قبائلی علاقہ جات

From Wikipedia, the free encyclopedia

قبائلی علاقہ جات
Remove ads

قبائلی علاقہ جات یا وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات، پاکستان کے قبائلی علاقہ جات چاروں صوبوں سے علاحدہ حیثیت رکھتے تھے اور یہ وفاق کے زیر انتظام تھے ، مئی 2018ء میں ہونے والی ایک آئینی ترمیم کے ذریعے ان علاقوں کی قبائلی حیثیت ختم کر کے ان کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کر دیا گیا۔[3]

  

اجمالی معلومات قبائلی علاقہ جات, تاریخ تاسیس ...

24 مئی 2018ء کو قومی اسمبلی نے ایک آئینی ترمیم کے ذریعے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کی منظوری دی۔

قبائلی علاقہ جات 27 ہزار 220 مربع کلومیٹر کے علاقے پر پھیلے ہوئے تھے۔

Thumb
پاکستان کا نقشہ، قبائلی علاقہ جات سرخ رنگ میں نمایاں ہیں

مغرب میں قبائلی علاقہ جات کی سرحد افغانستان سے ملتی ہیں جہاں ڈیورنڈ لائن انھیں افغانستان سے جدا کرتی ہے۔ قبائلی علاقہ جات کے مشرق میں پنجاب اور صوبہ سرحد اور جنوب میں صوبہ بلوچستان ہے۔

2000ء کے مطابق قبائلی علاقہ جات کی کل آبادی 33 لاکھ 41 ہزار 70 ہے جو پاکستان کی کل آبادی کا تقریبا 2 فیصد بنتا ہے۔

قبائلی علاقوں میں لوگوں مختلف پشتون قبائل میں تقسیم ہے۔ علاقائی دار الحکومت پشاور ہے۔ ان علاقوں کو مختلف اجنسیوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

Remove ads

خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والی قبائلی علاقہ جات کی ایجنسیاں

Thumb
وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات

یہ کل 7 ایجنسیوں/اضلاع پر مشتمل ہے:

ان کے علاوہ پشاور، ٹانک، بنوں، کوہاٹ اور ڈیرہ اسماعیل خان سے ملحقہ 6 سرحدی علاقے بھی موجود ہیں۔

قبائلی علاقہ جات کے اہم شہروں میں پارہ چنار، میران شاہ میرعلی، باجوڑ، وانا,جنڈولہ اور درہ بازار شامل ہیں۔

Remove ads

تعلیم

آج جبکہ پاکستان کے حکمران اپنی دولت بڑهانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے ہیں تو دوسری جانب انھوں نے ان غریب لوگوں کو تعلیمی سہولیات سے بهی دور رکها ہے۔ نہ ان کے لیے اسکول ہیں اور نہ کالج بنائے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان لوگوں کی نسبت پاکستان کے دیگر علاقوں کے لوگ خصوصاً پختونخوا اور پنجاب تعلیم میں قبائل سے بہت آگے نکل گئے ہیں لیکن قبائل جو پاکستانی قوم کا باقاعدہ حصہ ہیں وہ اس سہولت سے محروم ہیں۔

Thumb

Remove ads

مزید دیکھیے

حوالہ جات

Loading related searches...

Wikiwand - on

Seamless Wikipedia browsing. On steroids.

Remove ads