینہ فرمان کورش کو مستند نہیں قرار دیا جا سکتا ، لیکن یہ کہ وہ جلاوطنوں کی واپسی اور معبد خانوں کے قیام کی اجازت دینے کی ایک عام پالیسی تھی . انھوں نے یہ بھی کہتے ہیں کہ آثار قدیمہ سے پتہ چلتا ہے کہ ملک بدروں کی واپسی رسنے جیسا لمبا عمل تھا جو دہائیوں محیط تھا نا کہ ایک دفعہ کا واقعہ [25]۔
فارسی سلطنت کے حصے کے طور پر، سابق مملکت یہوداہ یہودا صوبہ بن گیا (یہود مدیناتا ) ایک چھوٹے سے علاقے میں جس کے مختلف سرحدیں تھیں [25]. صوبے کی آبادی کافی تعداد میں مملکت سے گھٹ گئی تھی ، آثار قدیمہ کا مسح (سروے ) 5ویں اور 4تھی صدی قبل مسیح میں 30000کے لگ بھگ کی آبادی ظاہر کرتا ہے .:[19]:308
یروشلم میں ایک نمائش پر رکھے 100 سے زائد میخنی کتبے پھلوں اور دیگر اشیاء کی تجارت کی 600 قبل مسیح کے دنوں کی تفصیل بتاتے ہیں , ٹیکس, قرضہ جات اور مال و متاع جو بادشاہ بخت نصر کے یہودیوں کے نکالنے یا یروشلم سے نقل مکانی پر آمادہ کرنے پر جمع کیا گیا تھا۔ ان میں ایک جلاوطن یہودی خاندان کی چار نسلوں تک کی عبرانی ناموں کیساتھ تفصیلات شامل ہیں [26][27]۔
جلاوطنی عبرانی ادب کے لیے مفید دور تھا۔ جلاوطنی کی بائبلی نقاشی میں کتاب یرمیاہ 39-43 (جس نے جلاوطنی کو ایک کھوئے ہوئے موقع کے طور پہ دیکھا) ؛ کتاب سلاطین کا آخری حصہ (جو اس کی توجیہ تاریخ کے ایک عارضی اختتام کے طور پر کرتا ہے ); کتاب تواریخ (جس میں بابل کو جلاوطنی اور "کام سے اجتناب کی زمین" کے طور پر بتایا ہے ); اور اس کا اختتام عزرا کے شروع کے ابواب میں تحریر ہے۔ جلاوطنی سے یا اس کے بارے میں دوسرے ادبی کام میں شامل دانی ایل کی کہانیاں1-6, سوسن, بعل اور اژدہا ، " تین نوجوانوں کی کہانی " ( 1 ایسدرس 3:1-5:6) اور کتاب طوبیاہ اور کتاب یہودیت کی کتابیں[28]. کتاب نوحہ بابل کی اسیری کے دوران ابھری ۔
بائبل میں تورات کے چار اہم ذرائع میں سے ایک کاہنی مصدر ہے, جو بنیادی طور پر جلاوطنی کے بعد کی پیداوار ہے جب سابق مملکت یہوداہ فارس کا صوبہ یہود بن گیا تھا [29]. علاوہ ازیں مبینہ طور پہ فارسی دور میں تورات کی آخری ترمیم ہوئی .:[19]:310
عبرانی بائبل میں اسیری ِبابل کو بت پرستی اور یہوے کی نافرمانی کی سزا کے طور پہ پیش کیا گیا، بالکل ایسے ہی جیسے بنی اسرائیل کی غلامی مصر اور بعد ازاں خلاصی کو پیش کیا گیا تھا -بابل کی اسیری نے یہودی ثقافت اور یہودیت پر کئی تشویشناک اثرات مرتب کیے- مثلاً موجودہ عبرانی حروف تہجی کو اسی دور میں اختیار کیا گیاجس نے پیلیو عبرانی حروف تہجی کی جگہ لی-
