ہیئۃ تحریر الشام

سنی اسلام پسند سیاسی اور عسکری تنظیم From Wikipedia, the free encyclopedia

ہیئۃ تحریر الشام
Remove ads

ہیئۃ تحریر الشام جسے مختصراً تحریر الشام کہتے ہیں، سنی اسلام پسند سیاسی اور عسکری تنظیم ہے جس نے شام کی خانہ جنگی میں حصہ لیا۔[40][41] یہ 28 جنوری 2017ء کو بعض مسلح دھڑوں کے مابین انضمام کے طور پر تشکیل دی گئی جن میں جیش الاحرار (احرار الشام کا دھڑا)، جبہۃ فتح الشام، جبہۃ انصار الدین، جیش السنہ، لواء الحق اور نور الدین زنگی تحریک شامل تھے۔[18][42] اتحاد کا عمل ابو جابر شیخ کے اقدام کے تحت ہوا، جو اسلامی عسکریت پسند کمانڈر اور احرار الشام کے دوسرے امیر تھے۔ تحریر الشام نے ملکِ شام کے دوسرے مزاحمتی گروہوں کے ساتھ مل کر دسمبر 2024ء میں بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا اور حال میں اس کا ملک کے بیشتر حصے پر کنٹرول ہے۔[18]

اجمالی معلومات ہیئۃ تحریر الشام, متحرک ...

نو ظہور تنظیم کو "مبارک انقلاب کی راہ میں ایک نیا مرحلہ" قرار دیتے ہوئے، ابو جابر نے شامی مزاحمت کے تمام دھڑوں پر زور دیا کہ وہ اس کی اسلامی قیادت میں متحد ہو جائیں اور شام کے انقلاب کے مقاصد کے حصول کے لیے "جہاد " کا آغاز کریں، جسے کے ذریعہ شامی علاقوں سے بعثی حکومت اور حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کو بے دخل کر کے ایک اسلامی حکومت کو قائم کیا جاسکے۔[43] اعلان کے بعد مزید گروہ اور افراد شامل ہوئے۔ انضمام شدہ گروپ کی قیادت بنیادی طور پر جبہۃ فتح الشام کے اور احرار الشام کے سابق رہنماؤں نے کی۔[44] تحریر الشام سے جولائی 2017ء میں نور الدین زنگی تحریک[45] اور 2018ء میں جبہۃ انصار الدین الگ ہو گئی۔[46]

تحریر الشام کی تشکیل کے بعد اس کے حامیوں کے قتل کا سلسلہ شروع ہوا۔ جواب میں تحریر الشام نے القاعدہ کے وفاداروں کے خلاف ایک کامیاب کریک ڈاؤن شروع کیا، جس کے سبب ادلب میں اس تنظیم کی طاقت مزید مستحکم ہو گئی۔ اس کے بعد سے تحریر الشام ایک "شامیـانا" (syrianization) پروگرام پر عمل پیرا ہے جس کی توجہ ایک مستحکم شہری انتظامیہ کے قیام پر مرکوز ہے جو امن و امان برقرار رکھنے کے علاوہ خدمات فراہم کرتی ہے اور انسانی تنظیموں سے منسلک ہوتی ہے۔[42] تحریر الشام کی حکمت عملی شام میں اپنے علاقائی کنٹرول میں اضافہ کرنے، اپنی حکمرانی قائم کرنے اور عوامی حمایت کو حاصل کرنے پر مبنی ہے۔ سنہ 2017ء میں تحریر الشام نے ترک فوجیں کو شمال مغربی شام میں گشت کرنے کی اجازت دی جو "آستانہ مذاکرات" کے ذریعے کی گئی جنگ بندی کا حصہ تھی۔ اپنی پالیسیوں کے سبب تحریر الشام کا القاعدہ کے شامی وِنگ حراس الدین کے ساتھ تنازع ہوا۔[47] تحریر الشام کے سنہ 2022ء میں ایک اندازے کے مطابق 6،000–15،000 اراکین تھے۔[48]

ہیئۃ تحریر الشام شامی نجات حکومت کی متبع رہی جو صوبہ ادلب میں شامی مزاحمت کی متبادل حکومت تھی۔[49][50] یہ تنظیم باضابطہ طور پر سلفی مکتب فکر کی پابندی کرتی ہے، تاہم شامی نجات حکومت کی اعلیٰ فتویٰ کونسل اشعری اور صوفی مکتب فکر کے علماء پر مشتمل تھی۔ تحریر الشام اپنے قانونی نظام اور تعلیمی نصاب میں شافعی مسلک کا نفاذ کرتی ہے اور فقہ میں چار کلاسیکی سنی مسالک کی اہمیت و فضیلت سکھاتی کرتی ہے۔[51] سنہ 2021ء سے تحریر الشام شامی مزاحمت کے اندر سب سے طاقتور فوجی دھڑا رہا ہے۔[52]

Remove ads

حوالہ جات

Loading related searches...

Wikiwand - on

Seamless Wikipedia browsing. On steroids.

Remove ads