موہن داس گاندھی
ہندوستانی تحریک آزادی کے رہنما، سیاست دان، فعالیت پسند، وکیل، مصنف / From Wikipedia, the free encyclopedia
موہن داس کرم چند گاندھی (گجراتی: મોહનદાસ કરમચંદ ગાંધી؛ ہندی: मोहनदास करमचंद गांधी؛ انگریزی: Mohandas Karamchand Gandhi؛ 2 اکتوبر، 1869ء تا 30 جنوری 1948ء) بھارت کے سیاسی اور روحانی رہنما اور آزادی کی تحریک کے اہم ترین کردار تھے۔ انھوں نے ستیہ گرہ اور اہنسا (عدم تشدد) کو اپنا ہتھیار بنایا۔ ستیہ گرہ، ظلم کے خلاف عوامی سطح پر منظم سول نافرمانی ہے جو عدم تشدد پر مبنی ہے۔ یہ طریقئہ کار ہندوستان کی آزادی کی وجہ بنی۔ اور ساری دنیا کے لیے حقوق انسانی اور آزادی کی تحاریک کے لیے روح رواں ثابت ہوئی۔ بھارت میں انھیں احترام سے مہاتما گاندھی اور باپو کہا جاتا ہے۔[32][33] بھارت میں وہبابائے قوم(راشٹر پتا) کے نام سے بھی مشہور ہیں۔ گاندھی کی یوم پیدائش (گاندھی جینتی) بھارت میں قومی تعطیل کا درجہ رکھتا ہے ا ور دنیا بھر میں یوم عدم تشدد کی طور پر منایا جاتا ہے۔ 30 جنوری، 1948ء کو ایک ہندو قوم پرست نتھو رام گوڈسے نے ان کا قتل کر دیا۔[34]
اس میں قواعد، انشا، ہجے اور املائی غلطیوں کو درست کرنے کی خاصی گنجائش ہے۔ |
مہاتما [1] | |
---|---|
موہن داس گاندھی | |
(گجراتی میں: મોહનદાસ ગાંધી) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (گجراتی میں: મોહનદાસ ગાંધી) |
پیدائش | 2 اکتوبر 1869ء [2][3][4][5][6][1][7] پور بندر [8][9] |
وفات | 30 جنوری 1948ء (79 سال)[2][3][4][5][6][1][7] گاندھی سمرتی [10][11] |
وجہ وفات | شوٹ [12][13] |
مدفن | راج گھاٹ |
قاتل | نتھو رام گوڈسے [1] |
طرز وفات | قتل [14] |
مقام نظر بندی | یردودا مرکزی جیل (مارچ 1922–5 فروری 1924)[15][1] آغا خان محل (اگست 1942–6 مئی 1944)[1] یردودا مرکزی جیل (4 جنوری 1932–8 مئی 1933) یردودا مرکزی جیل (4 اگست 1933–23 اگست 1933) |
رہائش | لندن (1888–جون 1891)[16] بھارت (جون 1891–1893)[16] جنوبی افریقا (1893–1915)[16] |
شہریت | برطانوی ہند (1869–1947)[1] ڈومنین بھارت (1947–1948)[9] بھارت (1947–) |
نسل | گجراتی لوگ [16] |
آنکھوں کا رنگ | گہرا بھورا |
قد | |
استعمال ہاتھ | بایاں |
مذہب | ہندومت [1] |
جماعت | انڈین نیشنل کانگریس [16] |
رکن | انر ٹیمپل ، سبزی خور تنظیم |
زوجہ | کستوربا گاندھی (مئی 1883–22 فروری 1944)[17][1] |
اولاد | ہری لال گاندھی [17]، مانی لال گاندھی ، رام داس گاندھی ، دیوداس گاندھی |
والد | کرم چند گاندھی [1][18] |
والدہ | پتلی بائی کرمچند گاندھی [1][18] |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
