![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/1/1d/%25D8%25A3%25D9%2586%25D8%25B3_%25D8%25A8%25D9%2586_%25D9%2585%25D8%25A7%25D9%2584%25D9%2583.png/640px-%25D8%25A3%25D9%2586%25D8%25B3_%25D8%25A8%25D9%2586_%25D9%2585%25D8%25A7%25D9%2584%25D9%2583.png&w=640&q=50)
انس بن مالک
From Wikipedia, the free encyclopedia
انس بن مالک صحابی رسول تھے۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نسب نامہ یہ ہے : انس بن مالک بن نضر بن ضمضم بن زید بن حرام انصاری۔ آپ قبیلہ انصار میں خزرج کی ایک شاخ بنی نجار میں سے ہیں۔ آپ کی والدہ کا نام ام سلیم بنت ملحان ہے۔آپ کی کنیت حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ابو حمزہ رکھی اور آپ کا مشہور لقب ”خادم النبی”ہے اور اس لقب پر حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بے حد فخر تھا۔ دس برس کی عمر میں یہ خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور دس برس تک سفر و وطن ، جنگ و صلح ہر جگہ ہر حال میں حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی خدمت کرتے رہے اور ہر دم خدمت اقدس میں حاضر باش رہتے تھے۔ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے تبرکات میں سے ان کے پاس چھوٹی سی لاٹھی تھی۔ آپ نے وصیت کی تھی کہ اس کو بوقت دفن میرے کفن میں رکھ دیں۔چنانچہ یہ لاٹھی آپ کے کفن میں رکھ دی گئی ۔حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ان کے لیے خاص طور پر مال اور اولاد میں ترقی اور برکت کی دعائیں فرمائی تھیں، چنانچہ ان کے مال اور اولاد میں بے حد برکت و ترقی ہوئی ۔ مختلف بیویوں اور باندیوں سے آپ کے 80 لڑکے اور 2 لڑکیاں پید اہوئیں اور جس دن آپ کا وصال ہوا اس دن آپ کے بیٹوں اور پوتوں وغیرہ کی تعداد ایک سو بیس( 120) تھی ۔ بہت زیادہ حدیثیں آپ سے مروی ہیں ۔ آپ کے شاگردوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے حنا کا خضاب سر اور داڑھی میں لگاتے تھے اور خوشبو بھی بکثرت استعمال کرتے ۔ آپ نے وصیت فرمائی کہ میرے کفن میں وہی خوشبو لگائی جائے جس میں حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا پسینہ ملا ہوا ہے ۔ ان کی والدہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے پسینہ کو جمع کر کے خوشبو میں ملایا کرتی تھیں ۔
حضر ت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں لوگوں کو تعلیم دینے کے لیے آپ مدینہ سے بصرہ چلے گئے۔ آپ نے 93ھ میں کوفہ میں وفات پائی۔آپ کی عمر شریف ایک سو تین برس کی تھی۔بصرہ میں وفات پانے والے صحابیوں میں سے سب سے آخر میں آ پ کا وصال ہوا۔ آپ کے بعد شہر بصرہ میں کوئی صحابی باقی نہیں رہا۔ بصرہ سے دو کوس کے فاصلہ پر آپ کی قبر شریف بنی جو زیارت گاہ خلائق ہے۔ آپ بہت ہی حق گو، حق پسند ، عبادت گزار صحابی ہیں اور آپ کی چند کرامتیں بھی منقول ہیں۔ [2][3][4]