وبائی بیماری جو سانس اور چھونے سے پھیلتی ہے From Wikipedia, the free encyclopedia
کورونا وائرس کی عالمی وبا ایک عالمگیر وبا ہے جو کورونا وائرس مرض کے پھیلنے سے دنیا بھر میں پھوٹ پڑی ہے۔ اس وبا کا باعث سارس کووی 2 نامی وائرس ہے جس کی بنا پر انسانوں کا نظام تنفس شدید خرابی سے دوچار ہو جاتا ہے۔[3] دسمبر 2019ء میں چینی صوبہ ہوبئی کے شہر ووہان میں وبا کا ظہور ہوا اور اس برق رفتاری سے پھیلا کہ چند ہی مہینوں کے بعد 11 مارچ 2020ء کو عالمی ادارہ صحت (WHO) نے اسے عالمی وبا قرار دے دیا۔[4] 27 مارچ تک 190 ملکوں کے مختلف خطوں میں اس وبا کے 5 لاکھ انچاس ہزار سے زائد متاثرین کی اطلاع آچکی ہے جن میں سے 24 ہزار ایک سو افراد اس مرض سے جانبر نہ ہو سکے اور لقمہ اجل بن گئے، جبکہ 1 لاکھ اٹھائیس ہزار متاثرین کے صحت یاب ہونے کی اطلاع ہے۔[5][6]
کورونا وائرس عالمی وبا | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
مئی 2020 میں ساؤ پالو کے ایک آئی سی یو میں ایک COVID-19 مریض کا علاج کر رہے | |||||||
فی 100,000 آبادی کی تصدیق شدہ اموات 18جنوری 2023 تک | |||||||
| |||||||
مرض | کورونا وائرس (COVID-19) | ||||||
مقام | ساری دنیا | ||||||
تاریخ | 17 نومبر 2019ء (لوا خطا ماڈیول:Age میں 521 سطر پر: attempt to concatenate local 'last' (a nil value)۔) | – تاحال||||||
مصدقہ مریض | 676,609,955 | ||||||
اموات | 6,881,955 (اطلاع دی گئی) 16.6–28.3 ملین (اندازہ لگایا گیا)[1][2] |
کووڈ-19 کا یہ وائرس خصوصاً کھانسی یا چھینک کے دوران میں ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔[7][8][9] عموماً کسی شخص کو یہ وائرس اس وقت لاحق ہوتا ہے جب وہ کسی متاثرہ شخص کے انتہائی قریب رہے لیکن اگر مریض کسی چیز کو چھوتا ہے اور بعد ازاں کسی شخص نے اسے چھو کر اپنے چہرے کو ہاتھ لگا لیا تو یہ وائرس اس کے اندر بھی منتقل ہو جائے گا۔[8][10] اس بیماری کے پھیلنے کا خطرہ اس وقت اور بھی بڑھ جاتا ہے جب کسی شخص میں اس کی علامتیں ظاہر ہو جائیں۔[10] کسی متاثرہ شخص میں اس مرض کی علامتیں ظاہر ہونے کے لیے دو سے چودہ دن لگتے ہیں۔[11][12] عمومی علامتوں میں بخار، کھانسی اور نظام تنفس کی تکلیف قابل ذکر ہیں۔[11] مرض شدت اختیار کر جائے تو مریض کو نمونیا اور سانس لینے میں خطرناک حد تک دشواری جیسے امراض لاحق ہو جاتے ہیں۔[13] اب تک اس مرض کی کوئی ویکسین ایجاد ہوئی ہے اور نہ وائرس کش علاج دریافت ہو سکا ہے۔[8] اطبا مریض میں ظاہر ہونے والی علامتوں کو دیکھ کر ابتدائی علاج تجویز کرتے ہیں۔[14] وبا سے بچاؤ کے لیے ہاتھوں کو بار بار دھونے، کھانستے وقت منہ کو ڈھانپنے، دوسروں سے فاصلہ رکھنے اور مکمل علاحدہ رہنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔[8] نیز جو افراد مشکوک ہیں انھیں 14 دن تک گھریلو قرنطینہ میں رکھنا ضروری خیال کیا جاتا ہے[15]۔
