سابق صدر پاکستان اور سابق آرمی چیف From Wikipedia, the free encyclopedia
جنرل محمد ضیاء الحق (12 اگست 1924ء تا 17 اگست 1988ء) پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ تھے، جنھوں نے 1977ء میں اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹا کر مارشل لا لگایا اور بعد ازاں صدارت کا عہدہ سنبھالا۔ وہ تا دم وفات، سپہ سالار اور صدرات، دونوں عہدوں پر فائز رہے۔
محمد ضیاء الحق | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
چھٹے صدر پاکستان | |||||||
مدت منصب 16 ستمبر 1978ء – 17 اگست 1988ء | |||||||
وزیر اعظم | محمد خان جونیجو | ||||||
| |||||||
رئیسِ عملۂ پاک فوج | |||||||
مدت منصب 11 اکتوبر 1976ء – 17 اگست 1988ء | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 12 اگست 1924ء [1][2][3][4][5][6] جالندھر | ||||||
وفات | 17 اگست 1988ء (64 سال)[1][2][3][4][6] بہاولپور | ||||||
وجہ وفات | ہوائی حادثہ | ||||||
مدفن | شاہ فیصل مسجد | ||||||
طرز وفات | حادثاتی موت | ||||||
شہریت | پاکستان برطانوی ہند | ||||||
مذہب | سنی اسلام | ||||||
جماعت | آزاد سیاست دان | ||||||
اولاد | محمد اعجاز الحق | ||||||
والدہ | امت البتول | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | سینٹ اسٹیفن کالج، دہلی دہلی یونیورسٹی ریاستہائے متحدہ آرمی کمانڈ اینڈ جنرل اسٹاف کالج | ||||||
پیشہ | سیاست دان ، فوجی افسر | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو [7] | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
وفاداری | پاکستان | ||||||
شاخ | پاک فوج (PA – 1810) | ||||||
یونٹ | آرمڈ کور (Guides Cavalry FF) | ||||||
عہدہ | جرنیل | ||||||
کمانڈر | دوسری انڈیپینڈنٹ آرمرڈ بریگیڈ، اردن فرسٹ آرمڈ ڈویژن، ملتان II کور (پاکستان)، ملتان رئیس عملہ پاک فوج | ||||||
لڑائیاں اور جنگیں | جنگ عظیم دوم پاک بھارت جنگ 1965ء اردن کا سیاہ ستمبر افغانستان میں روسی جنگ | ||||||
اعزازات | |||||||
IMDB پر صفحات، IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
سابق صدر مملکت و سابق چیف آف آرمی سٹاف۔ 1924ء میں جالندھر کی ارائیں برادری میں ایک غریب کسان محمد اکبر کے ہاں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم جالندھر اور دہلی میں حاصل کی۔
1945ء میں فوج میں کمیشن ملا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران میں برما، ملایا اور انڈونیشیا میں خدمات سر انجام دیں۔ پاکستان کی آزادی کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آ گئے۔ 1964ء میں لیفٹینٹ کرنل کے عہدے پر ترقی پائی اور سٹاف کالج کوئٹہ میں انسٹرکٹر مقرر ہوئے۔ 1960ء تا 1968ء ایک کیولر رجمنٹ کی قیادت کی۔ بعد ازاں اردن کی شاہی افواج میں خدمات انجام دیں۔ مئی 1969ء میں آرمرڈ ڈویژن کے کرنل سٹاف اور پھر بریگیڈیر بنا دیے گئے۔ 1973ء میں میجر جنرل اور اپریل 1975ء میں لیفٹنٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر کور کمانڈر بنا دیے گئے۔ یکم مارچ 1976ء کو جنرل کے عہدے پر ترقی پا کر پاکستان آرمی کے چیف آف سٹاف مقرر ہوئے۔
1970ء میں انھیں پاکستان کی طرف سے اردن بھیجا گیا۔ ستمبر 1970ء میں شاہ حسین نے تنظیم آزادیٔ فلسطین (پی ایل او) کو اردن سے نکالنے کے لیے ایک فوجی آپریشن کیا، جس میں ٹینک بھی استعمال ہوئے۔ اس آپریشن کی قیادت بریگیڈیئر ضیاء الحق نے کی تھی۔ اس آپریشن کے دوران پی ایل او اور اردن کی فوج میں شدید لڑائی ہوئی، جس میں بہت سے بے گناہ فلسطینی مہاجرین بھی مارے گئے۔
اس آپریشن کی کامیابی پر شاہ حسین نے بریگیڈیئر ضیاء الحق کو ایک تمغا بھی دیا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ جنرل ضیاء نے آپریشن پی ایل او کے خلاف نہیں بلکہ پی ایل او میں موجود ایک گروپ فدائین کے خلاف کیا تھا۔ فلسطینیوں کے اس گروپ نے اردن میں ریاست کے اندر ریاست قائم کر رکھی تھی اور انھوں نے دو بار شاہ اردن کو قتل کرنے کی کوشش بھی کی تھی[حوالہ درکار]۔
