![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/c/c3/Hyderabad_Montage_2020.jpg/640px-Hyderabad_Montage_2020.jpg&w=640&q=50)
حیدرآباد، دکن
حیدر آباد، دکن / From Wikipedia, the free encyclopedia
حیدرآباد بھارت کی ریاست تلنگانہ کا دار الحکومت اور صوبہ کا سب سے بڑا شہر ہے۔ جنوبی ہند کے سطح مرتفع دکن علاقہ دریائے موسی کے کنارے واقع اس شہر کا کل رقبہ 650 مربع کلومیٹر (250 مربع میل) ہے۔ سطح سمندر سے 542 میٹر 1778 فٹ) کی اونچائی پر واقع یہ شہر کئی پہاڑوں اور مصنوعی تالابوں سے مالا مال ہے۔ شہر کا مشہور حسین ساگر حیدرآباد کی تاسیس سے بھی پرانا ہے۔ مردم شماری، 2011ء کے مطابق حیدرآباد آبادی کے لحاظ سے چو تھا بڑا شہر ہے۔ اس کی کل آبادی 6.9 ملین نفوس پر مشتمل ہے۔ اگر میٹروپولیٹن علاقہ کی بات کریں تو اس کی کل آبادی 9.7 ملین ہے اور اس لحاظ سے یہ بھارت کا چھٹا بڑا میٹروپولیٹن شہر ہے۔ اس کی معیشت کی کل مالیت 74 بلین امریکی ڈالر ہے اور اس لحاظ سے یہ بھارت کی پانچوں بڑی شہری معیشت ہے۔
میٹروپولس | |
![]() اوپر سے دائیں جانب: رمضان کی ایک شب چار مینار کا بازار، گنبدان قطب شاہی، حسین ساگر پر مجسمۂ بدھا ، فلک نما محل، گاچی باولی کا طائرانہ نظارہ، بیرلہ مندر | |
![]() حیدرآباد کا نقشہ | |
نقشہ ہائے حیدرآباد | |
متناسقات: 17°21′42″N 78°28′29″E | |
ملک | ![]() |
ریاست | تلنگانہ |
ضلع | |
قیام | 1591 |
قائم از | محمد قلی قطب شاہ |
حکومت | |
• قسم | بلدیہ |
• مجلس | عظیم تر بلدیہ حیدرآباد، حیدرآباد میٹروپولیٹن ڈیولپمنٹ اتھارٹی |
• عظیم تر بلدیہ حیدرآباد | Gadwal Vijayalakshmi (TRS) |
• رکن پارلیمان | اسد الدین اویسی (کل ہند مجلس اتحاد المسلمین) |
رقبہ | |
• اصل شہر | 650 کلومیٹر2 (250 میل مربع) |
• میٹرو | 7,257 کلومیٹر2 (2,802 میل مربع) |
بلندی | 542 میل (1,778 فٹ) |
آبادی (2011)[1] | |
• اصل شہر | 6,809,970 (نفوس) |
• تخمینہ (2018)[2] | 9,482,000 |
• کثافت | 10,477/کلومیٹر2 (27,140/میل مربع) |
• شہری[3] | 7,749,334 (شہری آبادی) |
• میٹرو[4] | 9.7 ملین (آبادی) |
نام آبادی | حیدرآباد |
منطقۂ وقت | بھارتی معیاری وقت (UTC+5:30) |
ڈاک اشاریہ رمز | 500xxx, 501xxx, 502xxx |
گاڑی کی نمبر پلیٹ | TS-07 سے TS-15 (سابقہ AP-09 سے AP-14 اور AP-28, AP-29) |
Metro GDP (مساوی قوت خرید) | امریکی ڈالر40–امریکی ڈالر74 بلین[5] |
سرکاری زبانیں | |
ویب سائٹ | www |
1591ء میں محمد قلی قطب شاہ نے اپنے پایہ تخت کو گولکنڈہ کے باہر وسعت دی۔ گولکنڈہ ایک قلعہ بند شہر تھا۔ 1687ء میں مغلیہ سلطنت نے حیدراباد کو سلطنت مغلیہ کا حصہ بنا دیا۔ 1724ء میں مغل وائسرائے نظام الملک آصف جاہ اول نے مغل سلطنت سے بغاوت کی اور اپنی خود مختاری کا اعلان کر دیا اور مملکت اصفیہ کی بنیاد ڈالی۔ مملکت آصفیہ کو نظام حیدرآباد کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ 1769ء تا 1948ء حیدراباد مملکت آصفیہ کا پایہ تخت رہا۔ برطانوی دور میں قانون آزادی ہند 1947ء تک یہ نوابی ریاست برطانوی ریزیڈنسی، حیدرآباد کہلائی۔ 1948ء میں بھارت ڈومینین نے حیدراباد کو بھارت میں شامل کرلیا اور شہر حیدراباد ریاست حیدرآباد کا پایہ تخت بنا رہا۔ 1956ء میں صوبہ تشکیل نو ایکٹ، 1956ء کے تحت ایک نئے صوبہ آندھرا پردیش کا دار الحکومت بنا۔ 2014ء میں آندھرا پردیش کے دو حصے ہوئے اور تشکیل تیلنگانہ عمل میں آیا اور 2024ء تک حیدراباد کو مشترکہ طور پر دونوں صوبوں کا دار الحکومت بنایا گیا۔ 1956ء سے حیدراباد صدر بھارت کا موسم سرما کا دفتر رہا ہے۔ شہر میں قطب شاہی اور نظام شاہی سلطنتوں کے باقیات جا بجا ملتے ہیں۔ چار مینار حیدراباد کی پہچان ہے۔ عہد جدید کے اواخر میں جب مغل سلطنت زوال پزیر ہونے لگی تب نظام حیدراباد نے اپنا دور شباب دیکھا اور حیدراباد کو دنیا بھر میں ایک پہچان مل گئی۔ یہاں کی ثقافت، زیورات، ادب، مصوری، دکنی لہجہ اور ملبوسات اپنی انفرادیت کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ حیدرآبادی پکوان کی وجہ سے یہ شہر یونیسکو کے سٹی آف گیسٹرانومی میں شامل ہے۔ شہر میں واقع تیلگو سنیما بھارت کا دوسرا بڑا سنیما ہے۔ 19ویں صدی تک حیدراباد دنیا بھر میں اپنے ہیروں کی وجہ سے مشہور تھا اور اسے “سٹی آف پلرس“ (ہیروں کا شہر) کہا جاتا تھا۔ دنیا بھر میں گولکنڈہ کے ہیروں کی تجارت ہوتی تھی۔ شہر کے کئی روایتی بازار اب بھی موجود ہیں۔ حیدراباد سطح مرتفع دكن اور مغربی گھاٹ کے درمیان میں واقع ہے اور اسی وجہ سے 20ویں صدی میں یہ تحقیق، تعمیر، تعلیم و ادب اور معیشت کا مرکز بن گیا اور یہاں کئی تعلیمی ادارے قائم ہوئے۔ 1990ء کی دہائی میں یہ شہر ادویات اور بایوٹیکنالوجی میں ترقی کرنے لگا اور یہاں خصوصی معیشتی علاقہ (ہائی ٹیک سٹی) ترقی پزیر ہوا جہاں کئی بین الاقوامی کمپنیاں اور صنعت موجود ہیں۔ ابھی اس وقت فی الحال آندھرا پردیش کا بھی capital ہے