کورونا وائرس کی وبا کی مزید روک تھام کے لیے اسفار پر پابندی، قرنطینہ، کرفیو، تالابندی، اجتماعات اور تقریبوں کا التوا یا منسوخی، عبادت گاہوں اور سیاحتی مقامات کو مقفل کر دینے جیسے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ان کوششوں میں ہوبئی کا قرنطینہ، اطالیہ اور یورپ کے تمام علاقوں کی مکمل تالا بندی، چین اور جنوبی کوریا میں کرفیو، [16][17][18] سرحدوں کی بندش، [19][20] ہوائی اڈوں اور ریلوے اسٹیشنوں پر سخت جانچ[21] قابل ذکر ہیں۔ 124 سے زائد ملکوں میں اسکولوں اور جامعات کو بھی بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے 120 کروڑ طلبہ کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔[22]
اس وبا نے عالمی سطح پر معاشرتی اور معاشی صورت حال کو سخت مضطرب کر رکھا ہے، [23] ضروری اشیا کی قلت کے خوف سے خریدار بدحواس ہیں[24][25] اور دیہاڑی مزدوروں کی روزی چھن چکی ہے۔ علاوہ ازیں وائرس کے متعلق سازشی نظریوں اور گمراہ کن معلومات کی آن لائن اشاعت زوروں پر ہے، [26][27] اور ان سب کی بنا پر چینی اور مشرقی ایشیائی قوموں کے خلاف تعصب اور نفرت کے جذبات پرورش پا رہے ہیں۔[28]
علامت[29] | فیصد |
---|---|
بخار | 87.9% |
خشک کھانسی | 67.7% |
تھکن | 38.1% |
لعاب دہن کا خروج | 33.4% |
دم گھٹنا/سانس لینے میں تکلیف | 18.6% |
پھٹوں کا درد یا جوڑوں کا درد | 14.8% |
گلے میں سوزش | 13.9% |
سر درد | 13.6% |
کپکپی | 11.4% |
مَتلی یا قے | 5.0% |
ناک کی بندش | 4.8% |
اسہال | 3.7% |
خون تھوکنا | 0.9% |
آشوب چشم | 0.8% |
کویڈ 19 (کرونا وائرس) کی علامات غیر مخصوص ہیں۔ دستاویزات کی جانچ کے مطابق، 80.9٪ متاثرین میں بخار کا آنا ہوتا ہے، [30] 67.7٪ میں عام کمزوری اور خشک کھانسی ہوتی ہے[30][31] اور 18.6٪ میں سانس کی تکلیف ہوتی ہے۔[32][33][31]۔ خون کی جانچ میں سفید خون کی کمی کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔[30] مریض میں علامات مرض کے ظہور کے درمیان میں ارتقائی مدت ایک دن سے چودہ دن رہتی ہے، اکثریت میں پانچ دن رہی، [34][35] ایک مریض میں علامات مرض کے ظہور کے درمیان میں ارتقائی مدت 27 دن بھی رہی ہے۔[36]
15 جنوری 2020 کو، عالمی ادارہ صحت نے نئے کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے ایک ضابطہ مقرر کیا، جسے جرمنی کے چیریٹی اسپتال سے وائرولوجی ٹیم نے تیار کیا تھا۔[37]
چینی حکومتی دستاویزات کے مطابق، [38] 17 نومبر 2019ء کو سب سے پہلا تصدیق شدہ مریض ووہان، ہوبئی، چین کا ایک 55 سالہ شخص تھا۔ اگلے مہینے میں، ہوبی میں کورونا وائرس کے واقعات کی تعداد آہستہ آہستہ دو سو ہو گئی، اس کے بعد جنوری 2020ء مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ 31 دسمبر 2019ء کو، وائرس کی وجہ سے صوبہ ہوبئی کے دار الحکومت ووہان میں، [39] محکمہ صحت کے حکام کو نامعلوم نمونیا کے واقعات کی اطلاع ملی تھی اور اس بیماری کی تحقیقات اگلے مہینے کے اوائل میں شروع ہوگئیں۔[40] ان متاثرہ افراد کی زیادہ تعداد کا تعلق، سمندری جانوروں کے ایک بازار سے تھا، جہاں زندہ جانوروں کا کاروبار ہوتا ہے، اسی وجہ سے یہ کہا جا رہا ہے کہ وائرس کی وجہ زونوٹک ( zoonotic) ہے۔[41]
