واسکو ڈے گاما
From Wikipedia, the free encyclopedia
واسکو ڈے گاما ایک پرتگالی بحری قزاق تھا جس نے یورپ سے جنوبی افریقا کے گرد گھوم کر ہندوستان تک بحری راستہ دریافت کیا اور مہم جوئی اور تجارت کی ایک نئی دنیا کھولی۔ وہ 1469ء میں پرتگال میں پیدا ہوا اور 1524ء میں کوچی ہندوستان میں وفات پاگیا۔ اس زمانے میں یورپی حکمران اپنے ملک سے باہر ڈکیتی جائز سمجھتے تھے۔[4]
واسکوڈے گاما کی ہندوستان تک بحری راستے کی اس دریافت کے بعد تقریباً سو سالوں تک پرتگالیوں کو مشرق کے ساتھ مصالحوں کی تجارت پر برتری حاصل رہی۔ اس کے بعد یورپ کی دیگر اقوام نے بھی اس تجارت میں پرتگالیوں کی اجارہ داری کو للکارنا شروع کر دیا۔ واسکوڈے گاما سمندر کے راستے یورپ سے ہندوستان کا سفر کرنے والا پہلا شخص تھا۔ [5]
واسکو ڈے گاما | |
---|---|
(پرتگالی میں: Vasco da Gama) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1469ء [1] |
وفات | 24 دسمبر 1524ء (54–55 سال) کوچی |
وجہ وفات | ملیریا |
مدفن | سینٹ فرانسس چرچ |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | مملکت پرتگال [2] |
عملی زندگی | |
پیشہ | مہم جو ، بحری افسر |
پیشہ ورانہ زبان | پرتگالی [3] |
عسکری خدمات | |
وفاداری | مملکت پرتگال |
عہدہ | امیر البحر |
دستخط | |
درستی - ترمیم |
واسکوڈے گاما 20 مئی 1498 کو کالی کٹ ہندوستان پہنچا تھا۔ اس سے چار سال قبل کولمبس امریکا دریافت کر چکا تھا جبکہ بابر نے 1526 ء میں دہلی کا تخت سنبھالا۔
ممباسہ (موجودہ کینیا) کے نزدیک اس نے کئی عرب تجارتی جہازوں کو لوٹا۔ عرب ملاح اور جہازراں احمد بن ماجد کے تعاون سے اسے ہندوستان جانے کا راستہ ملا۔ اس کے بعد وہ شمال میں مالندی (مغربی افریقا) پہنچا جہاں اسے پہلی بار ہندوستانی تاجر نظر آئے۔ وہاں سے اس نے کسی ہندوستانی ملاح کو (غالباً اغوا کرکے) آمادہ کیا کہ اسے ہندوستان تک لے جائے۔
کالی کٹ کے حکمران ساموتھری نے واسکوڈے گاما کی آو بھگت کی۔ لیکن درباری یہ دیکھ کر بڑا حیران ہوئے کہ اس نے راجا کو تحفے میں کوئی خاص چیز نہیں دی اور نہ سونا چاندی دیا۔ راجا سے اس کے مذاکرات ناکام رہے۔ واسکو ڈی گاما نے اجازت مانگی کہ جو سامان جو وہ بیچ نہیں سکا ہے اس کی رکھوالی کے لیے وہ یہاں اپنا کوئی آدمی چھوڑ جائے لیکن راجا نہ مانا۔ بلکہ راجا نے مطالبہ کیا کہ دوسرے تاجروں کی طرح وہ بھی کسٹم ڈیوٹی ادا کرے جو عام طور پر سونے کی شکل میں ہوتی تھی۔ جاتے وقت واسکوڈے گاما اپنے ساتھ چند ہندوستانی سپاہی اور 16 ماہی گیروں کو اغوا کر کے زبردستی لے گیا۔ جو سامان وہ ہندوستان سے لے کر یورپ گیا اس پر منافع اس سفر کے اخراجات سے 60 گنا زیادہ تھا۔
اپنے پہلے سفر میں اسے افریقہ سے کالی کٹ تک پہنچنے میں صرف 23 دن لگے تھے لیکن واپسی کے وقت ہوا کے مخالف سفر میں افریقہ (مالندی) پہنچتے پہنچتے 132 دن لگے اور اس دوران اس کے عملے کے آدھے لوگ بیماریوں سے مر گئے۔ اور باقیوں میں سے بہت سے اسکروی کا شکار ہو گئے۔ عملے کی شدید کمی کی وجہ سے واپسی کے وقت واسکو ڈی گاما کو اپنے تین جہازوں میں سے ایک جہاز افریقہ میں چھوڑنا پڑا تاکہ عملہ باقی دونوں جہازوں کو سنبھال سکے۔