ادرنہ
From Wikipedia, the free encyclopedia
ادرنہ ترکی کے مغربی حصے میں تراقیا (تھریس) کے علاقے میں واقع شہر ہے۔ اس شہر کی سرحدیں یونان اور بلغاریہ سے ملتی ہیں اور یہ ترکی کے یورپی حصے ميں واقع ہے۔ انگریزی زبان میں اس شہر کو پہلی جنگ عظیم تک ایڈریانوپل (Adrianople) کہا جاتا تھا۔ ادرنہ ترکی کے صوبہ ادرنہ کا صدر مقام ہے اور 2002ء کے مطابق اس شہر کی آبادی اندازہ 128،400 ہے۔
بلدیہ | |
ملک | ترکی |
علاقہ | مرمرہ |
صوبہ | ادرنہ |
حکومت | |
• میئر | Recep Gürkan (CHP) |
رقبہ[1] | |
• ضلع | 829.93 کلومیٹر2 (320.44 میل مربع) |
آبادی (2012)[2] | |
• شہری | 148,474 |
• ضلع | 162,161 |
• ضلع کثافت | 200/کلومیٹر2 (510/میل مربع) |
منطقۂ وقت | مشرقی یورپی وقت (UTC+2) |
• گرما (گرمائی وقت) | مشرقی یورپی گرما وقت (UTC+3) |
لائسنس پلیٹ | 22 |
اس شہر کو 1360ء میں عثمانی سلطان مراد اول نے فتح کیا اور بعد ازاں دارالحکومت قرار دیا۔ یہ 1365ء سے 1453ء میں فتح قسطنطنیہ تک عثمانی سلطنت کا دار الخلافہ رہا۔
اس شہر پر 1829ء میں یونانی جنگ آزادی کے دوران روس نے، 1878ء میں بلغاریہ کی آزادی کی جنگ کے دوران بلغاریہ اور 1920ء کی دہائی کے ابتدائی عرصے میں یونان نے قبضہ کر لیا تھا۔
ادرنہ مغربی دنیا کے لیے "بابِ ترکی" کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ یہ یورپ کی جانب سے ترکی آتے ہوئے پہلا شہر ہے۔ یہ یونان کی سرحد سے محض 7 اور بلغاریہ کی سرحد سے 20 کلومیٹر دور واقع ہے۔
یہ خوبصورت شہر اپنی مساجد کے باعث مشہور ہے۔ جن میں سب سے مشہور سلیمیہ مسجد ہے جسے ترکی کے عظیم ماہر تعمیرات معمار سنان پاشا نے 1575ء میں تعمیر کیا۔ اس مسجد کے مینار ترکی میں سب سے بلند ہیں جن کی بلندی 70.9 میٹر ہے۔ اس مسجد کا نام عثمانی سلطان سلیم دوم کے نام پر مسجد سلیمیہ رکھا گیا۔ اس کے علاوہ سلطان مراد ثانی کا تعمیر کردہ ادرنہ محل بھی قابل دید مقامات میں سے ایک ہے۔
فاتح قسطنطنیہ عثمانی سلطان محمد ثانی اسی شہر میں پیدا ہوئے جبکہ بہائی مذہب کے بانی بہاء اللہ بھی 1863ء سے 1868ء تک یہاں مقیم تھے۔