ابتدائی مراحل کے دوران میں، ہر سات دنوں میں متاثرہ افراد کی تعداد دگنی ہوتی رہی۔[42]2020 کے اوائل اور وسط جنوری میں، چینی کے دوسرے صوبوں میں بھی یہ وائرس پھیل گیا اور اس میں نئے چینی سال کی آمد نے اہم کردار ادا کیا، ووہان چین میں نقل و حمل کا مرکز اور ریلوے کا ایک اہم مقام ہے، جس وجہ سے متاثرہ افراد تیزی سے پورے ملک میں پھیل گئے۔[29] 20 جنوری کو، چین نے ایک ہی دن میں، 140 نئے متاثرہ افراد کی تصدیق کی، جن میں سے ایک بیجنگ کا اور دوسرا شینزین کا تھا۔ [43] بعد کے سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 20 جنوری 2020ء تک 6،174 افراد میں پہلے ہی علامات ظاہر ہو چکیں تھیں۔ [44]
30 جنوری کو، ڈبلیو ایچ او نے اس وبا کو عوامی صحت کی عالمی ہنگامی صورت حال قرار دیا۔[45] 13 مارچ کو ڈبلیو ایچ او نے یورپ کو وبا کا نیا مرکز قرار دے دیا۔ بمطابق 15 مارچ 2020ء[update]، دنیا بھر میں 159,000 مریص سامنے آئے، جن میں سے 5,800 کی موت واقع ہو چکی ہے، جب کہ 75,000 صحت یاب ہوئے۔[6][46] اب مریضوں کی تعداد میں اضافے کی رفتار کم ہوتی نظر آ رہی ہے، خاص طور پر ایسے معاملات جن میں ہلکی علامات ہوں یا کوئی علامت نہ ہو۔[47][48]
ملک کا نام | کل مریض | کل اموات | صحتیاب افراد | موجودہ مریض | فیصد اموات بلحاظ کل مریض |
فیصد صحتیاب بلحاظ کل مریض |
حوالہ۔ |
---|---|---|---|---|---|---|---|
ریاستہائے متحدہ | 819,175 | 45,343 | 82,973 | 690,859 | 5.54 | 10.13 | [49] |
ہسپانیہ | 204,178 | 21,282 | 82,514 | 100,382 | 10.42 | 40.25 | [50] |
اطالیہ | 183,957 | 24,648 | 51,600 | 107,709 | 13.31 | 26.97 | [51] |
فرانس | 155,383 | 20,265 | 37,409 | 97,709 | 13.04 | 24.08 | [52] |
جرمنی | 147,786 | 4,899 | 95,200 | 47,687 | 3.31 | 64.73 | [53] |
مملکت متحدہ | 133,495 | 18,100 | N/A | 115,051 | 13.23 | N/A | [54] |
ترکیہ | 95,591 | 2,259 | 14,918 | 78,414 | 2.35 | 14.76 | [55] |
ایران | 84,802 | 5,297 | 60,965 | 18,540 | 6.24 | 70.98 | [56] |
چین | 82,758 | 4,632 | 77,123 | 1,003 | 5.6 | 93.19 | [57] |
اس وائرس کے ابتدائی آثار تصدیق سے 8 دسمبر 2019ء ظاہر ہوئے تھے، [59] اور پہلا مشتبہ واقعہ 31 دسمبر 2019ء میں درج کیا گیا۔[60]
جنوری 2020ء کو ووہان میں متاثر بازار بند کر دیا گیا اور وائرس کی علامت سے متاثر افراد کو الگ کر دیا گیا۔[60] 700 سے زائد افراد کو نگرانی میں رکھا گیا اور تقریباً 400 افراد کو ان کے علاج اور صحت کی دیکھ بھال کے لیے رکھا گیا۔[61]
04 مئی 2020ء تک 83,964 افراد وائرس کی علامت سے متاثر ہوئے جس میں سے 78,688 لوگ صحتیاب ہو چکے اور 4,637 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔[62]
ایران ایشیا میں کورونا وبا سے متاثر ہونے والا دوسرا بڑا ملک ہے اور دنیا بھر میں اس وبا سے متاثرین میں بلحاظ تعداد اس کا درجہ سوم ہے۔ 15 مارچ 2020 تک متاثرین کی تعداد 13،938 ہے، مرنے والوں کی تعداد 724 ہے اور نئے کیسوں کی تعداد 1209 ہے۔
