کرسمس
مسیحی تہوار / From Wikipedia, the free encyclopedia
کِرِسْمَس، بڑا دن، جشن ولادت مسیح، عید ولادت مسیح اور عید ولادت خداوند مسیحیت میں ایسٹر کے بعد سب سے اہم تہوار سمجھا جاتا ہے، اس تہوار کے موقع پر یسوع مسیح کی ولادت کی سالگرہ منائی جاتی ہے۔ گریگوری تقویم کے مطابق 24 دسمبر کی رات سے کرسمس کی ابتدا ہوتی ہے اور 25 دسمبر کی شام کو ختم ہوتا ہے جبکہ جولینی تقویم کے پیروکار اہل کلیسیا کے ہاں 6 جنوری کی رات سے شروع ہو کر 7 جنوری کی شام کو ختم ہوتا ہے۔[6] گوکہ بائبل ولادت مسیح کی تاریخ کے ذکر سے یکسر خاموش ہے تاہم آبائے کلیسیا نے 325ء میں منعقدہ نیقیہ کونسل میں اس تاریخ کو ولادت مسیح کا دن قرار دیا۔ عموماً یہ خیال کیا جاتا تھا کہ ولادت کا وقت نصف شب کو رہا ہوگا، پھر پوپ پائیس یازدہم نے کاتھولک کلیسیا میں سنہ 1921ء میں نصف شب کی ولادت کو باقاعدہ تسلیم کر لیا۔ کہا جاتا ہے کہ مسیحیت سے قبل بھی روم میں 25 دسمبر کو آفتاب پرستوں کا تہوار ہوا کرتا تھا چنانچہ ولادت مسیح کی حقیقی تاریخ کا علم نہ ہونے کی بنا پر آبائے کلیسیا نے یسوع مسیح کو "عہد جدید کا سورج" اور "دنیا کا نور" خیال کرتے ہوئے اس تہوار کو یوم ولادت تسلیم کر لیا۔[6][7] کرسمس کو "عشرہ کرسمس" کا ایک حصہ خیال کیا جاتا ہے، عشرہ کرسمس اس عرصے کو کہتے ہیں جس میں اس یادگار سے جڑے دیگر واقعات مثلاﹰ بشارت ولادت، ولادت یوحنا اصطباغی اور ختنہ مسیح وغیرہ پیش آئے۔ چنانچہ اس پورے عرصے میں گرجا گھروں میں ان تمام واقعات کا ذکر ہوتا ہے۔
کرسمس یوم کرسمس | |
---|---|
پیدائش مسیح کا ایک تخیلاتی منظر | |
عرفیت | ولادت مسیح |
منانے والے | مسیحی، بہت سے غیر مسیحی بھی[1][2] |
قسم | مسیحی، ثقافت |
اہمیت | پیدائش یسوع کے حوالے سے روایتی تقریبات |
رسومات | تحائف دینا، خاندانی اور دوسری سماجی تقریبات، علامتی سجاؤٹ |
تاریخ | |
تکرار | سالانہ |
منسلک | عشرۂ کرسمس، شب کرسمس، آمد مسیح، بشارت، عید ظہور خداوند، خداوند کا بپتسمہ، پیدائش کے روزے، ولادت مسیح، یول، یوم اسٹیفن |
کرسمس کے موقع پر مذہبی مجلسیں منعقد ہوتی ہیں، خصوصی عبادتیں انجام دی جاتی ہیں، نیز خاندانی اور سماجی تقریبات کا اہتمام ہوتا ہے جن میں شجرہ کرسمس کی رسم، تحائف کا لین دین، سانتا کلاز کی آمد اور عشائے کرسمس قابل ذکر ہیں۔ غیر مسیحی معاشروں میں بھی اس تہوار کو خصوصی طو پر منایا جاتا ہے اور 25 دسمبر کو دنیا کے بیشتر ممالک میں سرکاری تعطیل قرار دیا گیا ہے۔[8] نیز کرسمس کا یہ دن ان چند دنوں میں شمار کیا جاتا ہے جن میں سب سے زیادہ خریداری ہوتی ہے اور بڑے پیمانے پر سرمایہ صرف کیا جاتا ہے۔،[9] اسی طرح کرسمس کے مخصوص نغمے، موسیقی، فلمیں اور ڈرامے بھی بنائے گئے ہیں جو اس موقع پر بڑے اہتمام سے سنے اور دیکھے جاتے ہیں۔[10]
مسیحی تہوراوں میں اسے خاص مقام حاصل ہے۔ یہ غالباْ 200ء سے منایا جاتا ہے اور 400ء سے یہ تہوار عام ہو گیا۔ 25 دسمبر کی تاریخ غالباْ اس لیے چنی گئی کہ یسوع کے ظہور کی تاریخ سے قریب ہے اور مشرق میں عام طور پر اس دن یسوع کا یوم پیدائش بھی منایا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ اس زمانہ میں مشرق میں ہمیشہ بڑے جشن ہوا کرتے تھے۔ یورپ میں کرسمس کا تہوار بڑے پیمانے پر عہد وسطٰی سے منایا جانے لگا، انگلستان میں انگلیکان کلیسیا اور پروٹسٹنٹ کلیسیا میں اس مسئلہ پر سخت جھگڑے اٹھ کھڑے ہوئے۔ چنانچہ انیسویں صدی عیسوی تک بڑے پیمانے پر یہ تہوار منانے پر اسکاٹ لینڈ میں پابندی لگی رہی۔ آج کل جو کرسمس کے موقع پر ٹرکی یا بطین قربان کی جاتی ہیں، تحائف دیے جاتے ہیں، خاص قسم کے گیت گائے جاتے ہیں۔ یہ خالص انگریز رسوم ہیں یہیں سے ان کی ابتدا ہوئی ہے۔ کرسمس کے موقع پر درختوں کو سجانے، ان پر روشنی کرنے اور تحفے لٹکانے کی رسم عہد وسطی میں جرمنی میں شروع ہوئی۔ کرسمس کے کارڈ بھیجنے اور سانتا کلاز کو مقبولیت امریکا میں حاصل ہوئی۔ کاتھولک کلیسیاؤں اور بعض پروٹسٹنٹ کلیسیاؤں میں اس تاریخ آدھی رات کے وقت عبادت ہوتی ہے۔