![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/3/3c/Khotan-mercado-chicas-d01.jpg/640px-Khotan-mercado-chicas-d01.jpg&w=640&q=50)
اویغور
From Wikipedia, the free encyclopedia
چین سنکیانگ میں آباد مسلمان آبادی۔ گو ان کی زبان ترکی سے مماثلت رکھتی ہے لیکن لسانی اور ثقافتی اعتبار سے وہ خود کو وسط ایشیائی ریاستوں کے زیادہ قریب سمجھتے ہیں۔ صدیوں سے شنگ جیانگ کی معیشت کا دارومدار زراعت اور تجارت پر ہے، جس کا اظہار سلک روٹ پر واقع کاشغر جیسے مصروف شہروں سے ہوتا ہے۔ بیسویں صدی کے اوائل میں کچھ عرصے کے لیے اوغر آبادی نے اپنی آزادی کا اعلان کر دیا تھا لیکن انیس سو اننچاس میں یہ علاقہ باقاعدہ طور پر کومیونسٹ چین کے مکمل کنٹرول لایا گیا۔ سرکاری سطح پر چین شنگ جیانگ کو جنوبی علاقے تبت کی طرز پر ایک خود مختار علاقہ بتاتا ہے۔
![]() تین اویغور بچیاں ختن میں | |
گنجان آبادی والے علاقے | |
---|---|
![]() | 8,399,393 (2000)[1] |
![]() | 223,100 (2009)[2] |
![]() | 49,000 (2009)[3] |
![]() | 3,696 (2010)[4] |
![]() | 197 (2001)[5] |
زبانیں | |
اویغور, مینڈارن چینی | |
مذہب | |
اسلام | |
متعلقہ نسلی گروہ | |
قارلوق, اور دیگر ترک |
![Thumb image](http://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/8/85/Khotan-mezquita-d03.jpg/640px-Khotan-mezquita-d03.jpg)
اس علاقے میں کئی سالوں سے علیحدگی پسند تحریک جاری ہے۔ جس کے چلانے والوں کا کہنا ہے کہ چین نے وقت کے ساتھ اوغر قوم کی مذہبی، تجارتی اور ثقافتی آزادی سلب کر لی ہے۔ چین مسلسل اوغر علیحدگی پسندوں پر القاعدہ کے ساتھ روابط کا الزام لگاتا رہا ہے۔ چین کے مطابق اوغر علیحدگی پسند افغانستان میں موجود مسلمان جنگجؤں سے نظریاتی اور مسلح ٹریننگ بھی حاصل کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان الزامات کی حمایت میں چین نے کبھی کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ چین نے کئی دفعہ اوغر آبادی پر کریک ڈاؤن کیا ہے جس کی ایک مثال بیجنگ اولمپکس کے وقت دیکھنے میں آئی۔ جولائی 2009 میں بھی وہاں پر پر تشدد مظاہرے ہوئے جس میں 140 کے قریب افراد ہلاک ہوئے۔