جنوبی کوریا ایشیا میں کورونا وبا سے متاثر ہونے والا تیسرا بڑا ملک ہے اور دنیا بھر میں اس وبا سے متاثرہ لوگوں کی تعداد کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے۔ 15 مارچ 2020 تک متاثرین کی تعداد 8162 ہے، مرنے والوں کی تعداد 75 ہے اور نئے کیسوں کی تعداد 76 ہے۔
مشرق وسطی میں اکثر ممالک میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 15 مارچ 2020 تک سو سے تجاوز کر چکی ہے۔ سب سے زیادہ کورونا متاثرین قطر میں ہیں جن کی تعداد 401 ہے۔
یورپ میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک اٹلی ہے۔ مارچ کے مہینے میں اٹلی کی حکومت نے پہلے 60 ملین لوگوں کی آمد و رفت بند کی اور پھر پورے ملک کی آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی لگا دی۔
یورپ میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک اٹلی کے بعد اسپین کا نمبر ہے۔ دنیا بھر میںکورونا وائرس کے متاثرین کے حساب سے سپین کا پانچواں نمبر ہے۔
یورپ میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والا تیسرا بڑا ملک جرمنی ہے۔
یورپ میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والا چوتھا بڑا ملک فرانس ہے۔
17 مارچ 2020 کو فرانسیسی صدر نے ملک بھر میں مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا۔ شہریوں کی تمام غیر ضروری نقل و حرکت پر مکمل پابندی لگا دی۔ دیگر یورپی ممالک کے ساتھ مشاورت سے ملکی سرحدیں بند کرنے کا اعلان۔ کسی بھی نجی کاروبار کو، چاہے وہ بڑا ہو یا چھوٹا، ناکام نہ ہونے کا یقین دلایا گیا۔
برطانیہ میں کورونا وائرس کا پہلا تصدیق شدہ واقعہ 31 جنوری کو ہوا تھا، جب دو چینی شہری یارک کے اسٹیکٹی ایئرٹ ہوٹل میں بیمار ہو گئے تھے اور یکم مئی کی شام 5 بجے تککورونا وائرس کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 28،131 تک جا پہنچی۔وزیر اعظم بورس جانسن نے 23 مارچ کو لاک ڈاؤن کا اعلان کیا، لاک ڈاؤن قوانین پر حکومت کو ہر تین ہفتوں پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ اگلی جائزہ 7 مئی تک مکمل ہونا ہے۔ اگرچہ اس سے پہلے لاک ڈاؤن کے بارے میں اعلانات ہو سکتے ہیں۔
13 مارچ کو امریکا میں صحت ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
اس وبا سے چینی لوگوں کے خلاف نسل پرستی، غیر ملکیوں سے نفرت، امتیازی سلوک، تشدد، مشرقی ایشیائی اور جنوب مشرقی ایشیائی نسل کے لوگوں کے خلاف دنیا بھر میں تعصب میں اضافہ ہوا ہے۔[63][64][65][66][67][68][69][70][71] مارچ 2020 کے آخر سے، یورپ اور امریکا میں تیزی سے بڑھتے ہوئے مریضوں کی اطلاع ہے، ان علاقوں کے سیاحوں اور تارکین وطن کو نسل پرستی اور نفرت و تعصب (زینو فوبیا) کا سامنا شروع ہو گیا ہے، مثال کے طور پر بھارت اور افریقی ممالک میں۔[72][73][74]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.