![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/b/b2/Hazrat_Hurr_%2528A.S.%2529.png/640px-Hazrat_Hurr_%2528A.S.%2529.png&w=640&q=50)
حر بن یزید تمیمی
سانحہ کربلا کے مقتول حسینی سپاہی / From Wikipedia, the free encyclopedia
حر بن یزید ریاحی شہدائے کربلا میں سے تھے۔ جنھوں نے واقعہ کربلا میں حسین ابن علی علیہ السلام کی فوج میں شمولیت اختیار کی۔[1]
حر بن یزید تمیمی | |
---|---|
ضریح حرم حر بن ریاحی | |
![]() | |
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | 7ویں صدی ![]() |
وفات | 10 اکتوبر 680 ![]() کربلا ![]() |
وجہ وفات | لڑائی میں مارا گیا ![]() |
شہریت | ![]() ![]() |
عملی زندگی | |
پیشہ | فوجی افسر ![]() |
مادری زبان | عربی ![]() |
پیشہ ورانہ زبان | عربی ![]() |
عسکری خدمات | |
وفاداری | سلطنت امویہ ![]() |
لڑائیاں اور جنگیں | سانحۂ کربلا ![]() |
درستی - ترمیم ![]() |
بنو تمیم کے ایک فوجی سردار تھے۔ ابن زیاد نے امام حسین علیہ السلام کے آنے کی خبر سن کر سب سے پہلے اسی کی سرکردگی میں ایک ہزار سپاہیوں کا ایک دستہ روانہ کیا وہ امام حسین علیہ السلام کے دائیں بائیں لگا رہے اور انھیں میدان کربلا میں لے آئے۔ اس وقت اسے یہ خیال نہیں تھا کہ معاملہ اس حد تک پہنچ جائے گا۔ لیکن جب اس نے دیکھا کہ ابن زیاد بالکل سمجھوتے پر نہیں آتا تو اپنے سابقہ رویے پر متاسف ہوا اور تلافی مافات کے طور پر جنگ شروع ہونے سے قبل اپنے بھائی، بیٹے اور غلام سمیت حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ مل گیا اور انہی کے ہمراہ بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت پائی۔
حر نے شب عاشور ساری رات جاگنے کے بعد فیصلہ کیا کہ حق یقیناً آلِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ ہے اس لیے انھوں نے جا کر حسین ابن علی علیہ السلام سے معافی مانگی۔ حسین ابن علی علیہ السلام نے انھیں معاف کر دیا اور حر کا خطاب دیا جس کا مطلب ہے آزاد۔ اور فرمایا کہ تو دنیا اور آخرت میں آزاد ہے۔