اٹک
پنجاب، پاکستان کا ایک قدیم شہر / From Wikipedia, the free encyclopedia
اٹک شہر کا قلعہ اس کے وجود کا بانی ہے جو دریائے سلپ پر بلایا گیا ہول شہنشاہ اکبر اعظم نے اپنے بھائی مرزاجو کہ کابل کندھار پر حکمرانی کر رہا تھا۔ قابل کی بغاوت کے اپنے جرنیل راجا مان سنگھ کے ذریعے ختم کروایا اور اٹک کے لیے کیبل یاد رکھیں بنارس سے یہاں مائی گیر آباد کے گئے جن کو جاگیر دی گئی اور بنگال سے کشتی بنانے والے باہر بھی دریا پر آباد کیے گئے آئین اکبری میں درج ہے کہ اس وقت کشمیر اورقابل دیا پر 40000 کشتیاں تھین۔اٹک کو پہلے پہل شہنشاہ اکبر اعظم نے آباد کیا آئین اکبری
اٹک | |
---|---|
تاریخ تاسیس | 1904 ![]() |
انتظامی تقسیم | |
ملک | ![]() ![]() |
تقسیم اعلیٰ | ضلع اٹک ![]() |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | صفحہ ماڈیول:Coordinates/styles.css میں کوئی مواد نہیں ہے۔33°46′00″N 72°22′00″E ![]() |
بلندی | |
آبادی | |
کل آبادی | |
مزید معلومات | |
اوقات | پاکستان کا معیاری وقت ![]() |
رمزِ ڈاک | |
قابل ذکر | |
باضابطہ ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ ![]() |
جیو رمز | 8504972 ![]() |
![]() | |
درستی - ترمیم ![]() |
اٹک صوبہ پنجاب کا ایک شہر اور ضلع اٹک کا صدر مقام ہے۔
ضلع اٹک کی پانچ تحصیلیں ہیں اور ایک ذیلی تحصیل ہے۔ مکمل نام اٹک شہر ہے جبکہ عمومًا لکھتے اور بولتے محض اٹک ہیں کیونکہ یہ ایک قصبہ اٹک خورد کے نام سے دریائے سندھ کے کنارے واقع ہے۔ قلعہ اٹک بنارس وہیں پر ہے۔ موجودہ اٹک شہر کا نام پہلے کیمبل پور تھا جسے برطانوی حکومت نے بطور چھاؤنی آباد کیا تھا۔ بعد میں یہ نام بدل کر اٹک شہر اور اٹک کا اٹک خورد کر دیا گیا۔
ضلع اٹک میں مندرجہ ذیل تحصیلیں ہیں۔
ضلع اٹک کے اہم علاقوں میں حسن ابدال، جنڈ، وادی چھچھ اور فتح جنگ شامل ہیں۔ اٹک ایک تاریخی مقام ہے۔ بادشاہ اکبر نے یہاں ایک قلعہ تعمیر کروایا تھا جو قلعہ اٹک بنارس کے نام سے مشہور ہے اب بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ سکھ مذہب کی عبادت گاہ گردوارہ پنجہ صاحب حسن ابدال میں واقع ہے۔ یہ ضلع، پانچ دریائوں کی سرزمین پنجاب کے دوسرے میدانی اضلاع کی نسبت زیادہ خوبصورت ہے۔ یہ ضلع صوبہ پنجاب شمال مغربی کونے میں دریائے سندھ کے کنارے شمالاً جنوباً واقع ہے۔ ضلع کے شمال میں دریائے سندھ 80کلومیڑ تک سرحدی پٹی کے طور پر بہتا ہے اور ضلع اٹک کو صوبہ پختونخوا کے اضلاع سے جدا کرتا ہے۔ یوں یہ ضلع صوبہ پختونخوا اور پنجاب کے سنگم پر واقع ہونے کی بنا پر پنجاب کا آخری ضلع کہلاتا ہے۔ شمال میں اس ضلع کا حدود صوبہ پختونخوا کے دو اضلاع ہری پور اور صوابی سے ملتی ہیں۔ ہری پور کا مشہور سلسلۂ کوہ’’گندگر‘‘ جس سے ’’ راجا رسالو‘‘ کی داستان کا کچھ حصہ وابستہ ہے ضلع اٹک کے شمال میں ہی واقع ہے۔ ضلع اٹک کا سب سے بڑا اور بلند پہاڑی سلسلہ ’’کالاچٹا‘‘ ہے جو تحصیل اٹک کے مغرب میں واقع ہے۔ اس پہاڑی سلسلہ کے شمال میں پتھروں کا رنگ سفید اور جنوب میں گہرا سلیٹی ہے اسی مناسبت سے مقامی بولی میں اس کو’’ کالا چٹا‘‘ یعنی سیاہ و سفید کا نام دیا گیا ہے۔ جنوب میں کھیری مورت کا سلسلہ کوہ ہے جب کہ کوہستان نمک کا سلسلہ بھی اس ضلع میں سکیسر کے مقام پر ملتا ہے۔ دریائے سندھ کے قریب ہی ضلع کے مغربی علاقہ میں مکھڈجنڈال کی پہاڑیاں واقع ہیں جو کٹی پھٹی ہیں اور زیادہ بلند بھی نہیں۔ ضلع کے مغرب میں دریائے سند ھ کے اس پار صوبہ پختونخوا کے اضلاع نوشہرہ اور کوہاٹ ہیں۔ جنوب میں میانوالی، جنوب مشرق میں چکوال اور مشرق میں ضلع راولپنڈی واقع ہیں اس طرح اس ضلع کی حدود سات اضلاع سے ملتی ہیں جن میں سے چار اضلاع کا تعلق صوبہ پختونخوا سے ہے اور باقی تین کا تعلق پنجاب سے۔ ضلع اٹک کا کل رقبہ2638.68مربع میل ہے۔ سطح زمین کے حوالے سے ضلع کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
شمالی میدان: یہ میدان چھوٹا مگر ہموار ہے اس کی مٹی نرم اور زرخیز ہے اور اس میں کھیتی باڑی خوب ہوتی ہے چھچھ کا خوبصورت اور زرخیز علاقہ اسی میدان میں واقع ہے۔ دریائے سندھ اور تربیلا ڈیم کے نزدیک ہونے کی وجہ سے اس علاقہ کی زمینیں سونا اگلتی ہیں۔