خلافت راشدہ
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے انتقال کے بعد ابوبکر صدیق، عمر فاروق، عثمان غنی اور علی المرتضی کا عہد خلافت / From Wikipedia, the free encyclopedia
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وصال کے بعد ابوبکر صدیق، عمر فاروق، عثمان غنی اور علی المرتضی، حسن المجتبی کا عہد خلافت خلافت راشدہ کہلاتا ہے۔ اس عہد کی مجموعی مدت تیس سال ہے جس میں ابوبکر صدیق اولین اور علی آخری خلیفہ ہیں، حسن کی خلافت کے چھ ماہ خلافت علی میں شمار ہوتے ہیں جیسا کہ جمہور اسلاف کی رائے ہے۔ اس عہد کی نمایاں ترین خصوصیت یہ تھی کہ یہ قرآن و سنت کی بنیاد پر قائم نظام حکومت تھا۔
خلافت راشدہ الخلافة الراشدة | |||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
632–661 | |||||||||||||||||
دار الحکومت | مدینہ منورہ (632–656) کوفہ (656–661) | ||||||||||||||||
عمومی زبانیں | کلاسیکی عربی (دفتری)، آرامی زبان/سریانی زبان، آرمینیائی زبان، بلوچی زبان، بربر زبانیں، قبطی زبان، جارجیائی زبان، یونانی زبان، میانہ فارسی، کردی زبان، عامیانہ لاطینی، پراکرت، سامی زبانیں، ایرانی زبانیں | ||||||||||||||||
مذہب | اسلام | ||||||||||||||||
حکومت | خلافت | ||||||||||||||||
خلافت | |||||||||||||||||
• 632–634 | ابوبکر صدیق (پہلے) | ||||||||||||||||
• 634–644 | عمر بن خطاب | ||||||||||||||||
• 644–656 | عثمان بن عفان | ||||||||||||||||
• 656–661 | علی بن ابی طالب | ||||||||||||||||
• 661 | حسن ابن علی (آخری) | ||||||||||||||||
تاریخ | |||||||||||||||||
• | 8 جون 632 | ||||||||||||||||
• | 28 جولائی 661 | ||||||||||||||||
رقبہ | |||||||||||||||||
655[1] | 6,400,000 کلومیٹر2 (2,500,000 مربع میل) | ||||||||||||||||
آبادی | |||||||||||||||||
• | 21,400,000 | ||||||||||||||||
کرنسی | دینار، درہم | ||||||||||||||||
| |||||||||||||||||
خلافت راشدہ کا دور اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ اس زمانے میں اسلامی تعلیمات پر عمل کیا گیا اور حکومت کے اصول اسلام کے مطابق رہے۔ یہ زمانہ اسلامی فتوحات کا بھی ہے۔ اوراسلام میں جنگ جمل اور جنگ صفین جیسے واقعات بھی پیش آئے۔جزیرہ نما عرب کے علاوہ ایران، عراق، مصر، فلسطین اور شام بھی اسلام کے زیر نگیں آ گئے۔
شیعہ خلافت راشدہ کو تسلیم نہیں کرتے۔ ان کے نزدیک رسول اللہ کے جائز اور اکلوتے جانشین صرف حضرت علی تھے۔ اور وہی پہلے امام اور حقیقی خلیفہ ہیں۔ اہل تشیع میں خلافت کی بجائے امامت کا تصور پایا جاتا ہے۔ خلافت امامت کا چھوٹا سا حصہ ہے۔