From Wikipedia, the free encyclopedia
جلال الدین حقانی (انگریزی: Jalaluddin Haqqani) ایک معروف افغان جنگجو کمانڈر اور حقانی نیٹ ورک کے بانی تھے۔ جلال الدین حقانی 1939ء میں پکتیا صوبہ کے ایک گاؤں کاریزگے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم دار العلوم حقانیہ، اکوڑہ خٹک میں حاصل کی، جہاں سے وہ 1964ء میں فارغ التحصیل ہوئے۔[4]
جلال الدین حقانی | |
---|---|
(پشتو میں: جلال الدين حقاني) | |
جلال الدین حقانی، حقانی نیٹ ورک کے بانی | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1939 کاریزگے، پکتیا صوبہ، افغانستان |
وفات | ستمبر 3، 2018 78–79 سال) افغانستان | (عمر
وجہ وفات | پارکنسن کی بیماری [1] |
طرز وفات | طبعی موت [2] |
قومیت | افغان |
رکن | جلال الدین حقانی گروہ |
اولاد | سراج الدین حقانی [3]، انس حقانی |
بہن/بھائی | خلیل حقانی |
عملی زندگی | |
مادر علمی | دار العلوم حقانیہ، اکوڑہ خٹک |
استاذ | سيّد شير على شاه |
پیشہ | مجاہد، عسکری کمانڈر |
پیشہ ورانہ زبان | پشتو |
وجہ شہرت | حقانی نیٹ ورک کے بانی اور رہنما |
الزام و سزا | |
الزام | نسل کشی دہشت گردی جنگی جرائم |
جرم | نسل کشی دہشت گردی جنگی جرائم غیر قانونی تجارت منشیات |
عسکری خدمات | |
وفاداری | تحریک الاسلامی طالبان ، جلال الدین حقانی گروہ |
لڑائیاں اور جنگیں | افغانستان میں سوویت جنگ [2]، جنگ افغانستان ، شمال مغرب پاکستان میں جنگ |
درستی - ترمیم |
جلال الدین حقانی نے 1970ء کی دہائی میں افغان حکومت کے خلاف ایک مجاہد کے طور پر اپنی جنگی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ وہ سابق سوویت یونین کے افغانستان پر حملے کے بعد مولوی یونس خالص کی حزب اسلامی میں شامل ہوئے اور مجاہدین کے ایک اہم کمانڈر بن کر ابھرے۔[5] حقانی کو ان کی جنگی صلاحیتوں اور کمانڈ کے انداز کی وجہ سے جانا جاتا تھا، اور وہ افغان جنگ کے دوران اہم معرکوں میں شامل رہے۔[6]
جلال الدین حقانی نے اپنی ابتدائی عسکری تربیت دار العلوم حقانیہ، اکوڑہ خٹک سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد حاصل کی۔ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود مدرسوں اور مذہبی تربیت گاہوں میں عسکری تربیت دی جاتی تھی، جہاں سے انہوں نے ہتھیاروں کا استعمال اور جنگی حکمت عملی سیکھی۔[7]
1979ء میں سوویت یونین کے افغانستان پر حملے کے بعد، جلال الدین حقانی نے افغان مجاہدین کی قیادت کرتے ہوئے روسی افواج کے خلاف جنگ لڑی۔ ان کی قیادت میں مجاہدین نے کئی اہم معرکے جیتے، جن میں پکتیا، خوست اور دیگر علاقوں میں ہونے والی لڑائیاں شامل ہیں۔ حقانی نے اپنی فوجی مہارت اور جنگی حکمت عملی کی بدولت سوویت افواج کو افغانستان کے کئی علاقوں سے پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کیا۔[8]
سوویت یونین کے خلاف جنگ کے دوران، جلال الدین حقانی مجاہدین کے درمیان ایک ہیرو کے طور پر ابھرے۔ ان کی بہادری اور جنگی حکمت عملیوں نے انہیں افغان مجاہدین کا ایک اہم کمانڈر بنا دیا تھا۔ حقانی کو امریکی اور پاکستانی خفیہ ایجنسیوں سے بھی مالی اور عسکری امداد ملی تاکہ وہ سوویت یونین کے خلاف جنگ کو کامیابی سے آگے بڑھا سکیں۔[9]
سوویت یونین کے افغانستان سے انخلا کے بعد، جلال الدین حقانی نے طالبان کے ساتھ اتحاد کیا اور افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کی حمایت کی۔ حقانی نیٹ ورک نے طالبان کی مدد کرتے ہوئے شمالی اتحاد کے خلاف لڑائی لڑی اور کابل سمیت کئی اہم شہروں پر قبضہ کرنے میں مدد فراہم کی۔[10]
جلال الدین حقانی کے القاعدہ اور دیگر جہادی تنظیموں سے قریبی تعلقات رہے۔ وہ اسامہ بن لادن کے قریب سمجھے جاتے تھے اور القاعدہ کے کئی اہم رہنماؤں کو اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں پناہ فراہم کرتے تھے۔ حقانی نیٹ ورک نے القاعدہ کے ساتھ مل کر افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کئی عسکری کارروائیاں کیں۔[11]
2001ء میں امریکہ کی قیادت میں افغانستان پر حملے کے بعد، جلال الدین حقانی اور ان کے نیٹ ورک نے امریکی اور نیٹو افواج کے خلاف مزاحمت شروع کی۔ حقانی نیٹ ورک نے افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں متعدد خود کش حملے اور بم دھماکے کیے، جن کا مقصد غیر ملکی افواج کو افغانستان سے نکالنا تھا۔[12]
