صیدنایا جیل

دمشق کے قریب واقع فوجی جیل From Wikipedia, the free encyclopedia

صیدنایا جیلmap
Remove ads

صیدنایا جیل جو انسانی مذبح خانہ (المسلخ البشري)[a] کے لقب سے مشہور ہے، شام کے شہر دمشق کے شمال میں ایک فوجی جیل اور موت کا کیمپ[1][2] تھا جسے سوری عرب جمہوریہ کی حکومت چلاتی تھی۔ اس جیل کو ہزاروں قیدیوں کے لیے استعمال کیا گیا، جن میں شہری قیدی اور حکومت مخالف باغی اور سیاسی قیدی بھی شامل ہیں۔[3][4] سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) نے جنوری 2021ء میں اندازہ لگایا کہ شام کی خانہ جنگی کے آغاز کے بعد سے صیدنایا میں اسد حکومت کے ذریعہ تشدد بدسلوکی اور بڑے پیمانے پر پھانسی کے نتیجے میں 30،000 قیدی موت کے گھاٹ اتارے گئے،[5] جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فروری 2017ء میں اندازہ لگایا کہ "ستمبر 2011ء اور دسمبر 2015ء کے درمیان میں صیدنایا کے مقام پر 5،000 سے 13،000 افراد کو ماورائے عدالت پھانسی دی گئی۔"[6]

اجمالی معلومات مقام, متناسقات ...

انسانی حقوق کی تنظیموں نے ملک بھر میں بشار الاسد کی حکومت کے زیر انتظام 27 سے زیادہ جیلوں اور حراستی مراکز کی نشان دہی کی جہاں قیدیوں کو معمول کے مطابق سخت تشدد کا نشانہ بنایا جاتا اور قتل کیا جاتا تھا۔[7] ایک جیل سے فرار ہونے والے شامی شخص (جنھیں فرضی نام "قیصر" سے جانا جاتا تھا) نے ان جیلوں کی ہزاروں تصاویر چھپکے سے کھینچی تھیں، جن میں ان لوگوں کی لاشیں دکھائی گئیں جنھیں سخت تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا تھا۔[8]

جیل کے ایک سابق قیدی جنھیں پُر امن اور عدم تشدد والے احتجاج میں حصہ لینے پر حراست میں لیا گیا تھا، نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کو بتایا کہ صیدنایا میں قیدیوں کو مجبور کیا جاتا کہ وہ خود کو مرنے دیں یا اپنے کسی رشتہ دار یا دوست کا قتل کر دیں۔ سابق قیدی نے یہ بھی بتایا کہ وہ پہلی جیل میں تھے جس میں قیدیوں کو آدم خوری پر مجبور کیا جاتا تھا، لیکن وہ جیل پھر بھی صیدنایا جیل کے مقابلے میں "جنت" تھی۔ قیدی کے مطابق، دوسری جیل (برانچ 215) "تفتیش" اور تشدد کے لیے تھی، لیکن جب یہ مرحلہ مکمل ہو جاتا تو قیدیوں کو "مرنے کے لیے" صیدنایا منتقل کر دیا جاتا۔[9]

جیل میں مختلف قسم کے غیر انسانی اذیتیں دی جاتی تھیں جن میں دائمی مار پیٹ، جنسی حملوں، سر قلم کرنے، عصمت دری، جلانے اور "اڑنے والے قالین" کے نام سے جانے والے قبضوں والے تختوں (hinged boards) کے استعمال شامل تھے۔[10][11] سنہ 2017ء میں امریکی محکمہ خارجہ نے الزام لگایا کہ بشار الاسد حکومت سزائے موت پانے والوں کی لاشوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے جیل میں ایک شمشان گھاٹ کا استعمال کرتی رہی ہے۔

8 دسمبر 2024ء کو مزاحمتیوں نے دمشق میں پیش قدمی کرتے ہوئے جیل پر قبضہ کر لیا۔ جیل انتظامیہ نے قید خانہ کو مزاحمتی افواج کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی جس کے بدلے ان کو بحفاظت واپس جانے کی اجازت دی گئی۔ قبضے کے بعد صیدنایا جیل کے "سفید عمارت" کے حصے میں باقی قیدیوں بہ آسانی رہا کر دیا گیا اور مزاحمتی جیل کے گہری تر "سرخ عمارت" کے حصے سے قیدیوں کو رہا کرنے میں مصروفِ عمل رہے۔[12][13][14]

صیدنایا کو بشار الاسد حکومت کے جیلوں کے نیٹ ورک میں سب سے زیادہ بد نام سمجھا جاتا اور تشدد، جنسی حملوں اور کثرت سے سزائے موت دینے کی وجہ سے حکومت کے جبر کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ 2024 میں صیدنایا قید خانہ پر قبضہ کے بعد ہیئت تحریر الشام نے جیل سے فرار ہونے والے عملے کی ایک فہرست شائع کی، جو اسد خاندان کے بعد شام میں انتہائی مطلوب مفرور دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہیں۔[15][16]

Remove ads

حواشی

  1. مآخذ:
    • Human Slaughterhouse: Mass Hangings and Extermination at Sednaya Prison, Syria (PDF)۔ London: Amnesty International۔ 2017۔ ص 11۔ 2021-12-05 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا (source of Arabic name, English version here)
    • Hosam al-Jablawi (13 جولائی 2017)۔ "Horrifying Testimony on "Syria's Human Slaughterhouse," Saydnaya Prison"۔ Atlantic Council۔ 2017-07-20 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
    • "A 'human slaughterhouse' in Syria"۔ دی واشنگٹن پوسٹ۔ 11 فروری 2017۔ 2017-02-14 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
    • "The Human Slaughterhouse"۔ Annecy Festival۔ 2023-03-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
Remove ads

حوالہ جات

Loading related searches...

Wikiwand - on

Seamless Wikipedia browsing. On steroids.

Remove ads