مادر علمی | الفریڈ ہائی اسکول، راجکوٹ (–1877) انر ٹیمپل یونیورسٹی کالج لندن (1888–)[1] |
تخصص تعلیم | قانون |
استاذ | راچند بائی |
تلمیذ خاص | ونوبا بھاوے |
پیشہ | سیاست دان [19][20][21][22]، بیرسٹر [19][16]، سیاسی مصنف [23]، صحافی [16]، فلسفی [24][16]، آپ بیتی نگار [1]، مضمون نگار [1]، مدیر (اخبار) [1]، حامی شہری حقوق [1]، یاداشت نگار [1]، انسان دوست [1]، جنگ مخالف کارکن [1]، انقلابی ، مصنف [25]، مفسرِ قانون ، حریت پسند |
مادری زبان | گجراتی [1] |
پیشہ ورانہ زبان | ہندی [1]، انگریزی [1]، گجراتی [26][1]، اڑیہ [27] |
شعبۂ عمل | فلسفہ ، اُصول قانون ، امن پسندی |
کارہائے نمایاں | ستیاگرا [1] |
مؤثر | ہنری ڈیوڈ تھورو ، ٹالسٹائی ، گوتم بدھ ، جی کے جیسٹرٹون ، جان رسکن ، ویاس ، نرماد ، راچند بائی |
تحریک | عدم تشدد [1]، سبزی خوری [1] |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | نمک مارچ [1] |
اعزازات | |
نامزدگیاں | |
نوبل امن انعام (1948)[29][30] نوبل امن انعام (1947)[30] نوبل امن انعام (1939)[30] نوبل امن انعام (1938)[30] نوبل امن انعام (1937)[31][30] | |
دستخط | |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
جنوبی افریقا میں وکالت کے دوران میں گاندھی جی نے رہائشی ہندوستانی باشندوں کے شہری حقوق کی جدوجہد کے لیے شہری نافرمانی کا استعمال پہلی بار کیا۔ 1915ء میں ہندوستان واپسی کے بعد، انھوں نے کسانوں اور شہری مزدوردں کے ساتھ بے تحاشہ زمین کی چنگی اور تعصب کے خلاف احتجاج کیا۔ 1921ء میں انڈین نیشنل کانگریس کی قیادت سنبھالنے کے بعد، گاندھی ملک سے غربت کم کرنے، خواتین کے حقوق کو بڑھانے، مذہبی اور نسلی خیرسگالی، چھواچھوت کے خاتمہ اور معاشی خود انحصاری کا درس بڑھانے کی مہم کی قیادت کی۔ انھوں نے بھارت کوغیر ملکی تسلّط سے آزاد کرانے کے لیے سوراج کا عزم کیا۔ گاندھی نے مشہور عدم تعاون تحریک کی قیادت کی۔ جو 1930ء میں مارچ سے برطانوی حکومت کی طرف سے عائد نمک چنگی کی مخالفت میں 400 کلومیٹر (240 میل) لمبی دانڈی نمک احتجاج سے شروع ہوئی۔ اس کے بعد 1942ء میں انھوں نے بھارت چھوڑو شہری نافرمانی تحریک کا آغاز فوری طور پر آزادی کا مطالبہ کے ساتھ کیا۔ گاندھی دونوں جگہ جنوبی افریقا اور بھارت میں کئی سال قید میں گزارے۔
عدم تشدد کے پیشوا طور پر، گاندھی نے سچ بولنے کی قسم کھائی تھی اور دوسروں سے ایسا ہی کرنے کی وکالت کرتے تھے۔ وہ سابرمتی آشرم میں رہتے اور سادہ زندگی بسرکرتے تھے۔ لباس کے طور پر روایتی ہندوستانی دھوتی اور شال کا استعمال کرتے، جو وہ خود سے چرخے پر بُنتے تھے۔ وہ سادہ اور سبز کھانا کھاتے اور روحانی پاکیزگی اور سماجی احتجاج کے لیے لمبے اُپواس (روزے) رکھا کرتے تھے۔