1996ء میں طالبان کے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد، جلال الدین حقانی کو وزیر برائے سرحدی امور مقرر کیا گیا۔ اس عہدے پر رہتے ہوئے انہوں نے طالبان حکومت کے ساتھ مل کر افغانستان کے سرحدی علاقوں کو کنٹرول کیا اور غیر ملکی افواج کے خلاف جنگ کو منظم کیا۔[13]
سابق سوویت یونین کی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد، جلال الدین حقانی نے اپنے نیٹ ورک کو مزید مضبوط کیا اور افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں عسکری سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ حقانی نیٹ ورک کا مقصد غیر ملکی افواج کے خلاف جہاد اور افغانستان میں ایک اسلامی حکومت کا قیام تھا۔[14] حقانی نیٹ ورک القاعدہ اور طالبان کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتا ہے اور اسے افغانستان میں ہونے والے کئی اہم حملوں کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔[15]
حقانی نیٹ ورک کا قیام افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جہاد کے دوران ہوا۔ یہ نیٹ ورک جلال الدین حقانی کی قیادت میں ایک طاقتور عسکری تنظیم بن کر ابھرا، جو بعد میں طالبان اور القاعدہ کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے کے بعد مزید مضبوط ہوا۔
حقانی نیٹ ورک کی بنیاد 1970ء کی دہائی کے آخر میں افغانستان کے صوبہ پکتیا میں رکھی گئی، جب جلال الدین حقانی نے سوویت یونین کے خلاف جنگ میں حصہ لینے کے لیے ایک گروہ تشکیل دیا۔ اس وقت حقانی نیٹ ورک کو دیگر مجاہدین تنظیموں کے ساتھ مل کر سوویت افواج کے خلاف لڑنے کا موقع ملا۔[16]
سوویت یونین کے خلاف جہاد کے دوران، حقانی نیٹ ورک نے افغان مجاہدین کی ایک اہم فورس کے طور پر کام کیا۔ جلال الدین حقانی اور ان کے نیٹ ورک نے افغانستان کے مشرقی صوبوں میں سوویت افواج کے خلاف کئی کامیاب کارروائیاں کیں، جس سے وہ مجاہدین کے درمیان ایک ممتاز مقام حاصل کر سکے۔[17]
سوویت یونین کے خلاف جنگ کے دوران اور بعد میں، حقانی نیٹ ورک نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں پناہ حاصل کی۔ میران شاہ اور وزیرستان میں نیٹ ورک کی مضبوطی بڑھتی رہی، جہاں سے وہ افغانستان میں جنگی کارروائیاں منظم کرتا رہا۔ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں یہ نیٹ ورک مضبوط ہو گیا اور غیر ملکی امداد بھی حاصل کرتا رہا۔[18]
سوویت یونین کے خلاف جنگ کے دوران، حقانی نیٹ ورک کو امریکی سی آئی اے اور پاکستانی آئی ایس آئی کی جانب سے مالی اور عسکری امداد ملی۔ امریکہ نے سوویت یونین کو افغانستان سے نکالنے کے لیے افغان مجاہدین کی مدد کی، اور حقانی نیٹ ورک کو ایک اہم عسکری قوت کے طور پر استعمال کیا۔[19]
سوویت یونین کے افغانستان سے نکلنے کے بعد، حقانی نیٹ ورک نے طالبان اور القاعدہ کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کیے۔ 1996ء میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد، جلال الدین حقانی کو طالبان حکومت میں ایک اہم عہدہ ملا اور نیٹ ورک نے افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کی حکومت کو مضبوط کیا۔[20]
2001ء میں افغانستان پر امریکی حملے کے بعد، حقانی نیٹ ورک نے امریکی اور نیٹو افواج کے خلاف مزاحمت شروع کی۔ نیٹ ورک نے افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں خود کش حملے، بم دھماکے اور عسکری کارروائیاں کیں، جس کی وجہ سے امریکہ اور نیٹو افواج کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔[21]
جلال الدین حقانی کی وفات کے بعد، نیٹ ورک کی قیادت ان کے بیٹے سراج الدین حقانی نے سنبھال لی۔ آج حقانی نیٹ ورک طالبان کے ساتھ مل کر افغانستان میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور اسے امریکی اور افغان حکومتوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔[22]
جلال الدین حقانی کی کئی اولادیں ہیں جو حقانی نیٹ ورک اور طالبان میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ ان کی معروف اولادیں درج ذیل ہیں:
یہ تمام اولادیں جلال الدین حقانی کے زیر تربیت رہیں اور حقانی نیٹ ورک کی تنظیم میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہیں۔
جلال الدین حقانی 2018ء میں پارکنسن کی بیماری سے انتقال کر گئے۔[28] ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے سراج الدین حقانی نے نیٹ ورک کی قیادت سنبھالی، جو اس وقت بھی افغانستان میں سرگرم ہے۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.