مشتری
From Wikipedia, the free encyclopedia
مشتری (انگریزی: Jupiter) ہمارے نظام شمسی کا سورج سے پانچواں اور سب سے بڑا سیارہ ہے۔ گیسی دیو ہونے کے باوجود اس کا وزن سورج کے ایک ہزارویں حصے سے بھی کم ہے لیکن نظام شمسی کے دیگر سیاروں کے مجموعی وزن سے زیادہ بھاری ہے۔ زحل، یورینس اور نیپچون کی مانند مشتری بھی گیسی دیو کی درجہ بندی میں آتا ہے۔ یہ سارے گیسی دیو ایک ساتھ مل کر جووین یعنی بیرونی سیارے کہلاتے ہیں[11]۔
کسینی سے لی گئی مشتری کی ایک جامع تصویر۔ | |||||||||||||||
تعین کاری | |||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
تلفُّظ | /ˈdʒuːp[invalid input: 'ɪ-']tər/ ( سنیے)[1] | ||||||||||||||
صفات | مشتر | ||||||||||||||
محوری خصوصیات[2][lower-alpha 1] | |||||||||||||||
مفروضہ وقت J2000 | |||||||||||||||
اوج شمسی | 7011816520800000000♠816520800 کلومیٹر (7011816520736459152♠5.458104 AU) | ||||||||||||||
حضیض شمسی | 7011740573600000000♠740573600 کلومیٹر (7011740573637451530♠4.950429 AU) | ||||||||||||||
Semi-major axis | 7011778547200000000♠778547200 کلومیٹر (7011778547261754276♠5.204267 AU) | ||||||||||||||
انحراف | 6998487750000000000♠0.048775 | ||||||||||||||
| |||||||||||||||
7002398880000000000♠398.88 دن[4] | |||||||||||||||
اوسط گردشی رفتار | 13.07 km/s[4] | ||||||||||||||
Mean anomaly | 18.818° | ||||||||||||||
میلانیت |
| ||||||||||||||
Longitude_of ascending_node | 100.492° | ||||||||||||||
Argument_of perihelion | 275.066° | ||||||||||||||
معلوم قدرتی سیارچہ | 67 بمطابق 2012[update] | ||||||||||||||
طبیعی خصوصیات | |||||||||||||||
اوسط رداس | 7007699110000000000♠69911±6 کلومیٹر[6][lower-alpha 2] | ||||||||||||||
خط استوائی رداس |
| ||||||||||||||
قطبی رداس |
| ||||||||||||||
چپٹا پن | 6998648700000000000♠0.06487±0.00015 | ||||||||||||||
سطحی رقبہ |
| ||||||||||||||
حجم |
| ||||||||||||||
کمیت | |||||||||||||||
اوسط کثافت | 7003132600000000000♠1.326 g/cm3[4][lower-alpha 2] | ||||||||||||||
سطحی کششِ ثقل | 7001247900000000000♠24.79 m/s2[4][lower-alpha 2] 2.528 g | ||||||||||||||
59.5 km/s[4][lower-alpha 2] | |||||||||||||||
فلکی محوری گردش | 9.925 h[9] (9 h 55 m 30 s) | ||||||||||||||
استوائی گردشی_رفتار | 12.6 km/s 7004125833333333333♠45300 کلومیٹر/گھنٹہ | ||||||||||||||
Axial tilt | 3.13°[4] | ||||||||||||||
North_pole right ascension | 268.057° 17h 52m 14s[6] | ||||||||||||||
North_pole declination | 64.496°[6] | ||||||||||||||
Albedo | 0.343 (Bond) 0.52 (geom.)[4] | ||||||||||||||
| |||||||||||||||
Apparent magnitude | 2999840000000000000♠−1.6 to 2999706000000000000♠−2.94[4] | ||||||||||||||
Angular diameter | 29.8″ to 50.1″[4] | ||||||||||||||
فضا[4] | |||||||||||||||
سطحی ہوا کا دباؤ | 20–200 kPa[10] (cloud layer) | ||||||||||||||
Scale height | 27 km | ||||||||||||||
Composition by volume |
Ices:
| ||||||||||||||
قدیم زمانے سے لوگ مشتری کو جانتے تھے اور مختلف ثقافتوں اور مذاہب میں مشتری کو نمایاں حیثیت دی گئی تھی۔ رومنوں نے اس سیارے کو اپنے دیوتا جیوپیٹر کا نام دیا تھا[12]۔ زمین سے دیکھا جائے تو رات کے وقت آسمان پر چاند اور زہرہ کے بعد مشتری تیسرا روشن ترین اجرام فلکی ہے[13]۔
مشتری کا زیادہ تر حصہ ہائیڈروجن سے بنا ہے جبکہ ایک چوتھائی حصہ ہیلیئم پر بھی مشتمل ہے۔ عین ممکن ہے کہ اس کے مرکزے میں بھاری دھاتیں بھی پائی جاتی ہوں[14]۔ تیز محوری حرکت کی وجہ سے مشتری کی شکل بیضوی سی ہے۔ بیرونی فضاء مختلف پٹیوں پر مشتمل ہے۔ انہی پٹیوں کے سنگم پر طوفان جنم لیتے ہیں۔ عظیم سرخ دھبہ نامی بہت بڑا طوفان سترہویں صدی سے دوربین کی ایجاد کے بعد سے مسلسل دیکھا جا رہا ہے۔ مشتری کے گرد معمولی سا دائروی نظام بھی موجود ہے اور اس کا مقناطیسی میدان کافی طاقتور ہے۔ مشتری کے کم از کم 63 چاند ہیں جن میں چار وہ ہیں جو 1610 میں گلیلیو نے دریافت کیے تھے۔ ان میں سے سب سے بڑا چاند عطارد یعنی مرکری سے بھی بڑا ہے۔
مشتری پر خودکار روبوٹ خلائی جہاز بھیجے گئے ہیں جن میں سے پائینیر اور وائجر اہم ترین ہیں جو اس کے قریب سے ہو کر گذرے تھے۔ بعد میں اس پر گلیلیو نامی جہاز بھیجا گیا تھا جو اس کے گرد محور میں گردش کرتا رہا۔ اس وقت تک کا سب سے آخری جہاز نیو ہورائزن ہے جو فروری 2007 میں اس کے قریب سے گذرا تھا اور اس کی منزل پلوٹو ہے۔ مشتری کی کشش ثقل کی مدد سے اس جہاز نے اپنی رفتار بڑھائی ہے۔ مستقبل کے منصوبوں میں برف سے ڈھکے مائع سمندروں والے چاند یورپا کی تحقیق شامل ہے۔