قطر کا سفارتی بحران 2017ء-2018ء
From Wikipedia, the free encyclopedia
قطر کا سفارتی بحران 2017ء مشرق وسطی میں پروان چڑهنے والا بحران ہے۔ اس کا آغاز اس وقت ہوا جب متعدد عرب ممالک (بشمول سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر) نے قطر سے سیاسی و سفارتی تعلقات منقطع کر لیے۔ ان ممالک کا الزام یہ ہے کہ قطر نے ایسی کچھ تنظیموں کی مالی معاونت کی ہے جنہیں شدت پسند قرار دیا گیا ہے۔ ان ممالک نے قطر کو اپنے ملکی حدود کے ہوائی و زمینی راستوں کے استعمال سے بھی روک دیا ہے۔
قطر کا سفارتی بحران، 2017ء | ||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
سلسلہ ایران سعودی عرب کا بالواسطہ تنازع، قطر کے خارجہ تعلقات | ||||||||
جن ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کر دیے وہ ممالک جنہوں نے سفارتی تعلقات کو کم یا قطر سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔ | ||||||||
| ||||||||
سفارتی تنازع میں شامل فریق | ||||||||
سعودی عرب |
ثالث:[6] ریاستہائے متحدہ کویت سلطنت عمان[7] سوڈان[8][9] پاکستان[10] |
قطر حمایتی: ترکیہ[11][12] ایران[11][13] جرمنی[14] | ||||||
a Yemen is affected by an ongoing خانہ جنگی۔ The internationally recognized government has cut ties with Qatar. b Libya is affected by an ongoing خانہ جنگی۔ The Tobruk-based government lost international recognition after the formation of the Government of National Accord in جنوری 2016. The Tobruk-based government claims to have cut ties with Qatar despite not having diplomatic representation in the country. |
سعودی عرب اور دیگر ممالک نے الجزیرہ و قطر ایران تعلقات پر شدید تنقید کی اور قطر پر ریاستی سطح پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کیا۔ قطر نے دہشت گردی کی حمایت کی تردید کی ہے اور دہشت کے خلاف جنگ میں امریکا کا جو ساتھ دیا اور جو اس وقت آئی ایس آئی ایل کے خلاف فوجی مزاحمت میں معاونت کی ہے اس کا حوالہ دیا ہے۔
سعودی عرب کے سفارتی اعمال کی ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے زبانی طور پر ریاست ہائے متحدہ امریکا حمایت کر رہا تھا۔ خطے کے کئی ممالک ترکی، روس اور ایران وغیرہ نے، پرامن مذاکرات کے ذریعے بحران حل کرنے پر زور دیا ہے۔