اس دور نے بائبلی پیشنگوئی کا عروج حزقی ایل کی شخصیت میں دیکھا، بعد ازاں تورات کا یہودی زندگی میں کلیدی کردار کا ظہور دیکھا- بہت سے نقاد وں،مورخین اور دانشوروں کے مطابق تورات کی تدوین اسی دور میں ہوئی اور اس نے یہود کے لیے مستند و مجازکتاب کے طور پر درجہ پایا-اسی دور نے یہود کومذہبی –نسلی گروہ کے طور پر تبدیل ہوتے دیکھا جو ایک مرکزی معبد و ہیکل کے بغیر چلتے رہے-[30]
درج بالا عمل کی مطابقت کاتبین اور داناؤں کے ظہور کے ساتھ رہا(عزیر ملاحظہ کریں)- قبل از جلا وطنی بنی اسرائیل کو قبیلہ کے طور پر منظم کیا جاتا رہا-لیکن بعد میں بطور چھوٹے خاندانی گروہوں کے منظم ہوتے رہے-صرف لیوی قبیلے نے لوٹنے کے بعد ہیکل میں اپنا کردار جاری رکھا- اس وقت کے بعد سے ہمیشہ ہی خاطر خواہ تعداد میں یہود ارض مقدسہ سے باہر رہتے رہے- چنانچہ یہیں سے یہودی ترک وطن کا آغاز ہوتا ہے،بجز اس کے کہ اس کے آغاز کا تعین اسوریہ کی اسیری سے نہ کیا جائے-
راہبانہ ادب میں ، بابل یہودی ترک وطن کے لیے مستعمل بہت سے استعاروں میں سے ایک تھا-عموما ً ”بابل“ کو اس جلاوطنی اور ترک وطن کے معنوں میں لیا جاتا ہے جو دوسرے ہیکل کی تباہی سے قبل کی تھی-اس دوبارہ ہیکل کی تباہی کے بعد کی جلاوطنی اور ترک وطنی کو اصطلاح ”روم “ یا ”ادوم “ کہا جاتا ہے
درج ذ یل جدول رینر البرٹز کے کام اسرائیل جلاوطنی میں پر مبنی ہے [31] (متبادل تواریخ کا امکان موجود ہے )
سال | واقعہ |
---|---|
609 ق م | یوسیاہ کی موت |
609–598 ق م | یہویاقین ( یہوآھذ کے بعد تخت نشین ہوا جس نے یوسیاہ کی جگہ لی لیکن صرف 3 ماہ حکومت کر سکا) کا دور حکومت - پہلی جلا وطنی بشمول دانیال کی جلاوطنی |
598/7 ق م | یہویاقین کی (3 ماہ کی حکمرانی)- محاصرہ اور سقوط یروشلم- دوسری جلاوطنی، 16 مارچ 597 ء |
597 ق م | بابل کے بخت نصر نے صدقیاہ کو یہوداہ کا بادشاہ مقرر کیا |
594 ق م | بابل مخالف سازش |
588 ق م | یروشلم کا محاصرہ اور سقوط – ہیکل سلیمانی کی تباہی- تیسری جلاوطنی اگست 587ء |
583 ق م | گیدالیہ بابل کی جانب سے یہوداہ پر مقرر کردہ گورنر کو قتل کر دیا گیا بہت سے یہود مصر کی جانب فرار ہوئے اور ممکنہ طور پہ بابل کی جانب چوتھی جلاوطنی ہوئی |
562 ق م | یہویاقین کی 37 سال بعد بابلی قید سے رہائی ہوئی جس کے بعد وہ بابل میں ہی رہ گیا |
539 ق م | بابل فارسیوں کے ذریعے سے فتح ہوا |
538 ق م | کورش کے فرمان پر یہود کی یروشلم واپسی |
520–515 ق م | یوشع بن نون مع بہت سے یہود، ذروبابل کی قیادت میں یہوداہ واپس ہوئے. دوسرے ہیکل کی بنیاد رکھی گئی |
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.