1977ء میں پاکستان قومی اتحاد نے انتخابات میں عام دھاندلی کا الزام لگایا، جس کے نتیجے میں وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف احتجاج کا ایک ملک گیر سلسلہ شروع ہو گیا۔ یوں اس ملک میں سیاسی حالت ابتر ہو گئی۔ پیپلز پارٹی اور قومی اتحاد کے درمیان میں کئی مرتبہ مذاکرات ہوئے، جو کسی کامیابی تک نہ پہنچ سکے۔ بالآخر اسی ملکی بے امنی کو جواز بنا کر جنرل محمد ضیاء الحق کے 4 جولائی 1977ء کی شام ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا۔
انھوں نے آئین کو معطل نہیں کیا اور یہ اعلان کیا کہ آپریشن فیئر پلے کا مقصد صرف ملک میں 90 دن کے اندر انتخابات کروانا ہے۔ مارشل لا کے نفاذ کے بعد ذوالفقار علی بھٹو پر ایک شہری کے قتل کا مقدمہ چلایا گیا، جس کی پاداش میں ہائیکورٹ نے انھیں سزائے موت سنائی اور سپریم کورٹ نے بھی اس کی توثیق کر دی۔ یوں 4 اپریل 1979ء کو ذو الفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔
دسمبر 1984ء میں انھوں نے صدارتی ریفرنڈم کروایا، جس میں کامیابی کے بعد ان کے منصب صدارت میں توثیق ہو گئی۔
فروری 1985ء میں ملک بھر میں غیر جماعتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا گیا۔ پیپلز پارٹی نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کر دیا۔
ان انتخابات کے نتیجہ میں محمد خان جونیجو وزیر اعظم پاکستان منتخب ہوئے۔ جس کے بعد باہمی اعتماد کی بنیاد پر 30 دسمبر 1985ء کو ملک سے مارشل لا اٹھا لیا گیا۔
تین سال بعد بداعتمادی کی بنیاد پر آٹھویں ترمیم کے تحت جنرل ضیاء الحق نے 29 مئی 1988ء کو محمد خان جونیجو کی حکومت برطرف کر دی اور اسمبلیاں تحلیل کر دیں۔
جنرل محمد ضیاء الحق نے سرقہ، ڈکیٹی، زنا، شراب، تہمت زنا اور تازیانے کی سزاؤں سے متعلق حدود آرڈینس اور زکوۃ آرڈینس نافذ کیا۔
انھوں نے اسلامی قوانین کی تشریح کے لیے وفاقی شرعی عدالت قائم کی اور قاضی عدالتیں قائم کیں۔
سوویت روس کی افغانستان پر جارحیت کا مقصد پاکستان فتح کرکے بحیرہ عرب کے گرم پانیوں تک رسائی حاصل کرنا تھا۔ چنانچہ جنرل محمد ضیاء الحق نے روس اور بھارت کی جانب سے ملکی سلامتی کو لاحق خطرات کا احساس کرتے ہوئے اور افغانستان کی آزادی کے لیے کوشاں عوام کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔
بعض حلقوں کی جانب سے جنرل موصوف کو بدنام کرنے کے لیے امریکا کو افغان جہاد کا روح رواں ٹھہرایا جاتا ہے، حالانکہ امریکا صرف اپنی مطلب برآری کے لیے افغان جہاد میں شامل ہوا تھا۔ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ ضیاء الحق نے نام نہاد مجاہدین تیار کرنے والے مدرسوں کی صورت میں دہشت گردی کی جو فصل بوئی وہ ان کی موت کے 13 سال بعد دہشت گرد جتھوں کی صورت میں سامنے آئی اور ملک دس سال تک خودکش دھماکوں سے تباہ حال ہوتا رہا۔
انھوں نے کشمیر میں آزادی کی جدوجہد شروع کروائی۔
اس کے علاوہ انھوں نے بھارت سے بنگلہ دیش کا بدلہ لینے کے لیے سکھوں کی تحریک خالصتان شروع کروائی، جس کا مقصد بھارت کے پنجاب اور دیگر علاقوں پر مشتمل سکھوں کے لیے ایک آزاد ریاست بنانا تھا۔ اس تحریک کی قیادت ایک ایسے سکھ جنرل کے ہاتھ میں دی گئی جو بنگلہ دیش کی علیحدگی کے وقت بھارتی مسلح افواج کا کمانڈر تھا۔[حوالہ درکار]
جنرل محمد ضیاء الحق نے 17 اگست 1988ء کو بہاولپور کے قریب ایک فضائی حادثے کا شکار ہو کر وفات پائی۔ ان کی تدفین اسلام آباد میں فیصل مسجد کے سامنے کی گئی،
ضیاء ازم
عوامی تصویر
مقبول ثقافت میں تصویر کشی
Sitara-e-Harb 1965 War
(War Star 1965) |
Sitara-e-Harb 1971 War
(War Star 1971) |
||
Tamgha-e-Jang 1965 War
(War Medal 1965) |
Tamgha-e-Jang 1971 War
(War Medal 1971) |
Pakistan Tamgha
(Pakistan Medal) 1947 |
Tamgha-e-Sad Saala Jashan-e-
Wiladat-e-Quaid-e-Azam (100th Birth Anniversary of Muhammad Ali Jinnah) 1976 |
Hijri Tamgha
(Hijri Medal) 1979 |
Tamgha-e-Jamhuria
(Republic Commemoration Medal) 1956 |
Order of Independence
(Jordan) 1971 |
Order of the
Star of Jordan (1971) |
Order of the Rajamitrabhorn[8]
(Thailand) |
Burma Star | War Medal1939-1945 | General Service Medal
World War 2 (Awarded in 1945) |
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.